سوشل میڈیا پر اعتراضات کے بعد انڈیا کی چینی کمپنی سے کرنسی چھپوانے کی تردید

چائنا بینک نوٹ پرنٹنگ اینڈ منٹنگ کارپوریشن کے صدر نے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو بتایا کہ حال ہی میں چین نے غیر ملکی کرنسی چھاپنی شروع کی ہے۔

چین نے 2015 میں نیپال کا 100 روپے والا نوٹ چھاپنا شروع کیا۔

اس کے بعد سے چائنا بینک نوٹ پرنٹنگ اینڈ منٹنگ کارپوریشن نے کرنسی چھاپنے کے لیے کئی معاہدے کیے جن میں تھائی لینڈ، بنگلا دیش، سری لنکا، ملائیشیا، انڈیا، برازیل اور پولینڈ شامل ہیں۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق یہ صرف ایک جھلک ہی ہو سکتی ہے۔ جن ممالک کی کرنسیاں چین میں چھپتی ہیں وہ اصل میں بہت زیادہ ہو سکتی ہیں۔

چند حکومتوں نے بیجنگ سے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر نہ لائیں کیونکہ ان کو فکر ہے کہ یہ معلومات ان کی قومی سلامتی کی سکیورٹی کو نقصان پہنچائیں گی اور متعلقہ ممالک میں ’غیر ضروری بحث چھڑ‘ جائے گی۔

تاہم انڈیا کی حکومت نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ انڈین کرنسی چھپوانے کے یے ایک چینی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے۔

انڈین حکومت نے سوشل میڈیا پر ناراضی کا سبب بننے والی ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

یہ خبر جلد ہی سوشل میڈیا پر پھیل گئی جس کی وجہ سے لوگوں میں قومی سلامتی کے حوالے سے اشتعال پھیل گیا۔

انڈیا کی کرنسی چار انتہائی حفاظت میں قائم پریس میں چھاپی جاتی ہے۔

انڈیا کے محکمہ امور اقتصادیات کے اہلکار نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’انڈین کرنسی کے کسی چینی کمپنی سے چھپوائے جانے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ انڈین کرنسی انڈیا میں چھپتی ہے اور یہیں چھپے گی۔‘

اس خبر کی اشاعت کے فوراً بعد ہی یہ موضوع سوشل میڈیا پر مقبول ہو گیا اور ہیش ٹیگ ’چائنا پرنٹنگ روپی‘ استعمال ہونے لگا۔

کئی ناراض صارفین نے انڈین حکومت سے اس اقدام کی وضاحت طلب کی اور دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ایسا فیصلہ کرنے پر حکومتی دانش پر سوالات اٹھائے۔

منیش کمار شرما نے لکھا ’انتہائی حساس کرنسی کی چھپائی چین کو دے دی گئی، جناب وزیرِ اعطم یہ انڈیا کحے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔

ونے کمار ڈوکانیا نے ٹوین کیا ’ انڈیا کی کرنس کا اختیار چین کو دے کر کیا حکومت دہشت گردوں اور ان چاہی قوتوں کو ملک کی لگام دینا چاہتی ہے‘

جون میں انڈیا اور چین کی 3500 کلومیٹر سرحد پر کئی ہفتوں تک سے کشیدگی جاری رہی۔

انڈین رکن پارلیمان ششی تھرور بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے اس بات پر حکومت سے وضاحت طلب کی۔

ششی تھرور کا کہنا تھا ’ کیا یہ سچ ہے ، یہ ملکی سلامتی کے لیے کافی پریشان کن ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے پاکستان کے لیے جعلی کرنسی بنانا آسان ہو جائے گا۔ ‘

کئی سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ ایسا اقدام انڈیا کی اقتصادی سالمیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

اس خبر میں جس کمپنی کا ذکر کیا گیا ہے ’چائنا بینک نوٹ پرنٹنگ اینڈ منٹنگ کارپوریشن‘ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا میں کرنسی چھاپنے کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے