صوبائی اسمبلیاں، آسان جمہوریت، مضبوط جمہوریت۔۔

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سیںٹ اراکین کی تعداد اور ہیئت کو اگر آئندہ کسی مضمون کی بنیاد بنایا جائے اور صرف قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا ذکر چھیڑا جائے تو ملک کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی اور چاروں صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں کے کل ارکان کی تعداد 1070 ہے۔

ان 1070 اراکین میں سے قومی اسمبلی کے کل اراکین کی تعداد 342 جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل اراکین کی تعداد 728 ہے۔ قومی اسمبلی کے انتخابی حلقوں، عمومی نشستوں، خواتین اور اقلیتوں کے لئے مخصوص نشستوں کا ذکر، تناسب اور تقسیم کے فارمولے کی وضاحت گزشتہ مضمون میں کی جاچکی۔ اس مضمون میں چاروں صوبائی اسمبلیوں کی عمومی اور مخصوص نشستوں کی تعداد، تناسب اور ان کی تقسیم کے فارمولے کا ذکر کیا جائے گا۔

چاروں صوبائی اسمبلیوں کی کل 728 نشستوں میں سے عمومی نشستوں کی تعداد 577 جبکہ خواتین اور اقلیتوں کے لئے مخصوص نشستوں کی تعداد 151 ہے۔ یعنی جیسے قومی اسمبلی کی کل 342 نشستوں میں سے 272 پر براہ راست انتخاب ہوتے ہیں بالکل ویسے ہی چاروں صوبوں کی کل 728 نشستوں میں سے 577 نشتوں پر عوام براہ راست ووٹ ڈالتے ہیں۔

اس کو ہم یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ قومی اسمبلی کے 272 اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 577 انتخابی حلقوں کو ملایا جائے تو پاکستان میں کل انتخابی حلقوں کی تعداد 849 بنتی ہے جہاں براہ راست عام انتخابات کا انعقاد آئینی ضرورت ہے۔

پنجاب اسمبلی کے کل ارکان یا کل نشستوں کی تعداد 371 ہے۔ جن میں سے 297 عمومی نشستیں ہیں۔ جبکہ خواتین کے لئے 66 اور اقلیتوں کے لئے 8 نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ اگر 66 کو 297 پر تقسیم کیا جائے تو جواب 4.5 آتا ہے۔ یعنی پنجاب اسمبلی میں انتخاب جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو 4.5 عمومی نشستوں کے بدلے خواتین کی ایک نشست ملے گی۔ اگر 8 کو 297 پر تقسیم کیا جائے تو جواب 37.1 آتا ہے یعنی پنجاب اسمبلی میں انتخاب جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو 37.1 عمومی نشستوں کے بدلے ایک اقلیتی نشست ملے گی۔

سندھ اسمبلی کے کل ارکان یا کل نششتوں کی تعداد 168 ہے۔ جن میں سے 130 عمومی نشستیں ہیں۔ جبکہ خواتین کے لئے 29 اور اقلیتوں کے لئے 9 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ اگر 29 کو 130 پر تقسیم کیا جائے تو جواب 4.4 آتا ہے۔ یعنی سندھ اسمبلی میں انتخاب جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو 4.4 عمومی نشستوں کے بدلے خواتین کی ایک نشست ملے گی۔ اگر 9 کو 130 پر تقسیم کیا جائے تو جواب 14.4 آتا ہے یعنی سندھ اسمبلی میں انتخاب جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو 14.4 عمومی نشستوں کے بدلے ایک اقلیتی نشست ملے گی۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے کل ارکان یا کل نشستوں کی تعداد 124 ہے۔ جن میں سے 99 عمومی نشستیں ہیں۔ جبکہ خواتین کے لئے 22 اور اقلیتوں کے لئے 3 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ اگر 22 کو 99 پر تقسیم کیا جائے تو جواب 4.5 آتا ہے۔ یعنی خیبر پختونخوا اسمبلی میں انتخاب جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو 4.5 عمومی نشستوں کے بدلے خواتین کی ایک نشست ملے گی۔ اگر 3 کو 99 پر تقسیم کیا جائے تو جواب 33 آتا ہے۔ یعنی خیبر پختونخوا اسمبلی میں انتخاب جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو 33 عمومی نشستوں کے بدلے ایک اقلیتی نشست ملے گی۔

بلوچستان اسمبلی کے کل ارکان یا کل نشستوں کی تعداد 65 ہے۔ جن میں سے 51 عمومی نشستیں ہیں۔ جبکہ خواتین کے لئے 11 اور اقلیتوں کے لئے 3 نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ اگر 11 کو 51 پر تقسیم کیا جائے تو جواب 4.6 آتا ہے۔ یعنی بلوچستان اسمبلی میں انتخاب جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو 4.6 عمومی نشستوں کے بدلے خواتین کی ایک نشست ملے گی۔ اگر 3 کو 51 پر تقسیم کیا جائے تو جواب 17 آتا ہے۔ یعنی بلوچستان اسمبلی میں انتخاب جیتنے والی سیاسی جماعتوں کو 17 عمومی نشستوں کے بدلے ایک اقلیتی نشست ملے گی۔

آئین کے تحت، قومی اسمبلی یا چاروں صوبائی اسمبلیوں میں، مختلف سیاسی جماعتوں کو خواتین اور اقلیتوں کے لئے مختص نشستیں، الاٹ کرنے سے پہلے، متعلقہ اسمبلی میں موجود آزاد اراکین کو، کسی بھی سیاسی جماعت میں، شمولیت کا موقع دیا جاتا ہے تاکہ ہر سیاسی جماعت کے عمومی نشستوں کے آخری ٹوٹل پر، مخصوص نشستیں الاٹ کی جاسکیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے