خان صاحب ، گربہ کشتن روز اول

نیا پاکستان بنانے اور تبدیلی کے نعرے نے پاکستان کی ایک بہت بڑی عوام کی طرح مجھے بھی بہت متاثر کیا۔کیا کریں زندہ رہنے کیلئے خواب دیکھنا اور پر امید رہنا میری مجبوری ہے۔الیکٹیبلز سمیت بہت سی سیاسی مجبوریوں کو دیکھنے کے باوجود نہ صرف عمران کا ساتھ دیا بلکہ اس کیلئے مہم بھی چلائی۔ اس مہم کا ایک حصہ تو یہ تھا کہ حلقہ احباب اور اپنے قارئین کو قلم سے قائل کیا حتی کی گھر والوں کو بھی پابند کیا کہ ووٹ ڈالنا قومی ذمہ داری ہے ایسا نہ ہو کی ایک بھی ووٹ ضائع ہو جائے۔

دوسرا نواز شریف کو ماضی میں ووٹ ڈالنے کا احساس گناہ بھی تھا جس سے چھٹکارے کی واحد صورت یہ تھی کی ڈٹ کر نواز شریف کے کارنامے دنیا کو بتائے جائیں۔ اس جرم میں نوکری بھی گنوا دی تاہم احساس گناہ جاتا رہا۔ عمران کے ساتھ چند ماہ کام کر کے مجھے یہ یقین تھا کہ وہ جو کہتا ہے کر کے دکھاتا ہے اور یہ یقین اب بھی بھرپور طریقہ پر قائم ہے۔

داود چوہان نامی بے گناہ شہری جس ناگہانی عذاب سے گذرا اس پر ہونے والے ظلم نے بہت سوں کا عمران خان پر یقین متزلزل کر دیا ہے۔ ابھی تو حکومت آئی نہیں اور نونہالوں کے یہ تیور۔یہ مرحوم ڈاکٹر محمد علی شاہ جیسے نابغہ روزگار ماہر طب کا بیٹا جو عمران کے نام پر صوبائی اسمبلی کا رکن بھی بن گیا ہے اس کے نزدیک عوام کیڑے مکوڑے ہیں۔ ان کی حیثیت صرف الیکشن کے دن تک تھی اسے کے بعد ان بے زبانوں کی کوئی عزت واحترام نہیں۔ عمران نے بہت سی غلطیاں کیں ان میں یہ سب سے فاش غلطی ہے۔ یہ تو پاکستانی بھی نہیں۔ اس کے باپ کو اس قوم نے سر پہ بٹھایا عزت کے ساتھ ساتھ مرتبہ و منصب بھی دیا ۔ اور تو اورمرحوم ڈاکٹر محمد علی شاہ کے بیٹے کو عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ڈاکٹر بنایا مگر اس بے حیانے اس ملک کا شہری رہنا تک رہناگوارا نہ کیا۔ برطانوی شہری تو پاکستان میں الیکشن لڑ سکتا ہے نہ پارلیمنٹ کا ممبر بن سکتا ہے تو عمران خان کو اور اپنے شہر کے دو کروڑ لوگوں کو اس شخص نے کیونکر دھوکا دیا؟ الیکشن کمیشن تو ویسے بھی اندھا ہے ۔بال کی کھال نکالنے والا میڈیا بھی نہ جان سکا کہ قوم کی قیادت کا یہ نیا دعویدار اب برطانوی شہری ہے۔

جھوٹے حلف نامے داخل کرنے پر تو اسے ویسے بھی قید ہو سکتی ہے۔ ایک مجبور باپ کی وڈیو سامنے آئی تو مرحوم ڈاکٹر محمد علی شاہ کی دوسری بیوی بھی اپنا نوحہ اور ظلم کی داستان سنانے باہر آ گئی ہے۔ ابھی تو نامعلوم کتنے اور مظلوموں کے قافلے سفر شروع کرنے کو آ مادہ ہیں۔ زیادہ دکھ اس بات کا ہے کی اپنے کو عمران کا سپاہی کہنے والا نہ صرف آل رسولؐ ہونے کا دعویدار ہے بلکہ ڈاکٹر ہونے کی حیثیت میں مسیحائی کا بھی لبادہ اوڑھے ہوئے ہے۔صبح شام قوم کو سچ بتانے کے دعویدار میڈیا نے کیایہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ یہ سنت نبوی ؐسے مزین باریش ادھیڑ عمری میں ماتھے پر سجدوں کے نشان سجائے مظلوم باپ کون ہے؟ آئیے میں بتاتا ہوں کہ یہ کون شیر ہے جو مصلحتا چپ ہو گیا؟

اپنے اندر اصل راجپوتی خون کا حامل کبھی جوان رعنا ہوا کرتا تھا۔ پہلے اردو سائینس کالج پھر وہاں سے کراچی ہونیورسٹی کیشعبہ ارضیات یعنی جیالوجی میں داخل ہوئے تو وہ وقت وطن پر دشمنوں کی نظریاتی یلغار کا تھا جس کا مقابلہ کرنے والے نوجوانوں کے قافلے میں صف اول میں یہ شیر دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گیا۔ الطاف حسین کی قومیت کی زہر ہو یا مارکس کے فلسفہ اشتراکیت کے بھیڑئے، ہر ایک کا دلیری سے مقابلہ کرنے والا پاکباز نوجوان داود چوہان جیالوجی میں ایم ایس سی کرنے کے بعد ایوی ایشن میں آ گیا۔ زندگی کی تین دھائیوں میں اس نے اپنے رب سے کئے ہوئے وعدے کی لاج رکھی اور کبھی بھی اپنے منصب کو مال کمانے یا کسی اور غلط مقصد کیلئے استعمال نہیں کیا۔

جنرل مینیجر ایوی ایشن سے ڈائیریکٹر بن گیا نئے اسلام آباد ائر پورٹ کی اربوں کی زمین ایکوائر کی مگر دامن ایسے پاک کہ نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں۔ مالی حالت یہ کہ ڈھنگ کی گاڑی تک نہیں لے سکا۔اس پر مسیحائی کے دعویدار کے نہ صرف ہاتھ اٹھے بلکہ بندوقیں تان لیں اور مجبور باپ اولاد کے سامنے اس ننگ ملت سے تھپڑ کھاتا رہا۔ یہ وڈیو سوشل میڈیا پر کیا چلی کہ کروڑوں لوگوں کے دل چیر گئی ۔ اللہ خوش رکھے پی ٹی آئی کراچی کو کہ اس نے نوٹس لینے میں دیر نہیں لگائی۔ بندہ ڈھیٹ ہو تو بچنے کے ہزار جتن کرتا ہے۔ اس ملعون نے بھی ڈرامہ کیا اور معافی کیلئے گھر پہنچ گیا۔ اب شریف لوگ دشمنیاں نہیں پال سکتے اور انصاف لینے کی ہمت نہیں رکھتے۔ کیا کرتے معاف ہی کرنا تھا کی اس ملک میں سفید پوش یا معافی مانگتا ہے یا معاف کرتا ہے۔ انصاف تو اس جیسے ظالموں کے آگے ہاتھ باندہ کر کھڑا ہوتا اور انہی کی خدمت پر کمربستہ ہے چاہے وہ اربوں روپوں کی چوری کے مجرم ہی کیوں نہ ثابت ہو گئے ہوں۔

عمران خان کو ایک کروڑ اڑسٹھ لاکھ (16800000) لوگوں نے اسی امید پر ووٹ دئے ہیں کی وہ تبدیلی لائے گا۔ خان صاحب اس جعلی شخص نے نہ معلوم آ پ کو کیا کہانی سنائی ہو۔ کیسی کیسی یقین دھانیاں نہ کرائی ہوں مگر آپ نے اس اپنی غلطی کی اصلاح فورا کرنی ہے۔ اس جیسے بہت سے لوگ آپ کی صفوں میں گھس آئے ہیں جو آیندہ بھی یہی کریں گے۔ آپ کو بلیک میل بھی کریں گے اور ناکام بھی کرنے کی کوشش کریں گے۔ عمران علی شاہ نے ویسے بھی نہیں بچنا۔کوئی ایک بندہ بھی عدالت میں چلا گیا تو موصوف ایک پیشی کی مار ہیں۔ کیوں نا یہ آپ کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچے کہ میرے جیسے لاکھوں لوگ کہ سکیں کہ تبدیلی آ نہیں رہی آ گئی ہے۔ جناب عالی گربہ کشتن روز اول۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے