کشمیری قوم بنام وزیراعظم پاکستان عمران خان کھلا خط

وقت کا پہیہ اپنی رفتار سے چلے جا رہا ہے اور محترم عمران خان صاحب کی حکومت اور اداروں پر گرفت دن بدن طاقتور ہوتی جا رہی ہے۔

معیشت،لاقانونیت،انتظامی میشنری،میڈیا،خارجہ پالیسی،داخلہ پالیسی،عدلیہ اور فوج غرض کہ ہر مقام پر ہلچل مچی ہوئی ہے ایسا لگ رہا ہے اگر عمران خان کی حکومت نے اگر اپنی مدت پوری کر لی تو کچھ نا کچھ ہو کر رہے گا ۔تبدیلی کی شروعات ہو چکی ہے لیکن وقت لگے گا ۔

اب میں آتا ہوں اس خط کے عنوان پر۔
ایک کشمیری کی حیثیت سے میرا فرض ہے کہ اپنی قوم کے مسائل کے حوالے سے آپ تک کشمیری قوم کی آواز پہنچاؤں۔

یوں تو ہم آذاد کشمیر کے کشمیری پاکستان کے ساتھ پاکستان کے قیام سے چند دن پہلے سے ہی پاکستان کے ساتھ الحاق پاکستان کر چکے تھے لیکن مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والوں کے جنازے آج بھی پاکستان کے پرچم کے ساتھ فخر سے دفنائے جاتے ہیں۔

اسوقت پاکستان اور انڈیا کے درمیان سب سے بڑا حل طلب مسلہ کشمیر ہی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک اسلحہ کی دوڑ میں اپنی عوام کی فلاح و بہبود کی رقم اسلحہ کی خریداری پر صرف کرتے ہیں اگر مسلہ کشمیر کا پر امن حل ممکن ہو جائے تو امید کی جا سکتی ہے کہ اس خطے میں اسلحے کی خریداری کے حوالے سے دونوں ممالک اپنی پالیسی بدل لیں گے اور وہی رقم اپنے غریب عوام کی زندگیوں کو خوشحال کرنے میں خرچ کریں گے۔

اس سلسلے میں چند تجاویز وزیراعظم پاکستان کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا جس سے پاکستان کشمیر کے حوالے سے دنیا کے سامنے ایک مضبوط موقف پیش کر سکے گا۔

1.وزیراعظم پاکستان کو چاہیے کہ آذاد کشمیر کی وزارت امور کشمیر کو ختم کریں اور کشمیر کے معمالات کو کشمیر کونسل کے ذریعے ڈیل کریں۔اسکی وجہ یہ ہے کہ وزارت امور کشمیر آذاد کشمیر کی اپنی حکومت جس میں صدر آزاد کشمیر،وزیراعظم آذاد کشمیر اور سپریم کورٹ آف آذاد کشمیر کا سیٹ اپ موجود ہے کو پاکستان کا ایک وزیر ڈیل کرے انتہائی غیر مناسب ہے۔

2.پاکستان حکومت کے پاس آذاد کشمیر کونسل جیسا ادارہ موجود ہے تو پھر چیف سکریٹری کی تعیناتی کو ختم کیا جانا چاہیے کیوں کہ آذاد کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بلکہ ایک ایگریمنٹ کے ذریعے سیٹ اپ ہے جس میں پوری حکومت کا وجود موجود ہے اور وہ اپنے معاملات آذاد کشمیر کونسل کے ذریعے حکومت پاکستان کے ساتھ ڈیل کر سکتے ہیں۔

3.وفاق کی جانب سے پاکستان کے باقی صوبوں کی طرح سے آئی جی کی تعیناتی کو بھی ختم کیا جائے اور آزاد کشمیر کی حکومت کو اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنی پولیس فورس میں سے آذاد کشمیر میں آئی جی کی تعیناتی کو عمل میں لائے۔جب آذاد کشمیر پاکستان کا صوبہ نہیں تو آئی جی کی تعیناتی بھی احسن اقدام نہیں ہے۔

4.کشمیر کمیٹی کو وزارت خارجہ کے ساتھ منسلک کر کے آذاد کشمیر سے کشمیر کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا جائے اس کے لئے قانونی ترمیم کی جائے تاکہ مسلہ کشمیر کو آذاد کشمیر کے نمائندے کے ذریعے اجاگر بھی کیا جا سکے اور دنیا کو بتایا جا سکے کہ پاکستان کی طرف سے آذاد کشمیر کہ خطے کو کتنی آذادی حاصل ہے۔

5.آذاد کشمیر میں جاری منصوبوں اور غیر مکمل منصوبوں پر آذاد کشمیر کی حکومت کو مکمل اختیارات دیے جائیں اور ان کی معاونت کی جائے ۔اور آذاد کشمیر کی حکومت کو حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ ہی ان منصوبوں کی منظوری دے اور ان پر کوئی غیر ضروری دباؤ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ حق آزاد کشمیر کی آذاد حکومت کا ہے۔

6. آذاد کشمیر میں غیر ریاستی سیاسی پارٹیوں کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے اور اس کے لیے پاکستانی سیاستدان کو آذاد کشمیر کی سیاست سے کنارہ کشی کرنی چاہیے جس کی ابتدا پی ٹی آئی سے ہونی چاہیے۔

7.کشمیر کمیٹی کو وزارت خارجہ سے منسلک کرنے کہ بعد انٹرنیشنل سطح پر کشمیر ایشو کو اجاگر کرنے کے لیے عالمی رہنماؤں کی کانفرنس کا انعقاد منعقد کیا جائے جس میں آذاد کشمیر اور انڈین مقبوضہ کشمیر کے رہنماؤں کے ذریعے اس کا پر امن حل پیش کیا جائے۔ اور دنیا کو بتایا جائے کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں نا کہ پاکستان اور انڈیا کیا چاہتے ہیں۔

8.گلگت بلتستان کو آزاد کشمیر کی طرح کا سٹیٹس دیا جائے اور وہاں بھی یہی تمام اقدامات کیے جائیں جو اوپر آذاد کشمیر کے لئے تجویز کیے گے ہیں۔

9.پاکستان اور آذاد کشمیر میں موجود منصوبوں پر دو ممالک کی طرز پر ایگریمنٹس ہونے چاہئیں اور آزاد کشمیر کی حکومت کو پورا اختیار حاصل ہو کہ وہ اپنی مرضی سے ان منصوبوں کی منظوری دے۔

10.گلگت بلتستان کی حکومت کو بھی پاکستان کے ساتھ دو ممالک کی طرح سے شفاف ایگریمنٹس کا حق حاصل ہونا چاہیے تاکہ وہاں کے رہنے والوں میں پاکستان کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہو اور ان میں موجود دراڑیں ختم ہو سکیں۔

ان تمام اقدامات پر اگر من و عن عمل کر لیا جائے تو وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب یاد رکھیے آپ واقعی عالمی لیڈر کے طور پر ابھریں گے۔آپکو عربوں،ترکوں،ایران،افغانستان اور فلسطین کے مسائل سے زیادہ کشمیر کاز کو حل کرنے پر اپنا فوکس کرنا چاہیے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی صاحب زیرک اور مدبر آدمی ہیں امید ہے اگر وہ ان معمالات پر توجہ دیں تو پاکستان کہ لئے تعمیر و ترقی کے نئے باب کھلیں گئے اور پاکستان علاقائی تنازعات سے نکل کر اپنی معیشت اور عوام پر توجہ دے سکے گا۔

اسوقت بھارت انتہائی خوفناک طریقہ سے سوشل میڈیا وار کھیل رہا ہے اور آذاد کشمیر اور گلگت بلتستان کہ خطے میں پاکستان سے نفرت کہ بیج نئی نسل میں بو رہا ہے ۔

بھارت چاہتا ہے کہ وہ اگر بلوچستان میں ناکام ہو جائے تو آذاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں پاکستان کے خلاف نیا محاذ شروع ہو جائے۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ وفاق کہ ذریعے پاکستان کہ چاروں صوبوں کو ضرور کنڑول کریں لیکن آذاد کشمیر جس کی حکومت کا مکمل سیٹ اپ موجود ہے اور آذاد کشمیر کا وزیراعظم آپ کے ہم پلہ عہدہ رکھتا ہے تو یہ نا انصافی کیوں ہے کہ آپ اس پورے حکومتی سیٹ اپ کو ایک وزیر،چیف سکریٹری اور آئی جی کے ذریعے ہینڈل کریں۔؟

حکومت پاکستان اوپر دی گئی تجاویز پر عمل کر کہ دنیا کو بتا سکتی ہے کہ پاکستان مسلہ کشمیر کا پر امن حل چاہتا ہے اور حکومت پاکستان کا آذاد کشمیر کی حکومت میں کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

وزیراعظم پاکستان فوری طور پر مقبوضہ کشمیر کے رہنماؤں کی آذاد کشمیر کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے کہ لیے کوشش کریں اور ان رہنماؤں کو موقع دیں کہ وہ آپس میں ملکر کشمیر کہ حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بھی طے کر سکیں اور مشترکہ تجاویز بھی دنیا کو دے سکیں۔

رابطے کے لیے
mehtabakram@gmail.com
00973-35047762

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے