دیسی مرغیوں اور کٹے کی دھوم

جب سے سو دن کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان صاحب نے دیسی مرغیاں غریبوں میں مفت بانٹنے کا علان کیا ہے اور بھینس کے کٹوں ( بچھڑوں ) کی میٹ مارکیٹ میں امپورٹنس کو اجاگر کیا ہے تو میرے جیسے عام آدمی کو عمران خان کی نیت پر اور یقین ہو گیا ہے۔۔واقعی عمران خان پاکستانی عوام کو خود کفیل اور صحت مند بنانے کی نیت اور جذبہ رکھتے ہیں۔

پاکستان کی تقریباً 70 فیصد آبادی دیہاتوں اور قصبوں پر مشتمل ہے راقم چونکہ خود بھی دیہات سے تعلق رکھتا ہے تو دیہات کی اہمیت سے بھی بخوبی واقف ہے۔گئے وقتوں میں تقریباً ہر گھر میں مال مویشی اور دیسی مرغیوں کی کثیر تعداد پالی جاتی تھی۔

دیسی مرغیوں کے گوشت اور انڈوں کی افادیت سے ہر شخص بخوبی واقف ہے۔لیکن افسوس اس امر کا ہے جدید دور میں اپنے آپ کو دوسری قوموں کے مدمقابل سمجھتے ہوئے ہم نے مال و مویشی کی گھروں میں افزائش اور اس طرح دیسی مرغیوں کی افزائش بھی انتہائی کم کر دی ہے۔

اگر یہ اقدامات وزیراعظم کی سطح پر پاکستان میں اٹھائے جا رہے ہیں دیہات اور قصبوں میں اگر مال و مویشی کی افزائش کو بڑھایا جائے اور دیسی مرغیوں کی افزائش پر بھی خصوصی توجہ دی جائے تو بہت حد تک ہم میٹ انڈسٹری سے کثیر زرمبادلہ پیدا کر سکتے ہیں جو کہ لا محالہ پاکستانی عوام کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ میڈیا اور سیاسی نمائندے بھی اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس مہم کو کامیاب بنانے میں حکومت کا ساتھ دیں نا کہ سوشل میڈیا،الیکٹرانک میڈیا اور کسی بھی طرح سے اس مہم کو طنز و تنقید کا نشانہ بنا کر اتنے اہم ایشو کو متاثر کریں۔۔

قوموں کی ترقی کی بنیاد انکی پیداواری صلاحیتوں میں پوشیدہ ہے اگر ہم ٹیکنالوجی میں پیچھے ہیں تو ہمیں چاہیے کم سے کم خوراک کے معاملے میں خود کفیل بھی ہوں اور اس کو بیچ کر بہتر ٹیکنالوجی بھی خریدنے کی پوزیشن میں ہوں۔

ہمارے پڑوسی ملک چائنا ہی کی مثال کے لیجیے دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہونے کے باوجود وہ اپنے ملک میں خوراک میں نا صرف خود کفیل ہے بلکہ اشیائے خوردونوش کے ذریعے کثیر زرمبادلہ حاصل کرتا ہے اور افریقہ جیسے ممالک میں بھی لیز پر جگہیں لیکر کا کاشت کاری سرکاری طور پر کی جا رہی ہے۔

آج ہمارے مسلم عرب ممالک میں جہاں اشیائے خوردونوش کی بیشتر اشیاء درآمد کی جاتی ہیں اور یہاں پر پاکستان کی انتہائی کم اشیائے خوردونوش کی مارکیٹ ہے اس کے مقابلے میں پڑوسی ملک بھارت کی درآمدات کا بڑا حصہ ان عرب ممالک کی منڈیاں ہیں۔ہمیں مذاق،طنز اور تنقید سے نکل کر چھوٹے پیمانے پر اپنی قوم کی اصلاح اور تربیت کرنی ہو گی۔۔خدارا ہر معاملے کو سیاست کی نظر مت کریں اور قوم کو آگے بڑھانے میں مدد کرتے ہوئے قوم کو اعتماد دیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے