وزیراعظم صاحب اورسیز پاکستانیز حاضر ہیں۔

محترم وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب جیسے کہ میں نے سابقہ کالمز میں نشاندھی کی تھی کہ آپ پاکستانی قوم اور اورسیز پاکستانیز کو پاکستان کی خدمت کے لیے سب سے پہلے آواز دیں اور اگر آپ کی آواز پر قوم اور اورسیز پاکستانیز پاکستان کو مسائل سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کر گئے تو سب سے بہترین حل ہے اور اگر اس میں پاکستانی قوم اور اورسیز پاکستانیز نے آپ اور آپ کی حکومت کی مدد نہ کی تو آپ حق بجانب ہوں گے کہ آئی ایم ایف یا کسی اور جانب سے بیل آؤٹ پیکج لیں۔

وزیراعظم عمران خان صاحب آپ کا شکریہ کہ آپ نے پاکستانی قوم اور اورسیز پاکستانیز کو پاکستان کی مدد کے لیے پکارا۔میرا ایمان ہے کہ پاکستانی قوم بمعہ اورسیز پاکستانیز آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان صاحب میرے پاس چند اور تجاویز بھی موجود ہیں اور ان تجاویز پر عمل سے مجھے امید ہے کہ آپ خاطر خواہ زرمبادلہ اکٹھا کر سکتے ہیں۔ جو میں آپ اور آپکے وزیر خزانہ اسد عمر صاحب کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔

اس وقت آپ نے اورسیز پاکستانیز سے صرف پاکستان کی مدد کے تحت فنڈ ریزنگ کی اپیل کی ہے۔مجھے یقین کامل ہے تمام اورسیز پاکستانیز اپنی استطاعت کے مطابق اس میں ضرور حصہ لیں گے۔لیکن اگر آپ اورسیز پاکستانیز کی فلاح کے لیے کسی ہاؤسنگ سکیم،انشورنس فنڈ تین سے پانچ سال کی مدت کا جس میں پرافٹ ہو،چھوٹے پیمانے پر انڈسٹری کا قیام جس میں اورسیز پاکستانیز انویسٹمنٹ ون ونڈو آپریشن کے تحت کاروبار شروع کر سکیں جس سے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور مقامی انڈسٹری کو فروغ دیا جا سکے گا۔

غیر ملکی انڈسٹری کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے فری زونز کا قیام۔آٹو انڈسٹری میں بیرونی دنیا کی نامور کمپنیوں کو فوراً مقامی سطح پر انوسیٹمنٹ کی اجازت اور ان کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں۔

موبائل فون انڈسٹری کے قیام کے لیے اقدامات کیے جائیں اور موبائل فون انڈسٹری فری زون قائم کیا جائے جہاں دنیا کی تمام بہترین کمپنیاں اپنی پروڈکٹس کی پروڈکشن کرتے ہوئے ،پاکستان،افغانستان،سری لنکا،نیپال اور دوسرے قریبی ممالک میں اپنی پروڈکٹ مارکیٹ بنا سکیں۔

پاکستان کی سرجیکل انڈسٹری اور فٹبال انڈسٹری جو کہ دنیا میں مشہور ومعروف ہے اسے حکومتی لیول پر مربوط طریقے سے نئی منڈیوں تک رسائی دی جائے تاکہ کثیر زرمبادلہ حاصل ہو سکے۔

پاکستانی ٹیکسٹائل کی صنعت کو حکومتی لیول پر دوبارا سے یورپی،وسط ایشائی اور عرب منڈیوں میں پہلے والے مقام کو حاصل کرنے کے لئے بھرپور انداز میں مدد کی جائے۔بس تھوڑی سی حکومتی کوششیں ہوں تو مجھے امید اور یقین ہے پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری آپ کی توقعات سے زیادہ زرمبادلہ اکٹھا کر سکتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان صاحب اورسیز پاکستانیز سالہ سال پردیس میں سخت محنت طلب کام کرتے ہیں اور کئی تکلیفوں اور مصیبتوں کا سامنا کرتے ہیں لیکن جب اورسیز پاکستانیز کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو یقین جانیے حکومت اس وقت ان سے ایسے آنکھیں پھیر لیتی ہے جیسے وہ ہندوستان یا اسرائیل کی شہری ہوں۔

ابھی حال ہی میں اورسیز پاکستانیز کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے لیکن اس کا حقیقتاً اورسیز پاکستانیز کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ پاکستان میں سیاست دانوں کو اورسیز پاکستانیز کے ڈالے گئے ووٹوں کا فائدہ ہو گا۔

اگر پردیس میں کوئی محنت کش کسی حادثہ سے یا طبعی موت مر جاتا ہے تو اس کے لواحقین کو جس اذیت سے گزرنا پڑتا ہے آپ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے کیونکہ اس کی میت کے حصول کے لئے کئی ہفتوں اور مہینوں کا وقت لگ جاتا ہے۔

میری وزیراعظم عمران خان صاحب آپ سے گزارش ہے کہ اورسیز پاکستانیز میں سے اگر کوئی بھی محنت کش اگر لیگل ڈاکومنٹس پر کام کرتے ہوئے کسی بھی طرح سے مر جائے تو حکومت پاکستان اس کی میت کو پاکستان پہنچانے اور اس کے لواحقین کی مالی امداد کی ذمےداری لے۔

اس کے لیے حکومت پاکستان سٹیٹ لائف کے ساتھ ایک پالیسی کے تحت چھوٹی اور مناسب رقم کے تحت انشورنس پالیسی کا اجراء کر سکتی ہے جس میں تمام اورسیز پاکستانیز کسی بھی وقت حصہ لے سکتے ہوں۔مناسب ہو گا جلد سے جلد اس پالیسی کا اجراء کیا جائے اور ملکی خزانہ میں زرمبادلہ کا اضافہ ہو سکے۔

لکھنے اور بتانے کو بہت کچھ ہے لیکن مندرجہ بالا لکھے پر ہی اگر عمل ہو جائے تو یقیناً کافی حد تک آپ کی حکومت کو مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے