آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے۔

قوم سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر چھوٹے سے طبقے نے جس طرح کا ردعمل دیا ہے اور فیصلے کے بعد جو زبان استعمال کی گئی ہے اس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جو مدینہ کی ریاست کے بعد اسلام کے نام پر بنا ہے، اسلام کے نام پر بننے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کا کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بن سکتا۔

وزیر اعظم کا خطاب میں کہنا تھا کہ جو ججز نے فیصلہ دیا ہے وہ آئین کے مطابق ہے اور پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے لیکن اس فیصلے پر ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی گئی اور واجب القتل کہا گیا، فیصلے کے بعد بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ فوج کے جنرلز آرمی چیف کے خلاف بغاوت کریں۔

عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا کہ جو زبان استعمال کی گئی، ایسے کون سی حکومت چل سکتی ہے، جہاں ایک آدمی کھڑا ہوکر کہے کہ ججز کو قتل کردو اور آرمی چیف کو غیر مسلم کہا گیا، ایسے کوئی حکومت نہیں چل سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ من پسند فیصلے نہیں کرتی، تو اس کا مطلب یہ فیصلہ نہیں مانتے اور ملک کو روک دیں گے؟ اس کا نقصان ملک اور عوام کو ہے۔

[pullquote]ریاست کو ایکشن لینے پر مجبور نہ کیا جائے، وزیر اعظم [/pullquote]

وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کہ کسی صورت ان عناصر کو خود کو اکسانے نہیں دینا، یہ اسلام کی خدمت نہیں بلکہ ملک دشمنی ہے اور اپنا ووٹ بینک بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے ملک دشمن عناصر کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی سیاست اور ووٹ بینک کیلئے اس ملک کو نقصان نہ پہنچائیں ، یہ عناصر ریاست سے مت ٹکرائیں، ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی اور ریاست لوگوں کی جان و مال کی وحفاظت کرے گی لہٰذا ریاست کو مجبور نہ کریں کہ وہ ایکشن لے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو ناکافی شواہد کی بناء پر بری کرنے کا حکم جاری کیا۔

سپریم کورٹ سے بریت کے فیصلے کے بعد کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی دھرنے دیئے جارہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے