جمال خاشقجی کی گمشدگی: پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ جوابی کارروائی ہوگی

سعودی عرب نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کی وجہ سے اس پر کسی بھی قسم کی پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے خلاف کسی بھی کارروائی کے جواب میں اس سے بڑا ردعمل سامنے آئے گا۔

سعودی حکام اس الزام کی تردید کرتے ہیں صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا ہے۔

امریکی سینیٹ میں یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے کہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو کہ پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ سعودی عرب کا ہاتھ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے موت میں ہے تو وہ اسے ‘سخت سزا’ دے گا تاہم انھوں نے یہ نہیں کہا کہ امریکہ سعودی عرب کے ساتھ کیے جانے والے بڑے فوجی معاہدے منسوخ کر دے گا۔

صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو شادی کے دستاویزات لینے کے لیے استنبول میں واقع اپنے ملک کے سفارت خانے گئے اور ترکی کی پولیس کے مطابق وہ وہاں سے پھر واپس نہیں نکلے۔

استنبول میں حکام کا کہنا ہے کہ سفارتخانے کی چاردیواری میں انھیں مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا لیکن سعودی حکومت ان الزامات کی تردید کرے ہؤیے کہتا ہے کہ صحافی خاشقجی سفارتخانے سے نکل گئے تھے۔

[pullquote]سعودی سٹاک ایکسچینج میں مندی[/pullquote]

دوسری جانب جمال جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد بین الاقوامی برادری کے ساتھ کشیدہ ہوتے ہوئے تعلقات کے باعث اتوار کو سعودی عرب کی سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان رہا۔

تقریبا دو گھنٹے کی تجارت کے انڈیکس سات فیصد تک گر گیا جو دسمبر 2014 کے بعد سب سے بڑی گراوٹ ہے، جب تیل کی قیمتیں گر رہی تھیں۔

خطے کی سب سے بڑی تیل کی کمپنی سعودی بیسکس انڈسٹریز کی حصص میں 7.9 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔

علاقائی ماہر معاشیات صلاح شمع کا کہنا ہے کہ ‘یہ سیاسی ماحول ہے۔ مارکیٹ خاشقجی کیس کے حوالے سے خیالات اور اس کے گرد سیاسی شور و غل پر اپنا منفی ردعمل ظاہر کر رہی ہے۔’

صلاح شمع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی معیشت کی بنیادی صورتحال تاحال متاثر نہیں ہوئی ہے۔

تاہم علاقائی تاجروں کا کہنا ہے خاشقجی کیس کے حوالے سے قیاس آرائیوں سے غیرملکی سرمائے کی آمد متاثر ہو سکتی ہے۔ اور امریکی کانگریس میں اس کے ردعمل کے طور پر کچھ سعودی شہریوں پر امریکی پابندیاں عائد ہو سکتی ہے جس وجہ سے کچھ مقامی سرمایہ کار حصص فروخت کر رہے ہیں۔

ایک مقامی بروکر کا کہنا تھا کہ ‘ایسا دکھائی دیتا ہے بین الاقوامی اکاؤنٹس سعودی ایکسچینج کو سزا دے رہے ہیں۔’

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے