مہتممین کی تین قسمیں

گزشتہ کافی سالوں کے مشاہدے اور طویل غوروخوض کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پاکستان بھر میں مدارس کا نظم ونسق چلانے والے مہتمین کی تین قسمیں ہیں:

پہلی قسم:

مہتمیین کی پہلی قسم میں وہ لوگ آتے ہیں جن کے اندر خوف خدا کا مادہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے،یہ لوگ حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں بجالا لانے میں اپنے حصے کا فرض بہت اچھی طرح ادا کرتے ہیں،الحمد للہ یہ لوگ ہمارے ماتھے کے حسین جھومر ہیں اور ان ہی کے اخلاص اور تقویٰ کی برکت سے آج مدارس کا سسٹم قائم ودائم ہے۔

دوسری قسم:

کچھ مہتمین ایسے ہیں جن کے اندر کسی حد تک خوف خدا کا عنصر پایاجاتا ہے،یہ حقوق اللہ تو مکمل طور پر ادا کرتے ہیں مگر حقوق العباد میں اکثر جانے انجانے میں ڈنڈی مارتے ہیں،مدارس کے اساتذہ کا معاشی استحصال کرنے میں اس مخلوق کا کردار بہت ہی نمایاں اور اظہر من الشمس ہے،ان سے گزارش ہے کہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھیں۔

تیسری قسم:

پاکستان کے اندر مہتممین کی ایک ایسی قسم بھی پائی جاتی ہے جنہیں نہ اللہ کا خوف ہے اور نہ ہی ان کے اندر رتی برابر شرم کا مادہ پایا جاتاہے،مہتممین کی اس "واہیات” قسم میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو مدرسے میں ایک دودرجے پڑھنے کے بعد فرار ہوجاتے ہیں اور کسی گلی محلے میں ایک چھوٹا سا مکان کرایے پر لیتے ہیں،اس کے اوپر ایک عدد بورڈ چسپاں کرتے ہیں،پھر گاؤں سے چند ایسے غریب بچوں لے کر آتے ہیں جن کے آگے پیچھے تقریباً کوئی نہیں ہوتا ہے،چند ہزار میں کسی قاری صاحب کو ہائر کرتے ہیں، رسیدوں کا ایک بڑا بنڈل بناتے ہیں اور کشکول گدائی لے کر ہر در پر دستک دیتے ہیں اور انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ بھیک مانگتے ہیں،جھوٹ بول بول کر لوگوں سے پیسے لیتے ہیں پھر اپنے لیے زمینیں اور جائیداد خریدتے ہیں،ان کے مدرسے میں زیادہ سے زیادہ دس بچے ہوتے ہیں،مگر یہ جب کسی سے چندہ مانگنے جاتے ہیں 10کو 20 سے ضرب دیتے ہیں اور مدرسے میں موجود بچوں کی غربت کا ایسا دلسوز نقشہ کھینچ لیتے ہیں کہ سننے والا پتھر دل بھی ہو تو اس کی آنکھوں میں نمی تیرنے لگتی ہے،مہتممین کا یہ طبقہ نہ صرف تمام مدارس کو بدنام کرہا ہےبلکہ حق حقدار تک پہنچانے کی راہ میں بھی یہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے،یہ طبقہ سب سے خصوصا کراچی میں اور عموماً ٌہر شہر میں پایاجاتا ہے اور کچی آبادیوں اور گوٹھوں میں ان کی مدارس نما دکانیں موجود ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے ایسے لوگ وفاق المدارس کا نام بھی استعمال کررہے ہیں،وفاق المدارس کو اس حوالے سے سخت ایکشن لینا چاہیے،تاکہ مدارس بدنامی سے،ایسے مہتممین حرام خوری سے بچ جائیں اور حق حقدار تک پہنچ سکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے