"مجبور صحافتی پکوڑا دکان "

سنا تھا کہ جب بندہ انتہائی مجبور ہو جائے تو وہ پکوڑے یا چپس کی ریڑھی لگا کر اہل خانہ کا بوجھ اٹھانے کی ٹھان لیتا ہے اور پوری کوشش کرتا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے اپنے اہل خانہ کے لئے دو وقت کی روزی روٹی کا بندوبست کرتا ہے۔

کچھ ایسا ہی حال آجکل پاکستان میں صحافیوں کا بھی ہے۔ ملک بھر میں تین ہزار سے زائد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو جبری طور پر اداروں سے برطرف کر کے تین ہزار افراد نہیں بلکہ تین ہزار سے زائد خاندانوں کے گھروں کے چولھے بجھا دئیے گئے ہیں۔ میڈیا مالکان نے مصنوعی بحران بنا کر ہزاروں گھروں کو مشکلات میں دھکیل دیا ہے۔ ملک بھر میں صحافیوں کو نہ صرف نوکریوں سے بر طرف کیا گیا ہے بلکہ جو بر سر روزگار ہیں انہیں بھی تنخواہوں میں کٹوتی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اور کئی ادارے ملازمین کی کئی کئی ماہ کی تنخواہیں دبا کر بیٹھے ہیں۔

میڈیا مالکان کو یہ احساس تک نہیں کہ انکی جانب سے ایسے اقدامات ایک شخص کو کس قدر ذہنی اذیت میں مبتلا کر سکتے ہیں۔ لاہور میں اب تک ٹی وی چینل سے نکالے گئے ایک ورکر نے خود سوزی کی دھمکی دے دی کیونکہ اس کے پاس اتنا سرمایہ نہیں کہ وہ اپنے اہل خانہ کو دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر کے دے سکے۔
آج پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے آر آئی یو جے ، نیشنل پریس کلب ، ایم ڈبلیو او، ایپنک اور ربجا کی جانب سے علامتی پکوڑا شاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں حامد میر ، عبدالمالک ، عامر متین ، عاصمہ شیرازی نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔

پکوڑا دکان کے بارے میں اطلاع ملنے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو نے پکوڑا دکان کا دورہ کیا اور احتجاج پر بیٹھے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ ورکرز کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور ہمارا طرز حکمرانی ہمیشہ مختلف رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیع ہمیشہ عوام رہی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ ان دیکھا مارشل لاء ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ جلا وطنی کے بعد جب واپس آئیں تو سب سے پہلے پریس کلب کے زیر اہتمام لگائے گئے جمہور کیمپ میں گئیں۔ ہم بھی اس ظلم کے خلاف ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ خورشید شاہ نفیسہ شاہ اور مصطفی نواز کھوکھر بھی موجود تھے۔
پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اعلان کیا کہ جبری برطرفیوں کے خلاف جب تک پارلیمانی کمیٹی تشکیل نہیں دی جاتی اور برطرفیوں کو روکنے کے اقدامات نہیں کئے جاتے تب تک یہ کیمپ اسی طرح جاری رکھا جائے گا۔

آر آئی یو جے کے صدر مبارک زیب نے بھی احتجاجی پکوڑا دکان کو جاری رکھنے کا اعلان کیا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے