پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ

پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی : ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کردیا گیا. ادھر حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد  اعلتحریک لبیک یا رسول اللہ کے قائد علامہ خادم حسین رضوی  نے اپنی ریلی کے خاتمے کا اعلان کر تے ہوئے جمعے کے بعد لاہور جانے کا کہہ دیا ۔

معروف خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق خاکوں کے مقابلے پاکستان کے احتجاج کیوجہ سےمقابلے منسوخ کئے گئے.

 

 

 

 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو گستاخانہ خاکوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے رہ نماؤں سے مزاکرات کر رہے تھے جب انہیں ہالینڈ کے سفیر نے فون کر کے مقابلہ منسوخ کرنے کی اطلاع دی

نیدرلینڈ کے سیاستدان نے دنیا بھر میں مسلمانوں میں اشتعال کا سبب بننے والے گستانہ خاکوں کے متنازع مقابلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

نیدرلینڈز کی اسلام مخالف جماعت فریڈم پارٹی آف ڈچ کے رہنما گیرٹ ویلڈرز نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے پیغمبراسلام کے گستانہ خاکوں بنانے کے متنازع مقابلے کا اعلان کیا تھا۔

 

 

 

 

اسلام مخالف جماعت کے رہنما نے اس منافرت انگیز مہم کے لیے 3سال قبل اسی طرز کا مقابلہ جیتنے والے امریکی کارٹونسٹ کو جج مقرر کیا تھا۔

اس اعلان کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور تحریک لبیک پاکستان کا اس سلسلے میں لاہور سے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ بھی جاری ہے۔

تاہم پاکستان سمیت دنیا بھر سے مسلمانوں کا شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد ان مقابلوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

نیدرلینڈ کے اسلام مخالف قانون دان گیرٹ ولڈرز کی جانب سے جمعرات کی رات جاری ایک تحریری بیان میں کہا گیا کہ دیگر افراد کی زندگیوں کو لاحق خطرات اور قتل کی دھمکیوں کے بعد وہ گستانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ ان مقابلوں کے اعلان کے انعقاد کے اعلان کے بعد مسلمانوں کے سخت ردعمل کو دیکھتے ہوئے نیدرلینڈ کے وزیر اعظم نے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کو الگ کر لیا تھا۔

نیدرلینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ‘گیرٹ ولڈرز حکومت کے رکن نہیں اور نہ ہی یہ مقابلہ حکومت کا فیصلہ ہے۔’

گستاخانہ خاکوں پر پاکستان کا ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے احتجاج

پاکستان نے ہر سطح پر اس معاملے کے خلاف احتجاج کیا اور اسلامی سربراہی کانفرنس بلا کر تمام مسلمان ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کے فورم پر اس قبیح فعل کے خلاف آواز اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں سے بھی گستاخانہ خاکوں کے خلاف قرارداد پاس کی گئی تھی اور مختلف شہروں میں احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

دوسری جانب مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے متنازع مقابلے کے خلاف گزشتہ روز لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان میں تعینات ڈچ سفیر کو ملک بدر کرے۔

[pullquote]وزیر اعظم پاکستان کا پیغام[/pullquote]

وزیراعظم عمران خان نے گستانہ خاکوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ نیدرلینڈ میں گستاخانہ خاکوں کامعاملہ ہر مسلمان کا مسئلہ ہے کیونکہ حضرت محمدؐ مسلمانوں کے دلوں میں رہتے ہیں اور نبی کریمؐ کی شان میں گستاخی ہر مسلمان کے لیے یکساں تکلیف دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغرب کے لوگوں کو ہمارے جذبات کا احساس اور سمجھ نہیں ہے کیونکہ ہم مسلمانوں نے انہیں سمجھایا ہی نہیں ہے۔ ہم اپنی بات مغرب کو تب سمجھا سکیں گے جب سب مسلمان متحد ہوں، ہم نے ان کو سمجھایا نہیں کہ جس طرح وہ اپنے دین کی طرف دیکھتے ہیں ہم بھی اسی طرح دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ سلسلہ اس وقت رکے گا جب دنیا بھر کے مسلمان اسلامی سربراہی کانفرنس کے پلیٹ فارم سے اقوام متحدہ میں ایک آواز ہو کر اس مسئلے کو اٹھائیں گے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ اس طرح کی مذموم کوشش کی گئی ہو بلکہ مسلمانوں کے شدید احتجاج کے باوجود اس طرح کی منافرت پر مبنی مہم وقفے وقفے سے شروع کی جاتی ہے اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے۔

2015 میں فرانس کے متنازع اخبار چارلی ہیبڈو نے اسی طرح کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں دو افراد کو ہلاک بھی کردیا گیا تھا۔

2005 میں ڈنمارک کے ایک اخبار نے بھی درجنوں متنازع کارٹون شائع کیے تھے جس کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں میں اشتعال پھیل گیا تھا اور حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔

جس سیاستدان نے گستانہ خاکوں کا یہ مقابلہ منعقد کرانے کی کوشش کی تھی وہ اپنی اسلام دشمنی کے لیے مشہور ہے۔

گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ میں قرآن مجید کی ترسیل روکنے کا بل پیش کیا تھا اور اس کے علاوہ یہ نیدرلینڈ میں خواتین کے پردے پر پابندی کا بل بھی پیش کرچکا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے