نومنتخب صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے دیا

اسلام آباد: نومنتخب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے دیا۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عارف علوی نے اپنا استعفیٰ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو بھجوا دیا۔

نومنتخب صدر 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں کراچی کے حلقے این اے 247 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

عام انتخاب نے عارف علوی نے 91 ہزار 20 ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ ان کے مدمقابل تحریک لبیک کے سید زمان علی جعفری نے 24 ہزار 660 اور متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار نے تیسرے نمبر پر رہے اور وہ 24 ہزار 146 ووٹ حاصل کرسکے۔

نومنتخب صدر مملکت عارف علوی کون ہیں؟

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 13ویں صدر عارف علوی پیشے کے اعتبار سے دندان ساز ہیں جو 29 جولائی 1949ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اور اپنے زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی لاہور میں ڈی مونٹمورنسی کالج آف ڈنٹسٹری میں زمانہ طالب علمی کے دوران اُس وقت کے صدر ایوب خان کے خلاف احتجاج کرنے والی طلباء یونینز کے متحرک کارکن تھے۔

1979 میں انہوں نے جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر کراچی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 89 سے انتخاب لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔

سیاست کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر عارف علوی اپنے پیشے میں بھی نمایاں رہے اور ایشیا پیسفک ڈینٹل فیڈریشن اور پاکستان ڈینٹل ایسوسی ایشن کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی 1996 میں تحریک انصاف کا حصہ بنے اور اس کے بانی اراکین میں شمار ہوتے ہیں، وہ اُسی سال پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ایک سال کے لیے رکن بنے جس کے بعد 1997ء میں انہیں پی ٹی آئی سندھ کا صدر بنایا گیا۔

عارف علوی پاکستان تحریک انصاف کے 2006ء سے 2013ء تک سیکرٹری جنرل رہے، وہ پہلی بار پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر عام انتخابات 2013ء میں حلقہ این اے-250 (کراچی-12) سے 77 ہزار سے زائد ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔

2013ء کے انتخابات میں عارف علوی واحد پی ٹی آئی امیدوار تھے جو سندھ سے منتخب ہوئے، 2016ء میں وہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور 2018 کے عام انتخابات میں این اے247 سے ایک مرتبہ پھر سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے