نواز شریف، مریم نواز، صفدر کو پیرول پر رہا کر دیا گیا

اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو بیگم کلثوم نواز کے انتقال کی خبر دے دی گئی تھی اور اب محکمہ داخلہ کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد تینوں شخصیات کو پیرول پر جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔

نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 12 گھنٹے کے لیے پیرول پر رہائی کی اجازت دی گئی ہے،

نواز شرہف لاہور روانگی کے لیے اسلام آباد ائیر پورٹ پر

میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی طور پر 12 گھنٹوں کے لیے رہائی کی اجازت دی گئی ہے تاہم بعد ازاں کابینہ کی منظوری کے بعد رہائی میں مزید توسیع دی جائے گی۔

قبل ازیں ذرائع نے بتایا تھا کہ کلثوم نواز کے انتقال کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں بٹھایا گیا، جہاں سے وہ لندن میں اپنے اہل خانہ سے رابطہ کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو کلثوم نواز کی وفات کی خبر سنائی گئی تو وہ آبدیدہ ہوگئے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اڈیالہ جیل روانہ ہوگئے، جہاں وہ کلثوم نواز کی میت وطن واپس لانے کے لیے نواز شریف سے مشاورت کریں گے۔

وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کے لیے پیرول پر رہائی دی جائے گی، تاہم پے رول پر رہائی کے لیے درخواست کی ضرورت ہے۔

ادھر وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔

تحریک انصاف کی جانب سے جاری ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ حکومت پاکستان بیگم کلثوم نواز کے لواحقین کو قانون کے مطابق تمام سہولیات فراہم کرے گی۔

اس معاملے پر ماہر قانون اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر پیرول پر تدفین کے عمل میں شرکت کر سکتے ہیں اور اس کے لیے وفاقی یا صوبائی حکومت مچلکے کی رقم مختص کرنے کی مجاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیرول کے لیے اہل خانہ کی جانب سے درخواست دینا ضروری ہے جبکہ تینوں شخصیات کو راولپنڈی سے لاہور لانے کے لیے احتساب عدالت سے بھی اجازت لینا ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حسن نواز اور حسین نواز حفاظتی ضمانت کروا کر پاکستان آسکتے ہیں لیکن ایگزیٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں نام ہونے کے باعث وہ دونوں ملک سے باہر نہیں جاسکیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے