بتاؤ یہ بارڈر تم نے کیسے کھولا ؟؟؟

کرتارپور بارڈر مشرقی اور مغربی پنجاب کا بارڈر نہیں، پاکستان انڈیا کا بارڈر ہے.. جنرل باجوہ اور اس کے کٹھ پتلی وزیر اعظم کی حکومت کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان بارڈر کھولنے کے لیے نہ تو کوئی پالیسی واضح کرنے کی تکلیف اٹھانی پڑی، نہ پارلیمان کو اعتماد میں لینا پڑا، نہ ہی عوام پر یہ واضح کرنا پڑا کہ بغیر کسی جوابی خیرسگالی کے، بلکہ جواب میں جوتے کھانے پر بھی بارڈر کھول دینے پر انہیں غدار کیوں نہ کہا جائے؟ انہیں انڈو اسرائیل اتحاد کا ایجنٹ کیوں نہ کہا جائے؟ یہی کام نواز یا بینظیر کرتے تو ان کے ماتھے پر غدار لکھا جاتا..

ساری قوم ابھی مری نہیں ہے.. جو تھوڑی بہت زندہ ہے وہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ نوجوت سدھو کی سفارش کیا اتنی اہم ہے کہ اس کے لیے بغیر قوم کو اعتماد میں لیے انڈیا کے ساتھ بارڈر کھول دیا جائے، وہی بارڈر جو قادیان اور پاکستان کے درمیان ہے اور وہی نوجوت سنگھ سدھو جو قادیانیوں کی مجلس میں تقریر کے لیے مدعو کیا جاتا ہے اور انہیں امن کا پیامبر قرار دیتا ہے..

پہلے بھی کہا تھا، اب بھی کہتی ہوں موجودہ حکومت مشرف کے دور کی بھیانک واپسی ہے.. پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کو برباد کرنے کا جو بیڑہ مشرف نے اٹھایا تھا، موجودہ آمریت اسے نئی کامیابیوں تک پہنچائے گی..

کمال ہے کہ ہمیں مسلمان ہمسائیوں کے ساتھ بارڈر سے خوف ہے اور اپنے بدترین دشمن ہندوستان کے ساتھ لگتے بارڈر پر پیار آتا ہے. افغان بارڈر جو قائد اعظم نے بند نہیں کیا تھا بلکہ وہاں سے فوجیں اٹھا کر مشرقی بارڈر بھیج دی تھیں، یہ کہتے ہوئے کہ یہاں ہمیں فوج کی ضرورت نہیں، یہ لوگ ہماری فوج ہیں.. آج اس بارڈر پر باڑھ لگ گئی کہ وہاں سے "دہشت گرد” آتے ہیں.. لیکن مودی اور کلبھوشن جیسے دہشت گرد کے بارڈر کھول کر جشن منایا جا رہا ہے.. افسوس افغان بارڈر کو کسی سدھو کی سفارش حاصل نہیں لیکن جنہوں نے ان کے لیے قائد اعظم کی سفارش اٹھا کر تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دی ان کے لیے کوئی افغانی سدھو کیا کر سکتا تھا..

لیکن اگر کہیں بارڈر کھلنے کا حق تھا تو وہ پاک افغان بارڈر تھا بلکہ اس سے بڑھ کر آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان بارڈر تھا جہاں اب بھی لوگ بارڈر کے اس پار چلتے دریا کے اُس پار کے جنازے اور بارات میں شریک ہوتے ہیں..

درحقیقت انڈیا کا بارڈر کھولنا اور مسلمان ممالک کے ساتھ بارڈر بند ہونا صرف نظریہ پاکستان کی جڑوں کو کاٹتی کلہاڑی کا ایک اور وار ہے.. بہت کاری وار..

ایسے میں چند ایک انفرادی آوازیں تو سن رہی ہیں مگر وہ سب کہاں مر گئے جو نظریہ پاکستان کے نام پر ٹرسٹ بنا کر بڑی بڑی تنخواہیں لیتے ہیں.. کوئی کہیں اس نظریے کا محافظ زندہ ہے جس پر پاکستان کی بنیاد کھڑی ہے؟ کوئی ہے تو بچا لے..
” میں ڈوب رہا ہوں، ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں”

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے