ایاز صادق کے عمران خان پر قومی اسمبلی میں طنزیہ وار

پاکستان تحریک انصاف کے اسد قیصر اور متحدہ حزبِ اختلاف کے سید خورشید شاہ سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے ایوان کے اندر موجود اراکین اسمبلی سے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کی نشستوں پر جاتے رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کے ساتھ تو ان کی جماعت کے کچھ ارکان اس مہم میں ضرورشامل تھے لیکن متحدہ حزب محالف کے امیدوار سید خورشید شاہ کے ساتھ نہ تو ان کی جماعت اور نہ ہی پاکستان مسلم لیگ ن کے اراکین قومی اسمبلی موجود تھے۔

ایک مرتبہ تو ایسا ہوا کہ اسد قیصر اور سید خورشید شاہ ایک دوسرے سے سامنے آئے اور دونوں ایک دوسرے سے گلے ملنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے ووٹ بھی مانگے۔

قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے جب نئے سپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا اعلان کے ساتھ ساتھ اس کے طریقۂ کار کے بارے میں بھی بتایا تو اسی دوران اُنھوں نے متوقع وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا نام لیے بغیر طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر ایک مرتبہ ووٹوں کی گنتی سے کوئی مطمئن نہ ہو تو دوبارہ گنتی بھی ہو سکتی ہے اس لیے کسی عدالت میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ لاہور سے عمران خان کے حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا جس کے خلاف عمران خان سپریم کورٹ گئے تھے اور سپریم کورٹ نے اس حلقے میں دوبارہ گنتی روک دی تھی۔

عمران خان نے انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنی پہلی تقریر میں یہ واضح اعلان کیا تھا کہ وہ کوئی بھی حلقہ دوبارہ کھولنے کو تیار ہیں جس پر اپوزیشن پر اعتراض ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔

پہلی مرتبہ دیکھنے کو ملا کہ عمران خان ووٹ مانگنے کے لیے فاٹا کے اراکین اور بلوچستان عوامی پارٹی کے کارکنوں کی نشستوں پر گئے حالانکہ حلف اُٹھانے کے وقت وہ صرف اپنی نشست پر ہی براجمان رہے۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ اس الیکشن میں فارم 45 کا بھی انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔

سپیکر کی جانب سے جب اراکین کو ووٹ ڈالنے کے لیے خالی بیلٹ باکس دکھایا گیا تو اس موقعے پر اسد قیصر کے پولنگ ایجنٹ عمران خان نے، جو سابق وزیر اعلی صوبہ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے بھتیجے ہیں، اس خالی ڈبے میں بےنیازی سے ہاتھ ڈالا تو سپیکر نے کہا کہ ’خٹک صاحب آپ نے ڈبے میں صرف ہاتھ ڈالا ہے آنکھیں نہیں ڈالیں لہٰذا بہتر ہو گا کہ اس ڈبے کو کھلی آنکھوں سے دیکھیں۔‘ جس پر ایوان میں قہقہہ بلند ہوا۔

پولنگ کے دوران جب متوقع وزیر اعظم عمران خان کا نام ووٹ ڈالنے کے لیے پکارا گیا تو ان کے حق میں نعرے لگائے گئے۔ عمران خان نے پریزائیڈنگ افسر سے ووٹ ڈالنے کےلیے پرچی مانگی تو پریزائیڈنگ افسر نے کہا کہ ’سر پہلے آپ اپنا شناختی کارڈ تو دکھائیں‘۔

متوقع وزیر اعظم جو آج کوٹ پہن کر ایوان میں آئے تھے ،پہلے تو وہ اپنے کوٹ کی جیبں ٹٹولتے رہے اور پھر سپیکر قومی اسمبلی کو ہاتھوں کے اشارے سے کہا کہ اُن کے پاس تو شناحتی کارڈ نہیں ہے جس پر سردار ایاز صادق نے متعقلہ افسر کو عمران خان کو ووٹ کی پرچی دینے کا حکم دیا۔

اس موقعے پر پریس گیلری میں موجود صحافیوں نے فقرے کسے کہ ’لگتا ہے کہ پاکستان کی متوقع خاتون اول نے استخارہ کرنے کے بعد عمران خان کی جیب میں شناختی کارڈ نہیں ڈالا۔‘

ووٹ ڈالنے کے بعد عمران خان سردار ایاز صادق سے ہاتھ ملائے بغیر ہی اپنی نشست پر چلے گئے۔

عمران خان کے ساتھ امتیازی سلوک پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے اعتراض اُٹھایا کہ ان کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھا لیکن اُنھیں ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی جس پر سردار ایاز صادق نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سے کہا کہ اگر وہ یہ معاملہ ان کے نوٹس میں لاتے تو اُنھیں شناختی کارڈ لانے کے لیے گھر نہ جانا پڑتا۔

ووٹوں کی گنتی سے پہلے عمران خان کے ہاتھ میں تسبیح نہیں تھی لیکن جونہی ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی، عمران خان نے اپنی جیب سے تسبیح نکال لی اور جوں جوں ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے قریب پہنچتا رہا، تسبیح کے دانوں پر عمران خان کی انگلیوں کی گردش تیز تر ہوتی گئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے