مکہ اور مدینہ کو ملانے کے لیے ہائی اسپیڈ ٹرین کا افتتاح

اسلام کے دو مقدس ترین شہروں مکہ اور مدینہ کو آپس میں ملانے کے لیے تقریباً آٹھ ارب امریکی ڈالر سے تیار ہونے والی ہائی سپیڈ ٹرین کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ سعودی عرب میں یہ اپنی نوعیت کا مہنگا ترین اور اولین منصوبہ ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=05czpe9XP3s

چار سو پچاس کلومیٹر طویل حرمین ریلوے کے اس منصوبے کے تحت مکہ اور مدینہ کو بحیرہ احمر کے ساحلی شہر جدہ سے جوڑ دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں ٹرانسپورٹ کے سب سے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔ اس منصوبے سے سالانہ ساٹھ ملین مسافر فائدہ اٹھائیں گے۔ اس تیز رفتار ٹرین کو آئندہ ہفتے عام عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔

جدہ میں خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر برائے ٹرانسپورٹ نبیل العمودی کا کہنا تھا، ’’حرمین کے مابین سفر انتہائی مختصر اور آسان بنا دیا گیا ہے اور اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اس منصوبے سے واضح ہوتا ہے کہ سعودی عرب اسلام اور مسلمانوں کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘

دو برس پہلے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سیاحت میں بھی اصلاحات کا اعلان کیا تھا اور جرمین کے زائرین سعودی سیاحت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

یہ ٹرین لائن اسپین کے ایک کنسورشیم کی طرف سے تعمیر کی گئی ہے اور اسے مالی مدد سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ سے فراہم کی گئی۔ اس ٹرین کی وجہ سے مکہ اور مدینہ کے درمیان سفری وقت نصف ہو کر رہ جائے گا۔

اس منصوبے کے مینیجر محمد فلاتح کا کہنا تھا کہ یہ ٹرین مسافروں کو قابل اعتبار اور تیز سروس فراہم کرے گی، ’’سفر آرام دہ ہوگا۔ لوگ کتب بینی یا پھر میگزین پڑھتے اور برنس کلاس میں ٹی وی دیکھتے ہوئے سفر کر سکیں گے۔‘‘
سعودی حکام کو امید ہے کہ اس ٹرین کی وجہ سے ’کنگ عبداللہ اکنامک سٹی‘ میں بھی سیاحوں کی آمدورفت میں اضافہ ہوگا۔ بزنس زون کے نام سے بنایا جانے والا یہ شہر پہلے ہی موجود ہے لیکن وہاں سیاحوں کی تعداد انتہائی کم جاتی ہے۔

اسی طرح یہ ٹرین جدہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ایک نئے ٹرمینل سے بھی منسلک کر دی جائے گی۔ یہ نیا ٹرمینل ڈومیسٹک فلائٹس کے لیے کھول دیا گیا ہے لیکن آئندہ برس سے اسے بین الاقوامی پروازوں کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔

اگلے مرحلے میں اس ٹرین کے ذریعے ریاض کو جدہ سے ملا دیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے