وزیرِ اعظم عمران خان کا قوم سے خطاب: ٹیکس دیں، آپ کے پیسوں کی حفاظت میں خود کروں گا

وزیرِاعظم پاکستان عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب کہا ملک کے معاشی حالات میں بہتری، سرکاری اخراجات میں کمی کے علاوہ ٹیکس اور تعلیم کے نظام کو ٹھیک کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

اتوار کی شب قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ سب سے پہلے اپنے کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جو 22 سال پہلے ان کے ساتھ اس تحریک میں شامل ہوئے۔

انسان دو قسم کی سیاست کرنا ہے ایک اپنا کریئر بنانے کے لیے دوسرا ایک مشن کے طور پر جیسے قائداعظم نے کی۔

’میں سیاست کو کبھی کریئر نہیں سمجھا۔ میرا مقصد تھا کے اس ملک کو اقبال کے تصور کے مطابق حقیقی فلاحی ریاست بنایا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم آج کہاں ہیں اور ہمارے مسائل کیا ہیں اور ہم ان کا حل کیسے تلاش کیں گے۔ ‘

خارجہ تعلقات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام ہمسایوں کے ساتھ تعلقات بہتر کریں گے کیونکہ پاکستان کو امن کی ضرورت ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ’آج پاکستان کے معاشی حالات مشکل ہیں۔ پاکستان پر 2013 میں 15 ہزار ارب تھا اور آج 23 ہزار ارب قرضہ ہے۔ ہم قوم کو یہ بھی بتائیں گے اس قرضے کی رقم کہاں گئی۔ ہم ان قرضوں پر عائد سود کو ادا کرنے کے لیے بھی مزید قرضے لے رہے ہیں۔‘

تاہم انھوں نے اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ قرضوں کو اتارنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے گی یا معاشی بحران سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج لیا جائے گا یا نہیں۔

تاہم عمران حان کا کہنا تھا ’قرضے اتنے بڑھ گئے ہیں کہ ہماری کرنسی روپے پر انتہائی دباؤ ہے۔ گھبرانے کی بات نہیں ہے ہمارے پاس اس کا حل ہے۔‘

[pullquote]مصائب اور ان کا مجوزہ حل[/pullquote]

نو منتخب وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت بے روز گاری، قرضوں اور دیگر مصائب کا شکار ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ صاحب اقتدار افراد کے پاس کروڑوں کی گاڑیاں اور پر تعیش گھر ہیں۔ دوسری طرف قوم کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں۔ سابق وزرائے اعظم نے بیرونی دوروں پر خرچ کیے۔ حتی کے سپیکر اسمبلی کے بیرونی دوروں پر آٹھ کروڑ روپے لگے۔

’یہ لوگ کرنے کیا جاتے ہیں یہ کیا کوئی ملک فتح کرنے جاتے ہیں؟‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اگر خود کو تباہی سے روکنا ہے تو ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی، اپنا رہن سہن اور طور طریقے بدلنے ہوں گے۔‘

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا ’ہمیں اپنے اندر ہمدردی پیدا کرنی ہوگی۔ ہمیں اپنے دل میں یہ ان لوگوں کے لیے احساس نہ پیدا کیا۔ 45 فیصد بچوں کو مناسب خوراک نہیں ملتی، سوا کروڑ بچہ سکولوں سے باہر ہے۔ پینے کے پانی کا مسئلہ ہے۔ `

عمران خان نے مسائل کے حل کے لیے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔ انھوں نے مدینے کی ریاست کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کرنی ہوگی۔ زکوۃ اور ٹیکس جن کی مدد سے غریبوں کے ضروریات پوری کی جائے،تعلیم کو ترجیح دینا ہوگی۔ ‘

’ایک اچھے رہنما کو ’صادق اور امین‘ ہو۔ خود کو احتساب کے لیے عوام کے سامنے پیش کرے۔ اقتدار سے فائدہ نہ اٹھائے۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست میں رہنما صادق اور امین ہوتا تھا اور یہ بات آج مغرب میں ہے برطانیہ کے وزیر اعظم کو جھوٹ بولنے پر نکال دیا گیا اور وہاں رہنما عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔

[pullquote]خرچوں پر کنٹرول[/pullquote]

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مںی ملٹری سیکرٹری کے گھر کے پاس تین کمروں کے گھر میں رہوں گا۔ تین ملازم رکھوں گا۔ میں صرف سکیورٹی کی وجہ سے یہاں رہ رہا ہوں۔‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’وزیراعظم ہاؤس میں موجود بلٹ پروف گاڑیوں کو نیلام کروں گا۔ گورنر ہاؤسز اور وزرائے اعلی کی قیام گاہوں پر سادگی لائیں گے۔ خرچ کم کریں گے۔ گورنر ہاؤسز کے مستقبل کے لیے فیصلہ کریں گے۔ وزیرِ اعظم ہاؤس میں ایک اعلی تحقیقی یونیورسٹی بنائی جائے گی۔ ‘

’نئے پاکستان میں نئے سوچ کی ضرورت ہے یہ پیسہ بچا کر اس طبقے پر خرچ کرنا ہے جو پیچھے رہ گیا ہے۔ ڈاکٹر عشرت العباد کی قیادت میں ٹاسک فورس یہ خرچ کم کرنے پر کام کرے گی۔‘

[pullquote]بیرونی قرضے اور ٹیکس[/pullquote]

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ’ اگر دنیا ہماری پاکستانیوں کی عزت نہیں کرتی اس میں ہمارا قصور ہے کیونکہ ہم دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ‘

’ہم نے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے۔ 20 کروڑ لوگوں میں صرف آٹھ لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ سب سے پہلے ہم ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے۔ لوگوں کو اعتماد نہیں اس لیے لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔ میں عوام کو ٹیکس کے تحفظ کی ضمانت دوں گا۔‘

’آپ کے ٹیکس کی حفاظت میں کروں گا جس کے لیے مہم چلائیں گے اور ہم ہر روز بتائیں گے کہ آپ کے ٹیکس کو کہاں خرچ کیا ہے۔‘

’آپ کی ذمہ داری ہے کہ ٹیکس دیں۔ اسے جہاد سمجھیں۔ نچلے طبقے کی فلاح کے لیے یہ ٹیکس دیں۔‘

عمران خان کا کہنا تھا پاکستان کا چوری شدہ پیسہ بھی واپس لایا جائے گا۔ اس کے لیے ایک ٹاسک فورس بنائی جائے گی۔ منی لانڈرنگ کرنے والے اربوں روپے پاکستان سے باہر لے جا رہے ہیں یہ اصل مجرم ہیں۔

’جن پارٹی لیڈر کے پیسے ملک سے باہر ہیں انھیں ووٹ نہ دیں۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی برآمدات بڑھائیں گے اور سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے۔ ملک میں چھوٹے تاجروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا ہو۔‘

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے سرمایہ کاری کا ماحول پیدا کریں گے۔

’ہمیں ڈالرز کی ضرورت ہے۔ میں چاہوں گا کہ بیرونِ ملک پاکستانی بینکوں کے ذریعے پیسے بھیجیں۔ ہماری مدد کریں۔ ‘

[pullquote]کرپشن کا خاتمہ[/pullquote]

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جو صاحب اقتدار کرپشن کرتے ہیں تو ادارے تبادہ کر دیتے ہیں۔ ہم نیب کو طاقتور بنانے کے لیے اس کی بھر پور مدد کریں گے۔‘

’ہم ایک قانون ’وسل بلوور ایکٹ ‘منظور کریں گے۔ جس کے تحت کرپشن کی نشاندہی کرنے والے کو بازیاب شدہ پیسے کا 30 فیصد اسے دیا جائے گا۔‘

عمران خان کے بقول ’جب بدعنوان لوگوں پر ہاتھ ڈالیں کے تو یہ ہر محکمے میں شور مچائیں گے۔ لیکن آپ نے میرے ساتھ رہیں۔ یا یہ ملک بچے گا یا یہ کرپٹ لوگ بچیں گے۔‘

[pullquote]انصاف کا نظام[/pullquote]

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں انصاف کا نظام درست کریں گے۔ لوگ برسوں تک مقدموں کے فیصلوں کا انتظام کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چیف جسٹس کے ساتھ بات کریں گے کہ مقدمات کو ایک سال سے زیادہ طوالت نہ دیں۔

’چیف جسٹس سے خاص درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ بیواؤں نے زمینوں کے مقدمے سالہا سال سے چل رہے ہیں کم از کم ان کے مقدمات جلد حل کریں۔‘

’جیلوں میں بھی غریب لوگ ہی نظر آتے ہیں۔ ہم وکیلوں کو بھیجیں گے کہ دیکھیں کے قیدیوں کے مسائل کیا ہں اور مقدمات کیا ہیں۔ کئی کے پاس فیس نہیں‘

’ہم پولیس کا نظام ٹھیک کریں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ خیبر پختونخوا کا ظام ٹھیک ہو گیا۔ میں درانی سے گذراش کی ہے کہ وہ پنجاب پولیس کو بھی ٹھیک کریں۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’ہم بچوں سے زیادتی کا خاتمہ کرنے کے لیے سخت ایکشن لیں گے۔‘

[pullquote]تعلیم اور صحت[/pullquote]

عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان دنیا کے ان پانچ ملکوں میں شامل ہے جہاں پچے گندے پانی کی باعث مرتے ہیں، جہاں عورتیں زچگی کے دوران ہلاک ہوتی ہیں، اور جہںا بچے عدم نشو و نما کا شکار ہیں۔‘

عمران خان نے اپنی بات کی دلیل کے لیے دو دماغوں کی تصاویر بھی دکھائی جن میں ایک کم غذا کے باعث کمزور نشوونما والا دماغ تھا۔ ان کے بقول پاکستان کے 45 فیصد بچے اس کا شکار ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’نجی اداروں میں تعلیم دلوانے کے لیے تنخواہ دار طبقہ قربانیاں دے رہا ہے۔ وہاں کو ضابطہ نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سرکاری سکولوں کا معیار بڑھائیں گے۔ ہم نجی سکولوں کو دعوت دیں گے کہ وہ شام کے اوقات میں انہی عمارتوں میں اپنا سکول چلائیں۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’سرکاری ہسپتالوں کے نظام کو بھی درست کیا جائے گا۔ جب تک ہم اس سرکاری ہسپتالوں کی منیجمنٹ کو درست کریں گے۔ اس کے لیے بھی ٹاسک فورس بنائی ہے۔ اور ہم سندھ حکومت کے ساتھ مل کر بھی یہی کام کریں گیں، ساری پاکستان میں ہیلتھ کارڈ متعارف کروائیں گے۔ ‘

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا پانی کا مسئلہ بھی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھی رہا ہے۔ شہروں میں یہ بڑھ رہا ہے۔ کراچی، کوئٹہ اور حتی کے اسلام آباد میں بھی کئی علاقوں میں پانی نہیں ہے۔

’ایک محکمہ بنایا جائے گا جس میں پینے کے پانی اور زراعت کے پانی کو بچانے کے طریقے سکھائی گے۔ بھاشا ڈیم ہمںی ہر قیمت پر بنانا ہوگا۔ چیف جسٹس نے ایک زبردست اقدام کیا ہے ۔ ہم اس کے لیے پیسہ اکھٹا کریں گے۔ ‘

’ہمیں تیزی سے آگے بڑھنا ہے تو ہمیں اپنے کسانوں کی مدد کرنی ہوگی۔ ہم انہیں زیادہ سے زیادہ پیداوار کے طریقے سکھائیں گے۔ ہم زرعی تحقیق کریں گے۔‘

[pullquote]کھیل اور سیاحت[/pullquote]

عمران خان نے ملک میں کھیلوں کے میدان بنانے اور درخت لگانے کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ’بڑے پیمانے پر پاکستان کو ہرا کرنے کی مہم چلائیں گے۔‘

عمران خان نے سیاحت کے حوالے سے کہا کہ ہر سال چار نئے ریزارٹ کھولے جائیں گے اور سیاحت کو فروغ دینا ہے جبکہ ساحلی علاقوں کو بھی خوبصورت بنایا جائے گا۔

[pullquote]فاٹا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب[/pullquote]

عمران خان نے کہا کہ فاٹا میں تعمیراتی کام شروع کیے جائیں گے اور وہاں بلدیاتی نظام لایا جائے گا۔

’بلوچستان میں حالات برے ہیں اور حکومت بلوچستان میں وہ لوگ جو ناراض ہیں یا عسکریت پسند بن چکے ہیں ان کے مسائل حل کرنے کی پوری کوشش کریں گے اور ان کو ساتھ لے کر چلیں گے۔‘

جنوبی پنجاب کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ’صوبہ بننا چاہیے اس کے لیے ہم کام کریں گے کیونکہ اتنے بڑے پنجاب میں ایک جگہ سے کام نہیں ہوسکتا ہے۔‘

وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے حوالے سے کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کراچی کے ٹرانسپورٹ کو ٹھیک کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات پر تمام جماعتیں یکجا ہیں اس لیے اس پر بھرپور عمل کریں گے۔

[pullquote]’آپ ہم پر نظر رکھیں‘[/pullquote]

عمران خان نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ ان کی کسی سے ان کسی سے ذاتی لڑائی نہیں ہے لیکن جو اپنے پیسے باہر لے کر گیا ان کو نہیں چھوڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کام کے لیے عوام ان کا ساتھ دیں اور ‘سوشل میڈیا کے اس دور میں آپ ہم پر نظر رکھیں۔’

عمران خان نے کہ ‘میں عوام کو سادہ ترین زندگی گزار کر دکھاؤں گا، میں عوام کوایک، ایک پیسہ بچا کر دکھاؤں گا اور جب تک حکومت میں ہوں کوئی کاروبار نہیں کروں گا۔’

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک دن آئے گا کہ پاکستان میں کوئی زکوٰۃ لینے والا نہیں ملے گا۔ ملک کو ایسا بنایا جائے گا کہ وہ امداد لینے کے بجائے دوسرے غریب ممالک کو امداد فراہم کرے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے