وزیراعظم عمران خان اور این آر او

وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ سعودی عرب سے واپسی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ کوئی این آر اور نہیں ھونے جا رھا ۔ اور وہ کسی کرپٹ سیاستدان کی خواہش پر این آر او نہیں کریں گے ۔اپنے ناقدین کو جواب دیتے ھوئے انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف تنقید کا مقصد کرپشن کے خلاف جاری مہم پر دباؤ کم کرنا ھے ۔ پاکستان کی سیاست میں کئی دھائیوں سے این آر او کی بازگشت سنائی دے رھی ھے آخر یہ این آر او کیا ھے سیاست کے ایک طالب علم ھونے کے ناطے سے میں یہ کہہ سکتا ھوں کہ یہ پاکستان کی سیاست میں بیرونی طاقتوں کا کردار ھے ۔ 60 کی دھائی میں پاکستان میں امریکہ کے کردار پر کتاب لکھی گئی کتاب میں تفصیل سے بتایا گیا کہ امریکہ پاکستان کی اشرافیہ کے ساتھ مل کر کیسے پاکستان کی اندرونی سیاست میں مداخلت کرتا ھے ۔اور پاکستانی حکمران اشرافیہ کیسے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے استعمال کرتی ھے ۔

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد جنرل ضیاء کی افغان جنگ میں مداخلت کے بعد امریکہ کے ساتھ ساتھ عرب ممالک کا پاکستان کی اندرونی سیاست میں اثر ورسوخ بڑھتا چلا گیا افغان متحارب گروہوں کو سعودی عرب لے جایا جاتا ان کے درمیان معاہدہ کروایا جاتا۔ پھر ھماری ایسٹبلشمنٹ اور عرب ممالک نے افغانستان کی طرح پاکستان میں مداخلت شروع کردی جب جنرل مشرف نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے سابق وزیراعظم نواز شریف کو اٹک قلعہ میں قید کردیا ۔ پاکستان کی عوام جب ایک صبح بیدار ہوئی تو اخبار میں اٹک کے قیدی کو جدہ ائیرپورٹ پر وی آئی پی مہمانوں کی حیثیت سے جہاز سے اترتے ھوئے دیکھا ۔

وہ جدید سیاسی تاریخ میں پہلا این آر او تھا جس کے تین فریق تھے سعودی عرب امریکہ جنرل مشرف اور نواز شریف عمران خان نے چند سال قبل اپنی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی تھی انہوں نے مارشل لاء کے نفاذ کی بھی حمایت کی تھی اور وہ فوج کی مدد سے کرپٹ سیاستدانوں کا خاتمہ چاھتے تھے ۔جنرل مشرف کے ریفرنڈم میں بھی انہوں نے ان کی بھرپور حمایت کی بعد ازاں انہوں نے قوم سے جنرل مشرف کا ساتھ دینے کی معافی بھی مانگی تھی ۔وقت گزرتا گیا جنرل مشرف عدلیہ بحالی تحریک لال مسجد بحران اکبر بگتی قتل کیس کے بعد سیاسی بحرانوں کی زد میں تھے اور قومی انتخابات بھی زیادہ دور نہیں تھے کہ ایک بردار عرب ملک نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی پاکستان واپسی کی راہ ھموار کرنے کی خاطر جنرل مشرف پر این آر او کے لئے دباؤ ڈالا جو پرویز مشرف مسلسل یہ بیان دھراتے رھے کہ نواز شریف اور بینظیر بھٹو کو پاکستان واپس نہیں آنے دوں گا وہ بیرونی دباؤ پر ڈھیر ھوتے چلے گئے ۔

کاش وہ بیرونی دباؤ کے بجائے آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ھوئے نواز شریف اور بینظیر بھٹو کو آمرانہ اور غیر جمہوری اقدامات کے ذریعے پاکستان آنے سے نہ روکتے بعد ازاں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سپریم کورٹ نے این آر او کو غیر قانونی قرار دیا ۔ جناب وزیراعظم عمران خان صاحب جب ھمارے حکمران بیرونی طاقتوں کو پاکستان کی سیاست میں مداخلت کا اختیار دیتے ہیں ان سے معاشی امداد طلب کرتے ہیں ذاتی احسانات کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں تو این آر او کرنا پڑتا ھے جنرل مشرف اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ نواز شریف کو رھا نہ کرنے کی صورت میں سعودی عرب نے پاکستان کو ایٹمی دھماکہ کے بعد دئیے جانے والے رعائتی تیل کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی دی تھی ۔اگر آج بیرونی طاقتوں نے این آر او دینے کا فیصلہ کرلیا تو پاکستان کے وزیر اعظم ایک وضاحتی تقریر کرنے کے سوا کچھ نہ کر پائیں گے ۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے