معروف صحافی حامد میر نے جیو نیوز کے ساتھ 17 سالہ رفاقت ختم کرنے کا اعلان کر دیا مگر کیوں؟

معروف صحافی حامد میر نے جیو نیوز چھوڑ دیا ، گورمے نیوز نیٹ ورک (جی این این) کے صدر بن گئے ۔ گورمے نیٹ ورک کی اینکر پرسن ناجیہ اشعر اور مریم فرحان نے اپنے ٹویٹس میں معروف صحافی اور اینکر پرسن حامد میر کو گورمے نیٹ ورک کی ٹیم کا حصہ بننے پر مبارکباد پیش کی ہے ۔ حامد میر کے چھوٹے بھائی عامر میر پہلے سے ہی جی این این گورمے نیوز نیٹ ورک میں بحثیت ڈائریکٹر نیوز اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں . حامد میر کی جیو نیوز سے علاحدگی کی خبر پر صحافتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی . جیو نیوز سے وابستہ کارکنان اس خبر پر افسردہ ہو گئے .

آئی بی سی اردو سے گفتگو میں حامد میر نے بتا یا کہ جی نیوز کی طرف سے انہیں آفر ہے تاہم انہوں نے ابھی شمولیت اختیار نہیں کی . انہوں نے تصدیق کی کہ وہ جیو نیوز سے مستعفی ہو چکے ہیں .

گورمے نیوز نیٹ ورک سے پہلے یہ چینل جاگ نیوز اور اس سے پہلے سی این بی سی کے نام سے اپنی نشریات پیش کر رہا تھا . لاہور میں موجود گورمے بیکری کے مالکان اب اس چینل کو دوبارہ شروع کرنے جا رہے ہیں . گورمے نیوز کا ہیڈ آفس کراچی سے لاہور شفٹ کیا جا رہا ہے . حامد میر صدر کے عہدے کے ساتھ اس چینل پر اپنا پروگرام بھی کریں گے تاہم ابھی تک یہ طے نہیں ہوا کہ ان کے پروگرام کا نام کیپیٹل ٹاک ہی ہوگا یا کسی اور نام سے پروگرام کیا کریں گے .

حامد میر نے ایک ہفتہ پہلے جیو نیوز اسلام آباد کے نیوز روم میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ کہ اگر دس اگست تک تنخواہ نہ آئی تو وہ جیو چھوڑ دیں گے . جیو نیوز میں ایک عرصے سے صحافیوں کی تنخواہوں کے مسائل تھے اور ادارے میں سنسر شپ کا معاملہ بھی صحافیوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہا تھا . سلیم صافی اور طلعت حسین کے کئی پروگرام جیو نیوز نے نشر کرنے سے روک دیے تھے . ہیجان انگیزی اور محاذ آرائی کے معاملات ادارے میں کام کرنے والے صحافیوں کے لیے شدید بےچینی کا سبب بن رہے تھے . جیو نیوز نے گذشتہ ہفتے بیس سے زائد کارکنان کو بغیر کسی نوٹس کے ملازمتوں سے فارغ کر دیا تھا .

https://www.youtube.com/watch?v=KOdL4_EibJg

حامد میر 23 جولائی 1966ء، کو لاہور میں پروفیسر وارث میر کے ہاں پیدا ہوئے۔ حامد میر معروف پاکستانی صحافی اور مدیر ہیں ۔ حامد میر روزنامہ جنگ میں اپنے اردو کالمز اور جیو نیوز پر نشر ہونے پروگرام کیپیٹل ٹاک (Capital Talk) کی وجہ سے مشہور ہیں .

حامد میر نے 1989ء میں ابلاغ عامہ (Mass Communication) میں جامعہ پنجاب لاہور سے ماسٹرز کی سند حاصل کی ۔ حامد میر 1987ء میں مدیر کی حیثیت سے روزنامہ جنگ لاہور سے منسلک ہوئے اور نامہ نگاری اور اشاعت کے شعبوں سے منسلک رہے۔ 1994ء میں آبدوز کیس سے متعلق روزنامہ جنگ میں ایک مقالہ لکھا جس کے چھپتے ہی انہیں اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔

1996ء میں روزنامہ پاکستان اسلام آباد کے مدیر اعلیٰ بنے اور پاکستانی صحافت کے سب سے کم عمر مدیر ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1997ء میں ایک بار پھر انہیں پاکستانی وزیراعظم کی بدعنوانی پر روزنامہ پاکستان پر کالم لکھنے پر اپنے منصب سے سبکدوش ہونا پڑا۔ 1997ء میں روزنامہ اوصاف اسلام آباد کے بانی مدیر بنے۔

حامد میر نے دس دن مشرقی افغانستان میں گزارے اور دسمبر 2001ء میں تورا بورا کی پہاڑیوں سے اسامہ بن لادن کے فرار کی تحقیق کی اور 2002ء میں جیو ٹیلی وژن میں شمالی علاقہ کے مدیر کی ذمہ داریاں سنبھالیں ۔ حامد میر نومبر 2002ء سے سیاسی ٹاک شو کیپیٹل ٹاک کی میزبانی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

19 اپریل 2014ء کو حامد میر نے پاکستان کےقبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں سے متعلق ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے کراچی کا دورہ کیا۔ کراچی ہوائی اڈے سے جیو کے دفتر جاتے ہوئے راستے میں ناتھا خان پل کے قریب ان پر مسلح افراد نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں حامد میر کو چھ گولیاں لگیں جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے اور کچھ عرصی ٹی وی اسکرین سے غائب رہے.

حامد میر 2000ء سے 2002ء تک انگریزی ہفت روزے فرائڈے ٹائمز (Friday Times) اور 2002ء سے 2003ء تک دی انڈیپنڈنٹ (The independent) میں کالم لکھتے رہے بھارتی اخبارات ٹائمز آف انڈیا (Times of India)، آؤٹ لک (Outlook)، دہلی، دی ویک (The Week)، انڈیا، دینک بھاسکر اور Rediff.com میں بھی انہوں‌نے کالم لکھے.

1996،1997،1998ء میں کل جماعتی اخباراتِ پاکستان (All Pakistan Newspaper Society) کی طرف سے حامد میر نے بہترین کالم نویس کا اعزاز حاصل کیا . مارچ 2005ء جودھپور میں صحافت میں امتیازی کارکردگی پر ”ٹرسٹ برائے تعلیماتِ وسیط“ کی جانب سے مہاشری سمان اعزاز سے بھی انہیں نوازا گیا .

حامد میر کو سال 2016 میں مزاحمتی صحافی کا ایوارڈ بھی دیا گیا .

وزارت ترقی نسواں، حکومتِ پاکستان کی جانب سے عورتوں کے حقوق کے لیے لکھنے اور بولنے پر اگست 2005ء میں فاطمہ جناح طلائی تمغہ بھی انہیں دیا گیا .حامد میر نے 1994ء میں روزنامہ جنگ کے لیے اسرائیلی وزیر خارجہ شیمون پیریس سے سوئٹزرلینڈ میں انٹرویو کیا

1997 میں روزنامہ پاکستان کے لیے اور 1998ء میں روزنامہ اوصاف کے لیے اسامہ بن لادن سے مکالمے اور 2001ء میں روزنامہ ڈان کے لیے گفتگو کی۔ یہ 9/11 کے بعد کسی بھی صحافی کی ان سے پہلی ملاقات تھی۔ بی بی سی اور سی این این نے اسے بین الاقوامی دھماکا قرار دیا۔ ماہنامہ ہیرالڈ نے اس ملاقات کو اپنے دسمبر 2001 کے شمارے میں سال کا سب سے بڑا دھماکا قرار دیا

امریکی اخبار کرسچن سائنس مانیٹر نے حامد میر کی 8 اکتوبر 2005ء میں کشمیر میں آئے زلزلہ کی خبر رسانی پر ان کو پاکستانی عوام کا ہیرو قرار دیا.

حامد میر نے ذو الفقار علی بھٹو کے سیاسی فلسفہ پر ایک کتاب بھی لکھی ہے جو 1990ء میں طبع ہوئی . حامد کی میر کے اردو کالموں کا مجموعہ ”قلم کمان” کے نام سے بھی شائع ہو چکا ہے.

جیو نیوز کے اینکر منیب فاروق ، نیو ٹی وی کی اینکر مریم فرحان ، دنیا نیوز کے اینکر سلمان حسن بھی گورمے نیوز نیٹ ورک کا حصہ بن گئے ہیں .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے