پرویز رشید کے بارے میں ایک مسخرے کی پوسٹ

سینیٹر پرویز رشید اور میرے درمیان ’’تبادلۂ خیال‘‘ فنی پوسٹس کے ذریعے ہوتا ہے، انہیں کوئی مزے کی پوسٹ ملتی ہے جس پر چہرے پر مسکراہٹ آسکتی ہوتو وہ مجھے فارورڈ کردیتے ہیں اور یہی ’’حرکت‘‘ میں کرتا ہوں، چنانچہ ہم دونوں دن بھر کی تھکاوٹ اسی طرح دور کرتے ہیں، مگر گزشتہ روز پرویز رشید نے جو پوسٹ مجھے فارورڈ کی، جو انہیں کسی نے فارورڈ کی تھی تو اس سے میرے چہرے پر مسکراہٹ نہیں آئی بلکہ میں کھلکھلا کر ہنس پڑا، اس پوسٹ کا خلاصہ یہ تھا کہ پرویز رشید کوئی ڈھکا چھپا نہیں بلکہ علی الاعلان قادیانی ہے اور وہ صرف قادیانی نہیںبلکہ 35سال سے قادیانیوں کے ممتاز مبلغوں میں اس کا شمار ہوتا ہے، پوسٹ میں کہا گیا کہ آج تک کسی نے یہ بات اس لئے نہیں کہی کیونکہ وہ ہر مہینے ٹی وی اینکرز کو تیس لاکھ سے زیادہ رقم دیتا ہے۔

پوسٹ کے مطابق اس کی ایک ’’معمولی سی مثال‘‘ یہ ہے کہ مشہور ٹی وی اینکر جاوید چودھری گزشتہ پندرہ برس سے ہلٹن ہوٹل کے چھٹے فلور پر ایک عالیشان سوئٹ میں رہ رہا ہے اور اس کا سارا خرچ پرویز رشید برداشت کرتا ہے۔ اس کے بعد ہم سب سے درخواست کی گئی ہے کہ ہم اس خطرناک قادیانی کے خلاف آواز اٹھا کر سچا مسلمان ہونے کا ثبوت فراہم کریں۔

چنانچہ خود کوسچا مسلمان ثابت کرنے کے لئے سب سے پہلے میں آواز اٹھاتا ہوں مگر میں یہ آواز کسی اور حوالے سے اٹھا رہا ہوں، میں احتجاج تو نہیں، بوجہ دوستی پرویز رشید سے گلہ کر رہا ہوں کہ میری زبان بند رکھنےکے لئے انہوں نے مجھے آج تک 30لاکھ روپے تو کجا، ایک ٹکا تک نہیں دیا بلکہ چائے کا ایک کپ تک نہیں پلایا،چلیں میں تو شاید دوستی میں مارا گیا مگر حامد میر جتنا مرضی بڑا بن جائے وہ میرے بھتیجوں جیسا ہے کہ ان کے والد وارث میر نہ صرف میرے گہرے دوستوں میں سے تھے بلکہ ہم دونوں ایک طویل عرصے تک ایک اخبار میں کولیگ بھی رہےہیں،

میری ان سے گاہے بگاہے گپ شپ ہوتی رہتی ہے مگر انہوں نے مجھ سے ان 30لاکھ روپوں کا ذکر تک نہیں کیا جو وہ پرویز رشید سے زبان بندی کے سلسلے میں لیتے رہے ہیں، ظاہر ہے وہ ایک معاہدے کے مطابق یہ تو نہیں بتا سکتے تھے کہ انہیں پرویز رشید ہر مہینے اتنی بڑی رقم دیتے ہیں لیکن یہ تو بتاہی سکتے تھے کہ پرویز رشید ازراہِ محبت ہر مہینے زبردستی ان کی جیب میں 30لاکھ روپے ڈال دیتے ہیں اور اس کےلئے خاص طور پرلاہور سے اسلام آباد سفر اختیار کرتے ہیں۔

اسی طرح جاوید چودھری کے ساتھ بھی میرے برس ہا برس کے تعلقات ہیں مگر اس خبر کے بعد ان تعلقات کا خاتمہ ہی سمجھیں، اسلام آبادمیں ان کا بہت خوبصورت گھر ہے، لیکن انہوںنے مجھے اس بات کی ہوا بھی نہیں لگنے دی کہ وہ اسلام آباد میں نہیں میرے شہر کے فائیو اسٹار ہوٹل کے مہنگےسوئٹ میں برس ہا برس سے قیام پذیر ہیں، کیونکہ ہلٹن اسلام آبادمیں نہیں، لاہور میں ہے ۔

غضب خدا کا میں جب کبھی ان سے ملاقات کا کہتا تھا تو کہتے تھے اس دفعہ لاہور آیا تو آپ سے لازمی ملاقات ہوگی۔ اسی طرح سچی بات یہ ہے کہ مجھے سہیل وڑائچ نے بھی بہت مایوس کیا ہے، انہوں نے لاہور میں ایک نہایت خوبصورت گھر بنایا ہے جسے سٹیٹ آف دی آرٹ کہا جاسکتا ہے،اگر بیس برسوں سے 30 لاکھ روپے ماہوار کے حساب سے یہ رقم پرویز رشید سے وصول کرتے رہے ہیں تو میں جب ان کے گھر گیا تو خواہ مخواہ ’’جنگ گروپ‘‘ کے ایگزیکٹو سطح کے اینکرز اور کالم نگاروں کی ان کے شایان شان پذیرائی پر ادارے کی تعریف کرتا رہا۔

یہ تو اب پتہ چلا کہ منصورکے پردے میں خدا بول رہا ہے، اب مجھے کسی دن کامران خان، سلیم صافی، انصار عباسی، طلعت حسین، منیب فاروق، شاہ زیب خانزادہ، نصرت جاوید، نصر اللہ ملک، مجیب الرحمان شامی، امتیاز عالم، چودھری غلام حسین، عارف نظامی، ہارون الرشید، معیدپیرزادہ، اجمل جامی، منصور علی خان اور کتنے ہی میڈیا پرسنز ہیں جن کی جامہ تلاشی لینا پڑے گی یہ لوگ اللہ جانے کب سے پرویزرشید سے صرف زبان بند رکھنےکے کروڑوں نہیں اربوں روپے وصول کر چکے ہیں، مگر ان کی باتیں سنیں تو کہتے ہیں کہ ہم جو بھی کہتے ہیں سچ کہتے ہیں، اس کے سوا کچھ نہیں کہتے۔

لو ابھی مجھ سے ایک بلنڈر ہونے والا تھا، میں اوریا مقبول جان اور سجاد میر کا نام بھول گیا تھا، چلیں سجاد میر تو مرنجاں مرنج انسان ہیںاور انہیں شاید حقیقت حال کا پتہ ہی نہ ہو۔ مگر اوریا مقبول جان کو تو میں ذاتی طور پر معاف نہیں کروں گا، یہ میرا بہت پرانا دوست ہے اور کسی اسلام دشمن کو معاف کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ مگر یہ رائے پرویز رشید کے حوالے سے موصولہ پوسٹ سے پہلے تھی ، تو کیا میرا یہ دوست بھی 30لاکھ روپے ماہوار وصول کرکے خاموشی اختیار کئے بیٹھا ہے؟

قارئین نے میری یہ ساری خرافات پورے صبر و تحمل سے پڑھیں، میں ان کا شکرگزار ہوں، مگر یہ سب دوست سوچیں کہ ہم کن مسخروں کے درمیان رہ رہے ہیں، جس شخص کا گھرانہ پشت در پشت اہل سنت ہے، اس پر قادیانی ہونے اور اربوں روپے صرف اس بات پر صرف کرنے کا الزام لگا دیا گیا کہ کوئی اس کے قادیانی ہونے کی خبر نشر نہ کرے۔ جس نے یہ ’’چھوڑی‘‘ ہے اس مخولیے کو شاید یہ بھی علم نہیں کہ پرویز رشید کا اپنا گھر بھی نہیں ہے اور وہ کرائے کے مکان میں ایک جنگل میں رہتے ہیں کہ وہاں دور دور تک کوئی گھر نہ ہونے کی وجہ سے کرایہ کم ہے۔ بہر حال میںنے اس پوسٹ کو انجوائے کیا اور سیاسی دنگلوں سے تنگ آئے ہوئے قارئین کو بھی افسردگی دور کرنے والی اس خبرکے مسخرہ پن میں شریک کیا، اللہ مجھے جزائے خیر دے!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے