امریکی وزیر خارجہ پاکستان آئے؛ پیغام دیا اور چل دیے!

آخرکار امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپئیو اپنا ایک روزہ دورہ مکمل کرکے بھارت یاترا پر روانہ ہوگئے اور جو کچھ وہ کہنے آئے تھے ، پاکستانی قیادت کے ساتھ چالیس منٹ کی ملاقات میں کہہ کر چلے گئے، امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان مکمل ہونے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس کا آغاز کچھ یوں تھا

”امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور دیگر سول و ملٹری شخصیات سے ملاقاتیں کیں جبکہ ان کے ہمراہ امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ایف ڈنفورڈ بھی موجود تھے، امریکی وزیر خارجہ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے وزیراعظم عمران خان کو اپنی حکومت بنانے پر مبارکباد دی اور سول اداروں کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کو خوش آئند قرار دیا”

جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کا آخری پیرا کچھ یوں تھا

”مائیک پومپیو نے پاکستانی حکام کو یہ پیغام بھی پہنچایا کہ پاکستان کو خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ بننے والے دہشتگردوں اور جنگجوؤں کے خلاف مستقل اور فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے”

تو دوستو! یہی وہ پیغام تھا جو امریکی وزیر خارجہ اور ان کا وفد پاکستان کو دینے آیا تھا۔ اس دورےکے آغاز سے قبل ہی امریکہ کی جانب سے جس طرح کی بیان بازی اور اقدامات پاکستان سے متعلق لیئے جا رہے تھے کہ مائیک پومپئیو کوئی تعلقات میں بہتری کا پیغام لے کر نہیں آ رہے بلکہ وہ وہی بات باور کرانے آ رہے ہیں جس کا تذکرہ انھوں نے وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان سے چند روز قبل ٹیلی فونک گفتگو میں کیا تھا، حالانکہ پاکستان کی جانب سے بھرپور تردید بھی کی گئی تھی۔

لیکن یہ کیا ہوا؟ ایک بار پھر توقعات کے عین مطابق امریکی وزیر خارجہ نے ہمارے وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرنے کی بجائے دورہ کے آخر میں ایک بیان جاری کردیا جس کے آخر میں وہی بات دہرائی گئی کہ پاکستان کی جانب سے کئے گئے اقدامات سے امریکہ بہادر مطمئن نہیں اور ایک بار پھر ” ڈو مور” کا مطالبہ کردیا۔

اس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کے دورہ پاکستان کے دوران کوئی ’ڈومور‘ کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں جو تعطل آیا تھا وہ ٹوٹ گیا ہے اور یہ کہ امریکہ نے پاکستان کے حوالے سے اپنی پالیسی کا از سر نو جائزہ لیا ہے اور ہم بھی اپنی پالیسیوں کا نئے سرے سے جائزہ لیں گے، پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ کو بلیم گیم سے کچھ حاصل نہیں ہوگا

ہمارے وزیر خارجہ کی اکیلے پریس کانفرنس کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات تاحال سردمہری کا شکار ہیں جس کا واضح عندیہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں دیا گیا۔

ہم تو دورے کے آغاز سے قبل ہی اس دورے سے متعلق خوش فہمی کا شکار نہ تھے، کیونکہ امریکہ جس طرح اپنی باڈی لینگوئج شو کررہا تھا اس سے یہ واضح نظر آرہا تھا کہ پاک امریکہ تعلقات بہتری کی طرف نہیں جار ہے بلکہ تاحال جمود کا شکار ہیں۔

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ امریکی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان صرف ایک خانہ پوری تھا، اصل میں تو ان کی منزل بھارت تھی جہاں ٹو پلس ٹو کی سطح پر مذاکرات ہونا ہیں، یعنی کہ نہ صرف امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپئیو بلکہ امریکہ وزیر دفاع جیمز میٹس بھی نئی دہلی پہنچ چکے ہیں جہاں جمعرات کو ٹو پلس ٹو کی سطح پر مذاکرات ہوں گے اور دونوں ممالک کے درمیان اہم سمجھوتوں پر دستخط بھی متوقع ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے