‘میں سانس نہیں لے سکتا’ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے آخری الفاظ

واشنگٹن: امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیے جانے کے وقت ان کے آخری الفاظ ‘میں سانس نہیں لے سکتا’ تھے۔

سی این این کا ذرائع کے حوالے سے بتانا ہے کہ جمال خاشقجی کے آخری لمحات کی آڈیو ریکارڈنگ کی ترجمہ کی گئی تحریر ان کے ذرائع نے پڑھی ہے جس میں صحافی کو قتل کیے جانے کے منظر کو محسوس کیا جاسکتا ہے۔

ترکی نے کہا تھا کہ اس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ امریکا اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک کو مہیا کی ہیں۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق جمال خاشقجی آخری لمحات میں ان لوگوں کے خلاف مزاحمت کر رہے تھے جو انہیں قتل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے اور انہوں نے کئی بار کہا کہ ‘میں سانس نہیں لے سکتا’۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو ریکارڈنگ میں جمال خاشقجی کے جسم کے ٹکڑے کیے جانے کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں۔

رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتانا ہے کہ جمال خاشقجی کو قتل کیے جانے کے دوران کئی فون کالز بھی آئیں جس میں پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا جاتا رہا۔

یاد رہے کہ سعودی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھنے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں اپنی شادی کے سلسلے میں کچھ ضروری دستاویزات کے حصول کے لیے گئے اور وہاں سے لاپتہ ہوگئے جس کے بعد ان کے قتل کی خبریں سامنے آئیں۔

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس جمال خاشقجی کو قتل کیے جانے کے وقت کی آڈیو ریکارڈنگ ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل پر متضاد بیانات نے معاملے کو مزید گھمبیر کیا اور اس پر مزید یہ کہ سعودی پراسیکیوٹر نے صحافی کے قتل کے الزام میں 11 افراد پر فرد جرم عائد کی جس میں سے 5 کو سزائے موت دینے کی تجویز بھی کی گئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے