اگر میں وزیراعظم ہوتا۔

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے 22 سالہ جہدوجہد کے بعد عمران خان صاحب نے وزیراعظم کا حلف اٹھایا اور روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنا پہلا خطاب کیا۔ذاتی طور پر میں وزیراعظم عمران خان کے پہلےخطاب کے لیے بہت پر جوش تھا ۔

کیونکہ بارہا وزیراعظم عمران خان صاحب نے الیکشن کمپین میں تبدیلی کا ذکر کیا تھا اور اسی تبدیلی کی آس پر  وزیراعظم عمران خان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہوئی۔لیکن جو توقعات پاکستان کے غریب عوام،مڈل طبقہ لگائے ہوئے تھے وزیراعظم عمران خان کے خطاب میں ان کے لیے تبدیلی محض الفاظ کا کھیل یا وقتی تسلی سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔

جیسے کے اس کالم کا عنوان ہے اگر میں وزیراعظم ہوتا تو کچھ اس طرح سے پاکستانی قوم کو تبدیلی کا تحفہ اپنے پہلے خطاب کی صورت میں دیتا۔

(1) پاکستان بھر میں اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کی جاتی ہے-
اس سے غریب کی محرومیوں کو ختم کیا جائے گا اس کی قوت خرید بڑھے گی اور ایسی پالیسی بنائی جائے گی کہ ملکی سطح پر ناجائز منافع خوری ،ملاوٹ کو ختم کیا جا سکے۔

(2) پاکستان بھر میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی ،گیس پانی کی قیمت میں پچیس فیصد کمی کی جاتی ہے۔اور تمام ہسپتالوں میں 5 ہزار تک کا فورا علاج اور ادویات مفت مہیا کی جائیں گی۔

(3) پاکستان کے ہر ضلع میں ایک بین الاقوامی معیار کا پمز اسلام آباد طرز کا ہسپتال 2 سے 3 سال کی قلیل مدت میں بنایا جائے گا۔اور علاج کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی کا اجراء کیا جائے گا۔

(4) پاکستان کے ہر ضلع میں عالمی معیار کی یونیورسٹیز 2 سے 3 سال میں قائم کی جائیں گی۔تمام تعلیمی اداروں بشمول مدرسوں کو جدید دور کے مطابق سہولیات مہیا کی جائیں گی تاکہ یکساں طور پر بچوں میں تعلیمی مسابقت پیدا ہو۔

(5) پاکستان کے ہر ضلع میں سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد طرز کے 2 سے 3 سال میں تعمیر کیے جائیں گے۔پاکستانی قوم کو صحت مند اور ہر کھیل میں عالمی سطح کی معیاری ٹیم بنانے کے لیے سکول سطح سے لے کر ڈسٹرکٹ لیول کو اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ قوم میں صحت مند سرگرمیاں پیدا ہو سکیں اور ہماری آئندہ آنے والی نسلیں جذبہ حب الوطنی سے ہر کھیل میں عالمی سطح پر حصہ لے سکیں۔

(6) پاکستان بھر میں شہروں اور مارکیٹوں کے کام کے اوقات صبح 6 بجے سے رات 8 بجے تک ہوں گے۔تا کہ لوگ دن کی روشنی سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں اور توانائی ،بجلی کے استعمال کو بہتر کر سکیں۔اور لوڈشیڈنگ کے بحران پر قابو پا سکیں۔لوگ اپنا وقت اپنے بچوں اور خاندان کو دے سکیں اور ایک اچھے معاشرے کی تشکیل ممکن ہو سکے۔

(7) پاکستان بھر میں ٹرانسپورٹ کے لیے حکومت سطح پر انتظامات کیے جائیں گے اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کمپنیز کو   حکومتی پالیسی کے تحت عالمی معیار کی سفری سہولیات ممکن بنانی ہوں گی۔

(8) آٹو انڈسٹری میں 2 سے 3 کمپنیوں کی اجارہ داری کو ختم کیا جائے گا اور 1 سال کے اندر 10 سے 15 نئی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کا موقع فراہم کیا جائے گا اور انہیں پابند کیا جائے گا کے گاڑیوں کی مکمل پیداواری یونٹس پاکستان میں لگائے جائیں جس سے ہمارے ہاں لوگوں کو نئے روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔

(8) پاکستان بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے گی اور کسانوں کو بہتر سہولیات کے ساتھ زرعی پیداوار بڑھانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ زرعی اجناس کی درآمدات کو بڑھا کر  زرمبادلہ حاصل کیا جا سکے۔

(9) پاکستان بھر میں نئے انڈسٹریل ایریاز کو ڈیویلپ کیا جائے گا اور تاکہ پیدواری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے برآمدات کو کم کیا جا سکے اور پاکستان کو تمام شعبوں میں خودکفیل ہو سکے۔

(10 ) ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا اس لئے افواج پاکستان،ایر فورس اور بحریہ کی تعداد میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا اور دفاعی خودمختاری کی جانب بڑھتے ہوئے عالمی معیار کے ساز وسامان کی اندرون ملک تیاری کے لیے بھرپور انداز میں پیش رفت کی جائے گی۔

(11) پاکستان میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے قوم میں جذبہ بیدار کرنا ہو گا جس کے لیے پاکستانی میڈیا کو درست انداز میں چلانے کے لیے پالیسی مرتب کی جائے گی۔

(12) پاکستان کے تمام سکیورٹی اداروں ماسوائے افواج پاکستان ازسرنو منظم کیا جائے گا اور بنیادی ڈھانچے کو اتنا مظبوط کر دیا جائے گا کہ ہر طرح کے کرائم اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گے۔

(13) تمام تر میڈیا کی مدد سے قوم کی اخلاقی تربیت کی جائے گی تا کہ انسانیت کا احترام سیکھایا جا سکے اور پاکستانی قوم ایک عالیشان قوم کا درجہ پا سکے ۔پاکستانی قوم میں مذہبی ہم آہنگی، ملکی سلامتی،اور علاقائی رواداری پیدا ہو سکے-

(15) پاکستان کے تمام صوبوں میں اتفاق رائے سے پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایک ساتھ کم سے کم 4 بڑے اور لاتعداد چھوٹے ڈیم تعمیر کیے جائیں گے اور ان ڈیمز کی تعمیر کے خلاف ہونے والے کسی بھی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا جائے گا تا کے ہماری آئندہ آنے والی نسلیں پانی کی کمی کا شکار نہ ہوں۔

(16) پاکستان بھر میں ضلع لیول پر ہاؤسنگ اتھارٹی کی اجارہ داری کو ممکن بنایا جائے گا جو کے زرعی زمینوں،سڑک کنارے اور بنا نقشے مکانات،پلازے،مارکیٹس اور کسی بھی قسم کی غیر قانونی تعمیرات کو روک سکے۔ضلعی سطح پر نئے شہر پلاننگ کے تحت زرعی زمینوں سے دور آباد کیے جائیں گے تاکہ زراعت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

(17) اورسیز پاکستانیز جو 10 سال سے زائد عرصہ پاکستان سے باہر گزار چکے ہیں یا گزاریں گے کے لیے بزنس اور ہاؤسنگ سکیموں؛ہیلتھ، بچوں کے لیےتعلیمی مدد کا اعلان کیا جائے گا جس کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

(18) خارجہ پالیسی مرتب کرنے کے لیے مکمل طور پر ملکی سلامتی اور وقار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا اور تمام مسائل بشمول مقبوضہ کشمیر بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

(19) کراچی،لاہور سمیت تمام بڑے شہروں میں عالمی سطح پر رائج نظام صفائی متعارف کروایا جائے گا اور ان شہروں میں پینے کے پانی کی کمی کو ہر ممکن دور کرنے کے لیے دوررس اقدامات کیے جائیں گے۔تمام چھوٹے بڑے شہروں کے لیے ازسرنو ایسے انتظامات کو ممکن بنایا جائے گا کہ وہاں مستقبل میں بھی پانی کی کمی اور گندگی کی شکایات نہ ہوں۔

(20) پاکستان بھر میں ٹورازم کے فروغ کے لیے جدید انداز کو اپناتے ہوئے سیاحوں کے لئے اچھی سہولیات کو ممکن بنایا جائے گا اور دنیا بھر سے پاکستان میں سیاحوں کو لانے کے لیے سپیشل انتظامات کیے جائیں گے۔

اگر پاکستان کے 100 سے زیادہ ضلعوں میں پمز جیسے ہسپتال اور بین الاقوامی معیار کی یونیورسٹیز کی تعمیرات کا کام اور آٹو انڈسٹری کے پیداواری یونٹس 2 سے 3 سال میں شروع ہو جائیں تو لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔پاکستان میں انویسٹمنٹ اور ترقی کا ایک ایسا سنہری دور شروع ہو گا جس کی مثال دنیا میں نہیں ہو گی۔

جیسے کہ میں نے ذکر کیا کہ پاکستان میں تمام اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی اور بجلی کی قیمت میں پچیس فیصد کمی کی جاتی ہے اسکا مقصد غریت ختم کرنا ہے اگر غربت ختم ہو گی تو غریب اپنے بچوں کو اچھی خوراک دے سکے گا ان کا علاج کرا سکے گا ان کو سہولتیں دے سکے گا اپنے بچوں کو تعلیم دے سکے گا۔

تو سب سے پہلے ہمیں پاکستان میں سے غربت کا خاتمہ کرنا ہے۔

غربت ،مفلسی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔غربت اور مفلسی کی وجہ سے پاکستانی قوم،دہشت گردی،جرائم،ملاوٹ،مذہبی انتہا پسندی،سیاسی عدم برداشت،تفرقہ بازی ،جھوٹ و فراڈ غرض کے میں سمجھتا ہوں غربت ہی پاکستان کے 1971 کے دولخت ہونے کا سبب بنی۔

تو پوری قوم سے میرا یہ وعدہ ہے کہ اس پاکستان میں کوئی غریب نہ رہے گا۔

یاد رہے دوستو یہ صرف تقریر نہیں بلکہ تقریر کے ساتھ کچھ اقدامات ہیں جن سے حقیقی تبدیلی کا آغاز کیا ہے اور میری پاکستان کی عوام سے اپیل ہے کہ وہ بھرپور ساتھ دیں تو ایسے نئے اقدامات ہر 6 ماہ بعد آپ کی خدمت میں حاضر کرتے رہیں گے بس قوم سے بیدار ہو کر یکجان محنت کی درخواست ہے۔

اللہ تعالیٰ آپ سب کا حامی وناصر ہو۔
پاکستان زندہ باد

رابطے کے لیے
mehtabakram@gmail.com
00973-35047762

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے