جان کو خطرات کے باعث آسیہ بی بی کے وکیل کی پاکستان سے روانگی

توہین رسالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو بری کرانے والے وکیل ایڈووکیٹ سیف الملوک ہفتے کو اپنے خاندان سمیت بیرون ملک روانہ ہو گئے ہیں۔

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق سیف الملوک کی جان کو شدید خطرہ تھا اور ان خدشات کی وجہ سے وہ بیرون ملک منتقل ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے سیف الملوک نے بتایا کہ ان کے لیے پاکستان کے باہر جانا ناگزیر ہو گیا ہے تاکہ وہ آسیہ بی بی کے کیس میں اپنی موکلہ کی نمائندگی کر سکیں۔

اس سے قبل انھوں نے بتایا تھا کہ بریت کے بعد آسیہ بی بی کو اپنے تحفظ کی خاطر کسی بھی مغربی ملک جانا ضروری ہو گا۔ کہا جاتا ہے کہ کئی مغربی ممالک نے انھیں پناہ دینے کی پیشکش کی ہے۔

31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت کا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے انھیں بری کر دیا تھا لیکن اس کے بعد تین دن تک ملک میں جاری رہنے والے مظاہروں کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مظاہرہ کرنے والی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ معاہدہ طے کیا جس میں آسیہ بی بی کے خلاف ریویو پیٹیشن درج کرنے اور ان کی ملک چھوڑنے سے پاببندی کی شرائط شامل تھیں۔

ناقدین نے حکومت کی جانب سے کیے گئے معاہدہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا کہ یہ آسیہ بی بی کے لیے ‘ڈیتھ وارنٹ’ ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے حکومت کی جانب سے کیے گئے معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا قطعی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ حکومت مظاہرین کے سامنے پسپا ہو گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت آسیہ بی بی کے تحفظ کے لیے ‘تمام ضروری اقدامات’ لے گی۔

لیکن وکیل سیف الملوک نے بھی اس معاہدے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بہت ‘تکلیف دہ’ ہے۔

‘یہ لوگ ملک کی اعلی ترین عدالت کے دیے گئے حکم کی بھی تعمیل نہیں کر سکتے۔’

جہاز پر سوار ہونے سے پہلے بات کرتے ہوئے سیف الملوک نے کہا کہ انھوں نے وطن چھوڑنے کا ارادہ کیا ہے اس لیے ہے کہ تاکہ وہ آسیہ بی بی کے لیے قانونی جنگ لڑ سکیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے