بنگلہ دیش میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کے دوران دو گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں کم سے کم ایک شخص ہلاک جبکہ 200 کے قریب لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔
ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق یہ لڑائی تورنگ دریا کے کنارے واقع بسوا اجتماع گاہ پر تسلط جمانے کے لیے دو گروپوں میں برپا ہوئی ۔
پولیس کے مطابق ہفتے کی صبح غازی آباد کے ٹونگی قصبے میں ہونے والے اس تصادم کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت اسماعیل حسین کے نام سے ہوئی ہے اور اس کی عمر 70 برس تھی ۔ اسماعیل حسین کا تعلق منشی گنج سے بتایا جاتا ہے۔
او سی امداد الحق شیخ کا کہنا ہے کہ یہ تصادم مولانا محمد سعد کاندھلوی اور مولانا جبیر حسن کے حمایتیوں کے درمیان کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ مشتعل لوگوں نے اس دوران اجتماع گاہ کی پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
اطلاعات کے مطابق یہ لڑائی ہفتے کی صبح آٹھ بجے اس وقت شروع ہوئی جب بھارتی تبلیغی جماعت کے رہنما مولانا سعد کاندھلوی کے حامی اجتماع گاہ میں داخل ہو رہے تھے ، اس دوران بھارتی تبلیغی جماعت کے ایک اور رہنما مولانا جبیر حسن کے حامیوں نے پوزیشن سنبھال لیں اور اس تصادم کے دوران اجتماع گاہ کا مین گیٹ توڑ دیا گیا۔
اجتماع گاہ میں چائے بیچنے والے دو افراد سوہاگ اور راکب کا کہنا ہے کہ مولانا جبیر کے گروپ نے 28 نومبر ہی سے اجتماع گاہ پر قبضہ کر رکھا تھا اور 30 نومبر کے دن انہوں نے اجتماع گاہ کو لوگوں کے لیے بند کر دیا تھا۔ پھر ہفتے یکم دسمبر کو مولانا سعد کے حامی اراکین کی بڑی تعداد اجتماع گاہ کے باہر جمع ہو گئی اور تصادم کا آغاز دونوں جانب سے پتھراو سے ہوا۔
تبلیغی رہنما مولانا محمد سعد کے ایک حامی نے میڈیا کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ” ہم نے 30 نومبر سے 4 دسمبر تک اس اجتماع گاہ میں ”جوڑ” (اکٹھ) کا اعلان کر رکھا تھا اور یہ ہم ہر سال کرتے ہیں، جب اس جوڑ میں شرکت کے لیے ہزاروں لوگ اجتماع گاہ میںداخل ہونے لگے تو آگے مولانا جبیر کے حامیوں نے پوزیشنیں سنبھال رکھیں اور وہ لاٹھیوں سے لیس تھے، اس طرح تصادم شروع ہو گیا”
دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے الیکشن کے انعقاد تک ملک میںکسی بھی قسم کے مذہبی و تبلیغی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے.
اجتماع گاہ پر قبضے کی کوشش کے دوران ہونے والے تصادم کے مناظر