دو ہفتے قبل اسلام اباد تھانہ رمنا کی حدود سے اغوا ہونے ولا ایس پی طاہر داوڑ کو شہید کردیا گیا

پشاور کے ایس پی رورل طاہر داوڑ کی تشدد زدہ لاش بر آمد ہوئی ہے جسے مبینہ طور پر افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں قتل کر دیا ہے لاش کیساتھ لکھا گیا کاغذ بھی لگایا گیا ہے جس میں طالبان نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی ہے کہ مقتول طاہر داوڑ فوج کا ساتھ دیکر مجاہدین کو قتل اور گرفتار کرتے تھے پاک افغان سرحد طورخم پر افغان سیکورٹی حکام نے پاکستانی پولیس آفیسر کی لاش ایف سی کے حوالے کردی اس حوالے سے پولیس کی جانب سے آفیشل خبر فی الحال سامنے نہیں آئی ہے۔

طاہر داوڑ کی لاش پر یہ خط پڑا ہوا تھا ۔

اطلاعات کے مطابق لاش دوربابا ڈسٹرکٹ ننگارہار، تورخم سے ملی ہے اور نعش تورخم میں خاصاداروں کے پاس ہے. وزیر داخلہ شہریار آفریدی نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ آج کل لوگ فوٹو شاپ کر کے تصویریں دیتے ہیں، یہ سیریس میٹر ہے، اس پر ابھی بات نہ کی جائے تو بہتر ہے .

ایس پی طاہر داوڑ خیبر پختونخوا پولیس میں خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ پولیس کی طرف سے مراکو میں بھی دو سال خدمات سر انجام دے چکے تھے ۔ انہیں ان کی خدمات کے صلے میں کئی ایوارڈ بھی دیے گئے تھے . پولیس میں انہیں ایک محنتی ، قابل اور دیانت دار افسر کے طور پر جانا جاتا تھا .

انہیں 26 اکتوبر کواسلام آباد سے اس وقت اٹھایا گیا جب طاہر داوڑ گھر سے واک کرنے نکلے تھے ۔ لیکن پھر واپس نہیں آئے۔ موبائل پر آخری لوکیشن ایف ٹین کی تھی۔ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بھی طاہر داوڑ کی گمشدگی پر خاموشی تھی .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے