راؤ انوار پورے کراچی کا مجرم ہے، گرینڈ جرگہ

وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کے مبینہ مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی ضمانت کے حوالے سے کراچی میں گرینڈ جرگا ہوا جہاں شرکا نے کہا کہ عدالت سے رجوع کرکے سندھ پولیس سے 444 قتل کا جواب مانگیں گے۔

کراچی پریس کلب میں ہوئے گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے سماجی رہنما جبران ناصر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلوں کے خلاف ہم نے اپیل دائر کی ہے، راؤ انوار کو ضمانت دینے کے خلاف بھی ہم نے اپیل دائر کی ہے۔

جبران ناصر نے کہا کہ ہم نے جج کی تبدیلی کے لیے بھی دائر کی ہوئی ہے جبکہ میڈیا پر خبر چلی کہ راؤانوار کو ضمانت کے بعد عہدے پر واپس فائزکیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ایسے شخص کے خلاف جس کا نوٹس چیف جسٹس نے لیا ہو اس کو عہدے پر واپس کیسے لایا جاسکتا ہے۔

احتجاج میں تاخیر کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کی وجہ سے احتجاج نہیں کیا، الیکشن کس بین الاقوامی میڈیا بھی دیکھ رہا تھا اس لیے بیٹھے رہے لیکن اب الیکشں ختم ہو چکا ہے اور اگر راؤ انوار ٹھاٹ باٹ کے ساتھ عدالت آیا تو احتجاج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر راؤانوار کو دوبارہ نوکری پر بحال کیا گیا تو پہلے سے زیادہ احتجاج کریں گے، جو بھی حکومت وفاق میں آرہی ہے اس کو کھلا پیغام ہے کہ عوام کے جذبات کا خیال کریں۔

نئی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کو کسی چور دروازے سے سہولت میسر نہ کی جائے۔

جبران ناصر نے کہا کہ جب راؤانوار ایس ایس پی ملیر تھا تو اس وقت کسی کی ہمت ںہیں ہوتی تھی کہ ان کے خلاف مقدنہ درج کرائے اس لیے جو 444 قتل ہوئے ان سب کے متاثرین مقدمہ درج کرانے نہیں آئے، کیا پولیس خود کسی مقابلے کا جائزہ نہیں لے سکتی۔

انھوں نے کہا کہ ہم عدالت سے رجوع کرکے سندھ پولیس سے ان 444 قتل کا جواب مانگیں گے کیونکہ حکومت تو کچھ نہیں کررہی اور اگر کہیں سنوائی ہورہی ہے تو وہ میڈیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ جارہے ہیں کہ ان 444 قتل کا جواب طلب کیا جائے اور اگر راؤانوار کو بچانے کی کوشش کی گئی تو رد عمل کی ذمہ دار سندھ حکومت ہوگی۔

سندھ حکومت کے رویے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم املاک کو نقصان نہیں پہنچائیں گے اور پر امن احتجاج کریں گے، ہمارے احتجاج میں پھر سندھ حکومت کا وفد مذاکرات کے لیے نہ آئے۔

انھوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت کو آنا ہے تو آج آئے آج قدم اٹھائے بعد میں منظور نہیں کریں گے۔

جبران ناصر کا کہنا تھا کہ راؤ انوار پورے کراچی کا مجرم ہے، راؤ انوار کے متاثرین میں کوئی ایک قوم شامل نہیں سب ہی متاثر ہیں اس لیے اگر احتجاج ہوگا تو پورے کراچی میں ہوگا۔

اس موقع پر گرینڈ جرگے کے رکن محمود خان نے کہا کہ اگر عدالت نے 20 تاریخ کو فیصلہ نہیں دیا تو 27 اگست کو ہم نے گرینڈ جرگہ طلب کر رکھا ہے۔

انھوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو ملک بھر میں احتجاج پر مجبور ہوں گے اور ہمارے احتجاج کی ذمہ داری وفاق اور دیگر حلقے ہوں گے۔

جبران ںاصر کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنی پٹیشن میں سندھ حکومت اور سندھ پولیس سے جواب طلب کریں گے اور اب دھرنا شروع ہوا تو سو موٹو پر ختم نہیں ہوگا۔

انھوں نے واضح کیا کہ کسی وزیر اعظم یا اعلیٰ عہدیدار کی آمد پر دھرنا ختم نہیں ہوگا، اب کال کوٹھری میں پہنچانے پر ہی دھرنا ختم ہوگا۔

مقدمے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ انویسٹی گیشن آفیسر پیش ہی نہیں ہوتے تھے، آخری دن جب فیصلے کا وقت آیا تو آئی او رضوان آئے اور کہا کہ ہمیں کچھ پیش کرنے کا موقع دیں جس پرایک دن کا موقع دیا گیا لیکن وہ اس دن بھی نہ آئے۔

جبران ناصر نے کہا کہ آئی او موقع ملنے کے باوجود ایک دن بعد عدالت میں نہیں جس پر عدالت کو ان کے خلاف نوٹس جاری کرنا چاہیے تھا لیکن فیصلہ سنا دیا گیا۔

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 21 جولائی 2018 کو سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے میں ضمانت کے بعد رہائی کے احکامات جاری کردیے تھے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں مقدمات میں ضمانت ملنے کے بعد رہائی کے احکامات دیے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے