عورت کو عزت دو ،سیدہجویراوروزیر اعظم

امام مالکؒ فرماتے ہیں، ہردین کا ایک امتیازی وصف ہوتا ہے، اسلام کا امتیازی وصف حیاہے، ہمارا دین، دین فطرت ہے، دین فطرت میں اتنی لچک ہے،کہ ہر درجہ کے ایمان والے مسلمان کے لئے اللہ تعالیٰ نے شریعت محمدی ﷺمیں لچک رکھی ہے، نبی کریم ﷺنے فرمایا، اختلاف رحمت ہے،پھر فرمایا، میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، یعنی تم جس کی پیروی کروگے، فلاح پائو گے، باقی مذاہب کے مقابلے میں اسلام ہی واحد مذہب ہے، جو کہتا ہے کہ بنیادی عقائد پرایمان لانے کے بعد بندے میں 99علامات کفر والی ہوں، مگر ایک علامت بھی ایمان والی ہو،تووہ دائرہ اسلام میں ہے۔

اُدھرمغرب ویورپ میں اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے اوراسی وجہ سے ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں، جب یورپ ومغرب میں مسلمان سب سے زیادہ ہوں گے، لوگوں کا آغوش اسلام میں روز بروز آنااس وجہ سے ہے، کہ بظاہر ترقی یافتہ ممالک، لیکن حقیقت میں عریاں دم توڑتی تہذیب سے والدین خاص طور پر خواتین انتہائی پریشان ہونے کی بناء پر اسلام کی طرف تیزی سے راغب ہور رہی ہیں، اسی خوف کو محسوس کرتے ہوئے، کچھ ممالک نے مکمل پردہ یعنی چہرے کو چھپانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اورکچھ مزید ممالک اس حوالے سے قوانین بنانے کا سوچ رہے ہیں ۔

ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ کریم آقاﷺنے فرمایا بے شک عورتیں مردوں کی نظیر ہوتی ہیں، اکابر علماء اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مخصوص شرعی احکام کے علاوہ مرد وعورت کے حقوق یکساں ہیں، یہ اسلام ہی ہے، جس نے بیٹی کو عزت عطا فرمائی، جائیداد میں حق دیا، ماں کے قدموں میں جنت رکھی، باوقار پردہ اسلامی تہذیب کا حسن ہے، قرآن بھی کہتا ہے کہ اے نبی ﷺعورتوں سے کہہ دیں اپنے اوپر چادر لٹکایا کریں، اسلام نے مردوں کوعورتوں سے پہلے کہا ہے، کہ اپنی نظریں نیچے رکھیں ۔اکبر اِلہ آبادی نے کہا تھا!

بے پردہ کل جو نظر آئیں چند بیبیاں

اکبر زمیں میں غیرتِ قومی سے گڑگیا

پوچھا جوان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا

کہنے لگیں کہ عقل پہ مَردوںکی پڑ گیا

پردے کی اہمیت کے پیش نظر آج سے چند سال قبل پیر سید محمد کبیر علی گیلانی مجددی میدان عمل میں آئے، انہوں نے درگاہ چورہ شریف کے سجادہ نشین کا حق ادا کرتے ہوئے، چادر اوڑھ تحریک کا آغاز کیا اور قریہ قریہ، شہر شہر ’’چادر اوڑھ کانفرنس‘‘ کا انعقاد شروع کیا، جو مسلسل جاری ہے، اب تک کئی لاکھ چادریں مائوں، بہنوں اوربیٹیوں کو پہنا چکے ہیں، پیر صاحب فرماتے ہیں، ’’جس طرح سیپ میں موتی محفوظ، اسی طرح حجاب میں عورت محفوظ ‘‘پیر سید محمد کبیرعلی کا ایک سلوگن یہ بھی ہے کہ ہم جبراً چادر اوڑھانے کے حق میں نہیں اورنہ جبراً کسی کو چادر اُتارنے دیں گے، کیونکہ اسلام کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ ’’نہ نقصان اٹھانا ہے اور نہ نقصان پہنچاناہے۔‘‘

میں چادر اوڑھ تحریک کے لئے یہی کہوں گا کہ قوم کے حسین خوابوں کی تعبیر عورتیں ہیں۔ عورت کے لئے چادر میں وقار ہے، چادر میں عفت وعصمت محفوظ ہے، چادر میں بھرم رہتا ہے، چادر میں شرم ہے، چادر عورت کا حسن ہے، چادر میں تحفظ ہے، چادر زیور ہے، چادر جدید وقدیم ذہانت کی علامت ہے،پیر صاحب کی صدائے چادر اوڑھ تحریک حقیقت میں حضرت اقبال کے اس شعر کی ترجمان بن چکی ہے، حضرت اقبال فرماتے ہیں۔

پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش

فرانس میں جب حجاب پر پابندی لگائی گئی تو علامہ یوسف القرضاوی کی اپیل پر انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین کے تحت 4ستمبر کو ہر سال یوم حجاب منایا جاتا ہے البتہ زیر صدارت پیرسید محمد کبیر علی گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی 9ستمبر کوبین الاقوامی چادر اوڑھ کانفرنس لاہور میں منعقد ہوگی، کانفرنس میں حاضرہوں گا۔حضرت داتا علی ہجویری فرماتے ہیں، کہ عادت بھی حجاب ہے،

جس سے یاد آیا کہ، پیکر غیرت و حمیت میجر جنرل (ر) عبید بن زکریا ہلال (امتیاز ملٹری) وائس چانسلر لاہور گیریژن یونیورسٹی کی خصوصی شفقت و اجازت کے ساتھ ہمارے مہربان علم دوست انسان ڈاکٹر سعید احمد سعیدی گیریژن یونیورسٹی لاہور اور خانہ فرہنگ ایران کے اشتراک سے دو روزہ 11اور 12ستمبر کو بین الاقوامی سید ہجویر کانفرنس منعقد کرانے جارہے ہیں، جس میں پاک فوج کے علاوہ دیگر اہم شعبہ جات سے منسلک جید اہل علم واہل قلم شرکت کر رہے ہیں، اس کانفرنس میں15سے زائد اہم موضوعات پر مقالہ جات پیش کئے جائیں گے، جن میں صوفیہ کرام کی سیروسیاحت کشف المحجوب کی روشنی میں، صوفیا کرام اورباہمی رواداری، احترام انسانیت کشف المحجوب کی روشنی میں اور مذہبی انتہا پسندی کے خاتمہ میں سید ہجویر کے متوازن نظریات کی عصری معنویت جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔

یہ کانفرنس وقت کی اہم ضرورت تھی، کیونکہ اہل تصوف کی راہ پر چل کر ہی ہم پاکستان میں امن قائم کر سکتے ہیں۔ کانفرنس میں ملک بھر کی بڑی یونیورسٹیوں اور اداروں سے اہل علم طلباوطالبات کی علمی تشنگی دور کرنے کے لئے تشریف لارہے ہیں۔ اس کانفرنس کے علمی جہاد پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد سعیدی چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ لاہور گیریژن یونیورسٹی اور پروفیسر وارث علی شاہین کی انتھک محنت قابل تحسین ہے۔

وزیراعظم جناب عمران خان سے مطالبہ ہے کہ وہ ایسا کوئی فیصلہ نہ کریں، جس کی بناء پر اسلامیان پاکستان کے دلوں کو تکلیف پہنچے، اگر ایمان کی حرارت والوں نے دن رات کام کرنا شروع کر دیا، معیشت درست ہوجائے گی، وزیر اعظم صاحب میرا اس حوالے سے لکھنے کا مقصد سیاسی، احتجاجی یا پارٹی بازی کی بنیاد پر نہیں بلکہ خالصتاً دینی اخلاص کی بنیاد پر مبنی ہے۔ لوگوں نے آپ کو ووٹ دیئے ہیں، خدارا مہربانی فرمائیں اور اپنا فیصلہ واپس لیں۔

چاہتے ہو تم اگر نکھرا ہوا فردا کا رنگ
سارے عالم پہ چھڑک دو گنبد خضرا کا رنگ

جناب وزیر اعظم نجی اسکولوں کی جانب سے تین ماہ کی چھٹیوں کی فیس طلب کی جارہی ہے، جبکہ یہ نجی اسکول اور پک اینڈ ڈراپ والے بھی پورے پیسے وصول کرتے ہیں۔کہنے کا مقصد یہ ہے، کہ عام آدمی سے نجی اسکولوں والے کس طرح باآسانی فیس اور وین ڈرائیور کرایہ لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ وزیراعظم صاحب آپ کے علم میں ہونا چاہئے، کہ چیف جسٹس کی جانب سے چھٹیوں کی فیس کے حوالے سے انتہائی کلیئر فیصلہ آجانے کے باوجود ان اسکولوں کی جانب سے عوام پر ظلم کرنے پر محکمہ ایجوکیشن کا خاموش رہنا، آپ کے وژن کے خلاف ہے، یہ اسکول سال میں 150فیصد تک فیسوں میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔

ہر دکھ درد کی دوابس درود مصطفیٰ ﷺ80بار پڑھ کر شہداء 6ستمبر اور مرحومین کو ایصال ثواب کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے