یہ شناخت ہے جومٹائے نہ مٹے گی!

وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا،قیام پاکستان سے قبل تمام مسلمانوں کا ایک ہی نعرہ تھا ،پاکستان کا مطلب کیا:لاالٰہ الااللہ اور قیام پاکستان کےبعد جب آئینِ پاکستان مرتب کیاگیا تو قرآن وحدیث (سنت) کو پاکستان کاسپریم لاء قراردیاگیا۔معلوم ہوا دین اسلام، وطن عزیز پاکستان کی شناخت ہے اور اس شناخت کو کسی ظالم کا ظلم اور کسی عادل کا عدل مٹانہیں سکتاہے، ان شاءاللہ۔

مسئلہ ختم نبوت دین اسلام کا اہم ترین مسئلہ ہے بلکہ اس کا تعلق انسان کے اسلام وایمان سے ہے جوعقیدۂ ختم نبوت کا منکر ہے وہ دائرہ اسلام وایمان سے خارج ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پاکستان کےآئین میں یہ شق شامل ہے کہ عقیدۂ ختم نبوت کا منکرکافر ہےاو راس کا تعلق اقلیت کےساتھ ہے اور اس شق کو آئین کاحصہ بنانے کیلئے مسلمانانِ پاکستان کو بڑی تگ ودوکرناپڑی، بڑی صعوبتیں جھیلنا پڑیں، ختم نبوت کا معاملہ قوم کیلئے شروع سےہی حساس رہا ہے۔مفکرپاکستان علامہ اقبال نے تو اس مملکت کےوجود میں آنے سے بہت پہلے قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دینے کا مطالبہ کیاتھا۔ ان کی دور تک دیکھنے والی نگاہیں انگریزوں کے پیداکئےگئے اس فتنہ کو پہچان گئی تھیں۔ پاکستان بننے کے بعد اس معاملے پر دوتحریکیں چلیں اور دوسری تحریک کے نتیجے میں پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دیا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے بھی اس کی توثیق کردی۔پہلی تحریک 1953ء میں چلائی گئی اور دوسری1974ء میں۔دونوں تحریکوں میں لوگوں نے اپنے خون کی قربانی بھی دی۔ اس کے بعد1984ء میں صدرضیاء الحق کی جانب سے قادیانیوں کیلئے اذان اور مسجد کے الفاظ سمیت اسلامی شعائر استعمال کرنے پر پابندی لگانے اور اسے جرم قرار دینےکے بعد یہ معاملہ ہمیشہ کیلئے منطقی انجام تک پہنچ گیا۔

لیکن اب نومبر2017ء کے آغاز میں قادیانی لابی اور اس کے بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کیلئے غیرمحسوس انداز میں، دھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے قومی اسمبلی میں ایک قانون پاس کرالیاگیا جس میں الیکشن ایکٹ کے تحت قادیانیت کے انکار سے متعلق حلف نامہ کو اقرار نامہ میں تبدیل کردیاگیا۔لیکن عقیدہ ختم نبوت کےحوالے سے حساس وچکناپاکستانی قوم نے اس سازش کو بھانپ لیا اور وہ اٹھ کھڑی ہوئی یوں قوم کے شدید دباؤ کے سبب چند ہی روز میں نئے منظور شدہ کالے قانون کو کالعدم قراردیکر پہلےوالاقانون دوبارہ بحال کردیاگیا۔ الحمدللہ

موجودہ حکمرانوں کی جانب سے یہ بہت بڑا دھوکہ تھا۔ اور ایسے ہی دھوکہ کے متعلق رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ:لکل غادر لواء یوم القیامۃ یرفع لہ بقدر غدرہ الاولاغادر اعظم غدرامن امیر عامۃ.یعنی روز قیامت ہردھوکے باز کیلئے جھنڈاہوگا جو اس کے دھوکے کے بقدربلند کردیاجائے گااور تم باخبر رہو کہ امیر عامہ(حکمران) سے بڑھ کر کوئی دھوکہ باز نہیں۔(صحیح مسلم مع منۃ المنعم ۳؍۱۷۲،ح:۴۵۳۸)

جبکہ اس سے متصل دوسری حدیث میں ہے کہ:لواء عند استہ یوم القیامۃ.یعنی وہ جھنڈا اس کی دبر کے پاس ہوگا۔
لہذا ختم نبوت کے حوالے سے قوم کے ساتھ دھوکہ کرنے والے حکمران جتناجلد ہوسکے اپنے اس کبیرہ گناہ سے توبہ کرلیں، ورنہ بعدازمرگ یہ رسواکن سزاان کی منتظر ہے۔

اب ختم نبوت کے تعلق سے چنداحادیث ملاحظہ فرمائیں:
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:ا ن الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولانبی. یعنی بے شک رسالت ونبوت منقطع (یعنی ختم)ہوگئی ،پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی۔(ترمذی :۲۲۷۲)
رسول اکرم ﷺنے فرمایا:ان مثلی ومثل الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنی بیتا فاحسنہ واجملہ الا موضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ ویعجبون لہ ویقولون ھلا وضعت ہذہ اللبنۃ؟ قال: فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین.
یعنی میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جو حسین وجمیل گھربنائے، سوائے ایک طرف کی ایک اینٹ کے، پھر لوگ اس کے اردگرد پھریں اور تعجب کرتے ہوئے کہیں: یہ اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپﷺ نے فرمایا: پس میں وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین (آخری نبی) ہوں۔(متفق علیہ)
vپیغمبراسلام ﷺنے فرمایا:
ا نا آخر الانبیاء وانتم آ خر الامم.
یعنی میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔(سنن ابن ماجہ)
vنبی کریم ﷺنے فرمایا:
ا نہ سیکون فی امتی ثلاثون کذابون کلھم یزعم انہ نبی وانا خاتم النبیین لابنی بعدی.
یعنی میر ی امت میں تیس کذاب ہوں گے جن میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے اور(یادرکھو) میں آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔(ترمذی:۲۲۱۹)
vپیارے پیغمبر ﷺنے فرمایا:وانا العاقب .
یعنی:اور میں عاقب(سب کے اخیرمیں آنے والا)ہوں۔(صحیح بخاری:۳۵۳۲،صحیح مسلم:۲۳۵۴)
صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں ہے کہ اس حدیث کے راوی امام معمر بن راشد نے امام زہری سے پوچھا:العاقب کسے کہتے ہیں ؟انہوں نے فرمایا:الذی لیس بعدہ نبی.جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔(مسلم:۶۱۰۷)
آخر میں محدث العصر حافظ زبیر علی زئی aکے ایک فتویٰ سےچنداقتباسات ملاحظہ ہوں:
’’اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ سیدنامحمد رسول اللہ ﷺ آخر الانبیاء ہیں اور آپ کے بعد نبوت ورسالت کا دروازہ ہمیشہ کیلئے بند کردیاگیا ہے لہذا آپﷺ کے بعدنہ کوئی رسول پیداہوگا اور نہ کوئی نبی پیداہوگا۔
اس میں بھی کوئی شک وشبہ نہیں کہ مرزاغلام احمدقادیانی اور اس کے متبعین:قادیانی مرزائی، اور لاہوری مرزائی سب کے سب پکے کافر ہیں اور دائرہ اسلام سے یقیناخارج ہیں۔
سورۃ الممتحنہ:۴اور دیگر دلائل کی رُو سے ہر مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ قادیانیوں،مرزائیوں اور تمام کفار ومرتدین سے برادرانہ تعلقات منقطع کرے ۔ان سے میل جول،نشست وبرخاست اور شادی غمی میں شرکت نہ رکھے اور سلام وکلام منقطع کردے۔
ہرمسلمان پریہ فرض ہے کہ ان کفار ومرتدین سے تجارت،لین دین اور خریدوفروخت نہ کرے، ان کے کارخانوں ،فیکٹریوں، دکانوں اور بیکریوں کا بائیکاٹ کرے۔ ان کی تعلیم گاہوں ،ہوٹلوں، ریستورانوںاور ہسپتالوں میں ہرگز نہ جائے اور ان کے ڈاکٹروں سے علاج بالکل نہ کرائے۔

یہ لوگ یہودونصاریٰ سے زیادہ خطرناک ہیںلہذا ان کے ساتھ کسی قسم کی رواداری نہ برتی جائے بلکہ اپنے تمام وسائل کے ساتھ ہرطریقے سے ان کفار ومرتدین کی پوری مخالفت کرکے ان کی دعوت کوختم کرنے اور دین اسلام کو غالب کرنے کی کوشش کی جائے۔‘‘(مقالات :۳؍۵۶۴)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ قادیانی مرزائی ختم نبوت پرڈاکہ ڈالنے والے، مرتد،پکے کافراور دغابازوسازشی،دین اسلام ووطن عزیز پاکستان کے کٹردشمن ہیں۔ عوام ہوں یاحکمران ان کے بارے میں نرم گوشہ رکھے نہ ان کا سہولت کار بنے، جوبنے گا دنیا وآخرت میں ذلت ورسوائی اس کامقدر ہوگی، حالیہ کی گئی مذمومہ ترمیم کے بعد رونماہونے والے حالات نے بہت سارے سازشیوں کے ’’چودہ طبق‘‘روشن کردیئے ہوں گے کہ پاکستانی قوم ہرظلم وستم سہہ سکتی ہے لیکن ختم نبوت کے تعلق سے کی جانے والی کوئی سازش برداشت نہیں کرسکتی۔
اللہ ہمارا حامی وناصر ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے