بلوچستان پانی کا مسئلہ:ملک میں پانی کی صورتحال تشویش ناک

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہو چکا ہے، اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے جامعہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

عمران خان سے کیڈٹ کالج مستونگ کے طلبا نے وزیرِ اعظم آفس میں ملاقات کی، ملاقات میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال بھی موجود تھیں۔

ملاقات میں طلبا کی جانب سے مختلف موضوعات پر وزیرِ اعظم سے بات چیت کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسان کی پہچان اس کے ارادوں اور اس کی سوچ سے ہوتی ہے، جو انسان جتنے بڑے خواب دیکھتا ہے اور جتنے بڑے چیلنجز قبول کرتا ہے وہ اتنا ہی بڑا انسان ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر چھوٹی کامیابی انسان کو بڑی کامیابیوں کے لئے تیار کرتی ہے، انسان جب تک محنت جاری رکھتا ہے وہ بڑا شخص بنتا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسان ہارتا اس وقت ہے جب وہ ہار مان لیتا ہے، اچھا اور برا وقت زندگی کا حصہ ہوتے ہیں، برا وقت انسان کو سبق سکھاتا ہے۔

بلوچستان کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، بڑھتی ہوئی آبادی اور زیرِ زمین پانی کی سطح کے مزید نیچے جانے سے یہ مسئلہ اور بھی سنگین ہو چکا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اس مسئلے پر پر قابو پانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

تعلیمی نظام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں تین طرح کے نظام تعلیم نے مسائل کو جنم دیا، مختلف طبقوں کے لیے مختلف نظام تعلیم کی کسی معاشرے میں گنجائش نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے ملک بھر میں یکساں اور معیاری نصابِ تعلیم رائج کیا جائے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر بلوچستان ملک کے باقی حصوں سے پیچھے رہ گیا، ہماری پوری کوشش ہو گی کہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور خصوصاً طالب علموں کو تعلیم کے مواقع کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں اور ان کو وظائف دے کر تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے میں مدد دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئے بلدیاتی نظام میں ترقیاتی فنڈز نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں گے، ولیج کی سطح پر ترقیاتی فنڈز کی فراہمی سے بلوچستان کے علاقوں کی پسماندگی دور کرنے میں مدد ملے گی۔

کھیلوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک بھر میں اسپورٹس کا نیا نظام لائیں گے تاکہ نوجوانوں کو کھیل کے میدان میں اپنی صلاحیتیوں کے جوہر دکھانے کے مواقع میسر آئیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ریاستِ مدینہ کے اصولوں پر چلانے کا عہد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالب علموں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دنیا کے سب سے عظیم لیڈر ہمارے پیغمبر آنحضرت ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کے بارے میں تعلیم حاصل کریں تاکہ ان کی سیرتِ طیبہ سے رہنمائی حاصل کی جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ آنحضرتﷺ کی سیرت طیبہ پر ریسرچ کے فروغ کے لیے ملک کی تین بڑی جامعات میں سیرت چیئر قائم کی جا رہی ہے۔

[pullquote]ملک میں پانی کے حوالے سے حالات اچھے نہیں، چیف جسٹس[/pullquote]

chiefjusticesaqibnisar چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار

کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

پاکستان سیکریٹریٹ میں سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں سپریم کورٹ کی نئی عمارت کی اشد ضرورت تھی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ صوبوں میں سپریم کورٹ رجسٹری کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عمارتیں ادارے نہیں ہوتے، اس عمارت میں بیٹھے لوگ انصاف کے تقاضے پورے کریں گے، انصاف کرنے والے اداروں کو مضبوط کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال نظام میں اصلاحات کا تقاضہ کر رہی ہے، لیکن تھوڑی سی کوشش سے ہم خامیوں کو دور کرسکتے ہیں اور ان خامیوں پر قابو پاکر ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں پانی کے حوالے سے حالات اچھے نہیں ہیں اور وزیراعظم نے بھی کہا کہ 2025ء میں پانی کی شدید قلت ہوسکتی ہے لہٰذا پانی کے استعمال میں احتیاط برتیں اور دیگر ضروریات کیلئے بچا کر رکھیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی اور کوئٹہ میں پانی کی کمی سے ڈیم کی تعمیر کا خیال آیا کیوں کہ کوئٹہ میں پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی ہے، مجھے نہیں پتہ کہ کراچی میں پانی کی کمی کیسے ہوئی لیکن جب کمیشن بنا تو پتہ چلا کہ ایک مافیا بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہتر مینجمنٹ سے پانی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے اور 8 ماہ پہلے شروع کی گئی مہم اپنے ثمرات دکھا رہی ہے، منرل واٹر کمپنیاں سات ارب گیلن پانی استعمال کررہی ہیں جن سے ایک لیٹر پر ایک روپیہ ٹیکس لیا جائے گا، پہلے یہ چارجز زیرو تھے اور اب اس رقم سے ڈیم کیلئے کئی ارب روپے حاصل ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ اتنا بوجھ آگیا ہے کہ ہمارے ججز اٹھانے کے متحمل نہیں، پنجاب میں ایک دن میں اتنے کیسز ہیں کہ ایک کیس کی سماعت کا وقت 3 منٹ بنتا ہے، اسی لئے صوبوں میں سپریم کورٹ رجسٹری کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔

عدالتی نظام کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ بارہ چودہ سال انصاف نہ ملے تو سائل اس نظام سے بددل ہوجاتا ہے اور صورتحال نظام کی اصلاحات کا تقاضہ کر رہی ہے، وقت آگیا ہے کہ اصلاحات کی بنیاد رکھنی ہے، ریفرنس اور ریفری کا سسٹم احسن طریقے سے رائج کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کو قربانی کے جذبے کی ضرورت ہے، خاندان کی خدمت کے جذبے سے ملک کی تعمیر کریں گے تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی، وسائل اور ضروریات میں توازن ہونا چاہیے، اگر غیر متوازن ہوا تو مشکلات بڑھیں گی۔

ان کا کہنا ہے کہ آئندہ 30 سال کے دوران پاکستان کی آبادی 45 کروڑ تک ہوسکتی ہے، آبادی کے مقابلے میں وسائل کی صورت حال کیا ہوگی سب جان سکتے ہیں۔

نئی عمارت کو تاریخی طرز پر قدیم پتھروں سے بنایا جائے گا

اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان کی زیرصدارت بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پی ڈبلیو ڈی سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کو تاریخی طرز پر قدیم پتھروں سے بنایا جائے گا۔

پاکستان سیکریٹریٹ میں نئی عمارت کے لیے 7 ایکڑ اراضی مختص ہے، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت تقریباً 3 سال میں مکمل ہوگی۔

سپریم کورٹ نے عمارت کی تعمیر کے لیے پاکستان سیکریٹریٹ میں لگے درخت نہ کاٹنے کی ہدایت کی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے