سو دن۔وزیراعظم ہوں جادوگر تو نہیں

اللہ اللہ کر کے سو دن کا خواب بھی حقیقت کی دھول میں گم ہو گیا۔ان سو دنوں میں خاصے اتار چڑھاؤ پاکستان کی عوام نے دیکھے لیکن سب سے اہم بات جو عوام کی نظر میں تھی وہ تبدیلی کا وعدہ تھا۔

اگر حقیقتاً ان سو دنوں کی حکومتی کارکردگی پر نظر دوڑائی جائے تو آسانی سے کہا جا سکتا ہے کہ حکومت کرنا اتنا آسان نہیں۔حکومت آنے سے پہلے جو اندازے وزیراعظم عمران خان لگائے بیٹھے تھے وہ وزیراعظم کا عہدہ ملنے کے بعد چکنا چور ہو گئے۔

جس طرح سے وزیراعظم نے ان سو دنوں کے اختتام کے آخری عشرے میں یو ٹرن پر بیان دیا اس سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ کہنا چاہا رہے ہیں کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں نا کہ کوئی جادوگر جو سو دنوں میں پاکستان کے ستر سالہ نظام کو یکلخت تبدیل کر سکیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت تمام تر توجہ اور ترجیحات عوام کی فلاح وبہبود ہر مرکوز کرے اور ایسے اقدامات فوری طور پر نہ اٹھائے جائیں جن سے عوام مخالف اقدامات کی جھلک نظر آتی ہو۔حکومت کو چاہیے اپوزیشن سے الجھنے کے بجائے مثبت رویہ اپنا کر ملک و قوم کی خدمت تیز تر کرے۔

اسوقت پاکستان میں غیر اطمینان بخش صورتحال کی کیفیت ہے ۔کاروباری طبقہ ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔اگر پاکستانی کاروباری طبقہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا تو بیرونی سرمایہ کاروں
کے لئے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گا۔حکومت اور خاص کر وزیراعظم کو اس گھٹن کی فضا کو ختم کرنے کے لئے احسن اقدامات کرنے ہوں گے۔

اس سلسلے میں میڈیا کو بھی پاکستان میں مثبت سرگرمیوں کے فروغ کو عوام میں پہنچا کر اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی۔میڈیا کو بھی سمجھنا ہوگا کہ ملک و عوام کی ترقی میں میڈیا کی بھی ترقی ہے اور عوام کو ایسے پروگرامز دیکھانے ہوں گے جن میں پاکستان سے محبت اور جذبہ حُب الوطنی اجاگر ہو ناکہ حکومت اور اپوزیشن کے بحث و تکرار کے پروگرامز نشر کر کے عوام کے اعتماد کو بری طرح مجروح کیا جائے۔

پاکستانی عوام اور میڈیا اپوزیشن سمیت سب ہی سٹیک ہولڈرز کو سمجھنا ہو گا کہ عمران خان وزیراعظم پاکستان ہیں نا کہ جادوگر کیوں کہ عوام، اپوزیشن اور میڈیا کے بے پناہ دباؤ کے نتیجے میں انہوں نے یو ٹرن پر اپنا بیان دیا جو کہ ان کے منصب سے مطابقت نہیں رکھتا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نازک صورتحال میں جب ایک بار پھر مذہبی انتہا پسندی،دہشتگردی،امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال،عالمی دباؤ اور غیر یقینی معاشی حالات کا پاکستانی عوام اور حکومت کو سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لئے وقت،اتحاد،یقین محکم،جذبہ،انتھک محنت اور صبر کی ضرورت ہے۔قوموں کی ترقی میں قوموں کا اپنا بھی کردار ہوتا ہے حکومت اگر اپنا کردار ادا کر رہی ہے تو اسوقت قوم کو بھی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا ۔وگرنا ہم ایک بار پھر ایسے موڑ پر پہنچ جائیں گے جہاں پر دو یا تین سال میں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو پورا کرنا ناممکن ہوا کرے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے