اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کےسوال پرنوازشریف کاشعرسنانا

غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے
بیٹھے ہیں ہم بھی تہیۂ طوفاں کیے ہوئے

کمرہ عدالت میں میاں نواز شریف سے رانا مشہود کے بیان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شعر سنایا، نو بج کر بیس منٹ پر کریم کلر کا سوٹ ،سیاہی مائل ویسٹ کوٹ زیب تن کیے میاں نواز شریف اپنے سیاسی رفقاء کے ساتھ کمرہ عدالت میں آئے تو کمرہ میں پہلے سے موجود لوگوں سے مصافحہ کرنے کے بعد وہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے ،اتفاق سے کمرہ عدالت میں صحافیوں میں سے صرف میں موجود تھا.

میاں نواز شریف خوشگوار موڈ میں تھے ، تھوڑی دیر کے بعد مجھے نائنٹی ٹو نیوز اور وقت ٹی وی کے رپورٹر بھی جوائن کر لیا ، نائنٹی ٹو نیوز کے رپورٹر نے مجھ سے پوچھا کہ میاں نواز شریف نے گفتگو وغیرہ کی؟ میں نے نفی میں سر ہلایا اور اسے کہا کہ ابھی وہ بیرسٹر ظفراللہ سے محو گفتگو ہیں، اس لیے میں نے ان سے سوال نہیں کیا.

جیسے ہی انھوں نے بیرسٹر ظفراللہ سے گفتگو کا سلسلہ توڑا تو میں نے لمحہ ضائع کیے بغیر ان پر رانا مشہود سے متعلق سوال داغ دیا، جواب میں انھوں نے غالب کا شعر سنا دیا کہ :

غالبؔ ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوش اشک سے
بیٹھے ہیں ہم بھی تہیۂ طوفاں کیے ہوئے

سوال کا زاویہ ذرا بدل کر پوچھا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ رانا مشہود کے بیان سے آپ کے بیانیے کو زک نہیں پہنچی؟ اس پر انھوں نے ساتھ بیٹھے بیرسٹر ظفراللہ کو کہا کہ انھیں شعر دوبارہ سنائیں ، پھر انھوں نے کہا کہ شبہاز شریف پالیسی بیان دے چکے ہیں، میں اس وقت کسی اور کیفیت میں بات کر رہا ہوں، آپ سیاسی سوال کر رہے ہیں.

میاں نواز شریف کے دائیں طرف انجنیئر اقبال ظفر جھگڑا بیٹھے ہوئے تھے ، وہ بیرسٹر ظفراللہ کو کچھ ضروری ہدایات دے رہے تھے . جب وہ کمرہ عدالت سے چلے گئے تو ان کی خالی نشست پر عباس آفریدی بیٹھ گئے ، خواجہ حارث کے آنے پر عباس آفریدی نے اپنی نشست انہیں پیش کی تو وہ نواز شریف کے کیس پر ہونے والی پیش رفت پر آگاہی دینے لگے

جج ارشد ملک نے کہا دس منٹ کا وقفہ لیتے ہیں پھر سماعت شروع کرتے ہیں ، وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو میں سینیٹر پرویز رشید کے پاس جا کے بیٹھ گیا، ان سے پوچھا کہ رانا مشہود کا اپنا بیان ہے یا پارٹی پالیسی تو انھوں نے دلچسپ جواب دیا کہ رانا مشہود نے جو باتیں چائے خانوں میں لوگوں سے سنیں وہ بیان کر دیں، یہ ٹھیلوں کی باتیں ہیں ، ہم تو "ووٹ کو عزت دو” کی جنگ لڑ رہے ہیں.

ساتھ بیٹھے نامور صحافی ابصار عالم نے مجھے بتایا کہ میاں نواز شریف نے مجھے بتایا کہ میڈیا کے نمائندوں کو رانا مشہود کے بیان کے حوالے سے یہ شعر سنایا تو میں نے تصدیق کی جی انھیں سوال کیا تھا ، انھوں نے جواب میں یہی شعر سنایا.

لگ بھگ گیارہ بجے بردار خورد میاں شبہاز شریف کمرہ عدالت میں آئے ، انھیں انجنیئر اقبال ظفرجھگڑا نے اپنی نشست دی تو دونوں بھائی دیر تک گفتگو کرتے رہے ، ہاتھوں کے اشاروں سے لگ رہا تھا کہ میاں نواز شریف بردار خورد کو ہدایات دے رہے ہیں.

بیرسٹر ظفراللہ کچھ اہم دستاویزات لے کر آئے جنہیں میاں نواز شریف پڑھنے کے بعد اہم نکات کو انڈر لائن کر رہے تھے ، مجھے تجسس ہوا اور کھوج میں لگ گیا کہ میاں نواز شریف باریک بینی سے مطالعہ کر رہے ہیں ، آخر یہ اہم دستاویزات کیا ہو سکتی ہیں؟

کمرہ عدالت سے بیرسٹر ظفراللہ کا ہاتھ سے پکڑا اور باہر راہداری میں لے آیا، پوچھا تو انھوں نے مجھے بتایا کہ بیٹا لوگ کہتے ہیں کہ میاں نواز شریف فائلز پڑھتے نہیں تم خود دیکھ لو، پوچھا سر ہے کیا دستاویز؟ تو انھوں نے آف دی ریکارڈ کچھ چیزیں بتائیں.

کمرہ عدالت میں میاں نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں میں سینیٹر چوہدری تنویر، سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، رانا ثناءاللہ، ڈاکٹر آصف کرمانی، سردار ممتاز، سعدیہ عباسی، میاں جاوید لطیف، والئی سوات کے پوتے میاں گل عمر فاروق اور دیگر موجود تھے

سینیٹر پرویز رشید میاں نواز شریف کے ساتھ سائے کی طرح رہتے ہیں ، میاں نواز شریف نے جب بھی کسی اہم معاملے پر مشاورت کرنی ہو تو وہ ان سے کرتے ہیں ، ہمیشہ کی طرح آج بھی میاں نواز شریف نے انھیں اپنے پاس بلایا اور ان سے دیر تک گفتگو کرتے رہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے