اڈیالہ جیل کےبیمار کاحال اچھا ہے!

اڈیالہ جیل سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت لایا گیا، لیگی کارکنوں کی خاطر خواہ تعداد احتساب عدالت کے باہر موجود تھی سخت گرمی اور حبس کی وجہ سے ن لیگ کی خواتین احتساب عدالت کے سامنے درختوں تلے بیٹھی ہوئی تھی .

پرلے روز سے مشاہدہ کر رہا ہوں کہ اب سیکیورٹی کے نام پر چکینگ نہیں ہوتی، عدالت میں مشرق کی طرف سے داخل ہوا جائے تو دو فرلانگ کے فاصلے پر دو چیک پوسٹ بنی ہوئی ہیں ، شروع شروع میں جب اڈیالہ جیل سے میاں نواز شریف کو لایا جاتا تھا تو ان چیک پوسٹوں پر اپنی شناخت کروانا ہوتی تھی ، پترکاروں کو شناخت کے بعد جانے دیا جاتا مگر ملاقاتیوں کو ذلیل کر کے واپس کر دیا جاتا مگر اگلے روز سے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں بھی کمی دیکھنے میں آئی اور اب اتنی پوچھ تاچھ بھی نہیں کی جاتی

ہلکے نیلے رنگ میں ملبوس اور سیاہ رنگ کے گوچی کے شوز پہنے میاں نواز شریف جب کمرہ عدالت میں پہنچے تو تروتازہ لگ رہے تھے ، وہ کمرہ عدالت میں موجود لیگی رہنماؤں سے ہاتھ ملانے کے بعد اپنی نشست پر بیٹھ گئے ، ان کے بائیں طرف صدیق الفاروق اور دائیں طرف سینیٹر مشاہد اللہ خان براجمان تھے ، مشاہداللہ خان سے وہ گفتگو کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ الائچی چبا رہے تھے . مشاہد اللہ خان انہیں شعر بھی سنا رہے تھے.

جج صاحب کے کمرہ عدالت میں آنے کے بعد تمام لوگ اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے ، سماعت شروع ہوئی تو میاں نواز شریف سے مشاہد اللہ خان نے سلسلہ تکلم وہاں سے ہی جوڑا جہاں سے ٹوٹا تھا.

میاں نواز شریف کی پچھلی نشست پر سینیٹر چوہدری تنویر، میاں جاوید لطیف ایم این اے اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری براجمان تھے.پرویز رشید قدرے دیر سے کمرہ عدالت میں آئے . ان کی آمد کے ساتھ ہی صدیق الفاروق نے اپنی نشست خالی کی، پرویز رشید نے اخبارات کے تراشے میاں نواز شریف کو پڑھنے کے لیے دیے، مشاہد اللہ خان نے بیرسٹر ظفراللہ خان کو بیٹھنے کے لیے جگہ دی . بیرسٹر سے وہ قانونی نکات پر بات چیت کرتے رہے

مخدوم جاوید ہاشمی جب عدالت میں پہنچے تو میاں نواز شریف اپنی نشست پر کھڑے ہو کر ان سے گلے ملے اور انھیں اپنے ساتھ والی نشست پر بٹھایا، خوشگوار موڈ میں جاوید ہاشمی سے وہ گفتگو کرتے رہے.

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی ن لیگ کی سابق ایم پی اے ثریا نسیم کمرہ عدالت میں آئیں تو میاں نواز شریف سے ملنے کے بعد آبدیدہ ہو گئیں. میاں نواز شریف نے انھیں تپھکی دی اور چپ کروایا

سماعت میں وقفہ معمول سے طویل ہو گیا تو میاں نواز شریف اپنے رفقاء کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہو گئے ، اسی دوران ان کے سٹاف آفیسر شکیل اعوان انہیں پرچیاں بھی پڑھنے کے لیے دیتے رہے.

والئی سوات میاں گل اورنگزیب کے خاندان سے تعلق رکھنے والی مسرت زیب نے اپنے بیٹے میاں عمر فاروق کے ہاتھ تسبیح اور کچھ وظائف کا مجموعہ میاں نواز شریف کے لیے بھیجا جو انھوں نے قبول کیا

وقفے کے دوران میاں نواز شریف اپنی نشست سے اٹھے اور روسٹرم کی طرف پیٹھ کر کے ملاقاتیوں کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو گئے ، وہاں موجود ہر بندہ اپنی نشست سے اٹھ کھڑا ہوا میرے سمیت ہر شخص یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں.

انہوں نے خوشگوار موڈ میں کہا جو بیٹھا ہوا ہے وہ کھڑا ہو جائے اور جو کھڑا ہے وہ بیٹھ جائے . اس پر کمرہ عدالت زعفران زار بن گیا
انھوں نے کچھ چٹ پٹا کھانے کی فرمائش کی تو ہمیشہ کی طرح راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے مہمان نواز چوہدری تنویر نے میکڈونلڈ سے چکن برگر اور فریش جوسز منگوائے

میاں نواز شریف اپنے رفقاء کے ساتھ کمرہ عدالت سے ملحقہ کمرے میں چلے گئے ، میں بھی ان کے ساتھ ساتھ چلا گیا. میاں نواز شریف نے بتایا کہ عرصہ ہوا دوپہر کا کھانا چھوڑ دیا تھا، کچھ آف دی ریکارڈ بھی گفتگو ہوئی کہ مستقبل میں ان کے ارادے کیا ہیں.

میں نے ان سے پوچھا کہ آج آپ ماشاءاللہ بڑے تروتازہ لگ رہے ہیں تو انھوں نے میری طرف دیکھا ، مسکرائے پھر مرزا غالب کے اس مشہور شعر سے جواب دیا

ان کے دیکھے سے آ جاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے

ان کے برجستہ جواب پر وہاں پر موجود ہر شخص انھیں داد دیے بغیر رہ نہیں سکا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے