ہوش کے ناخن لیں ۔

جس طرح ملک پہلے چلتا تھا اب ایسے نہیں چلے گا ۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو چور ڈاکو قرار قرار دے دیں ۔تمام ادارے ایک پیج پر ہیں لیکن اس کی قیمت بہت زیادہ ہے ۔نشانہ فوج بنے گی اور بن رہی ہے ۔افغان محاذ پر حاصل کردہ تمام کامیابیاں برباد ہو جائیں گی ۔ روس اور چین کے ساتھ علاقائی اتحاد ہو گیا ہے لیکن ملک میں انتشار کی آمد آمد ہے ۔آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کی کامیابی سے دہشت گردی ختم ہو گئی لیکن جو معاشی افراتفری شروع ہونے کو ہے اس پر کون توجہ دے گا ۔

فوج کو نہ پاکستان پیپلز پارٹی کی کوئی احتجاجی تحریک نقصان پہنچا سکتی ہے اور نہ پنجاب میں ن لیگ کسی خطرہ کا باعث بن سکتی ہے ۔منظور پشین بھی بظاہر فوج کیلئے کسی چیلنج کا باعث نہیں ، لیکن جس معاشی انتشار کے اسباب پیدا ہو رہے ہیں وہ سنبھالے نہیں سنبھلے گا۔اگر لیڈر لیس ہنگامے شروع ہو گئے تو معاملات کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے ۔

کیا نظر نہیں آرہا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر کم ہو گئی ہیں ۔یہ ناممکن تھا ہر سال ترسیلات زر میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ فطری عمل ہے لیکن اس سال کی پہلی سہ ماہی میں یہ خوفناک عمل شروع ہونا خطرہ کی گھنٹی ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اعتماد نہیں رہا یا ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ترسیلات زر کم ہوئی ہیں ۔

توانائی بحران ختم ہونے سے برآمدات بڑھنا تھیں لیکن پہلے تین ماہ میں 12 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہو چکا ہے ۔ روپیہ کی قیمت کم ہونے سے درآمدی خام مال مہنگا ہو گیا ہے اور برآمدات کی پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے ۔کرپشن کرنے والوں نے ملک کو لوٹا ہے لیکن آئین اور قانون کی عصمت دری کرنے والوں کی وجہ سے معیشت کو کتنے ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اس کا حساب پتہ نہیں کب ہو گا ۔زرمبادلہ کے ذخائر اگلے تین ماہ میں پانچ ارب ڈالر رہ جائیں گے اور بیرونی اخراجات کا خسارہ آئی ایم ایف یا امریکیوں کو سی پیک کی شرائط کھولنے کا مطالبہ کرنے کا موقع فراہم کرے گا کیا جان بوجھ کر اس طرف جا رہے ہیں یا ملک کے ساتھ کوئی کھیل کھیلا جا رہا ہے ۔

ملک کے اندر سرمایہ کاری ختم ہو چکی ہے کوئی نیا کارخانہ تو کیا لگنا تھا رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کا عمل بھی ختم ہو چکا ہے ۔جس کے پاس چار پیسے ہیں وہ ڈالر یا سونے کے بسکٹ خریدنے چل پڑا ہے ۔ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن سے کتنے لاکھ لوگ بے روزگار ہوئے ہیں کیا اس پر کوئی سٹڈی کرائی جا رہی ہے ۔ناں فائلر پر گاڑیوں اور پلاٹوں کی خریداری پر پابندی سے آٹو موبائل کی صنعت کا کیا حال ہوا ہے اور وینڈر انڈسٹری میں کیا ویرانی چھائی ہے اور کتنے لاکھ گھرانوں کو کھانے پینے کے لالے پڑھ گئے ہیں اس پر کوئی سٹڈی ہو رہی ہے ۔لوگوں کی قیمت خرید ختم ہو رہی ہے ۔شرح سود میں کمی سے کوئی نیا کاروبار کرنے کے امکانات ہی ختم کر دئے گئے ہیں ۔تگڑے لوگ ڈالر خرید کر بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں ۔سیمنٹ سریئے اور دوسری تعمیراتی صنعتوں میں کیا ویرانی آگئی ہے کسی کی نظر اس پر ہے ؟

روپیہ کی نقل و حمل کتنی کم ہو چکی ہے کیا اسٹیٹ بینک کے ہر ہفتے جاری اعدادوشمار کو کوئی سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے ۔ کرپشن اور بدعنوانی کا نام لے کر حصص بازار سنسان کر دیا ہے ۔روپیہ کی قدر کم کرنے سے تمام درآمدی توانائی فرنس آئل،پٹرول اور ایل این جی مہنگی ہو چکی ہے اور مقامی پیداواری لاگت بھی بڑھ گئی ہے ۔احمقانہ فیصلے کیوں کئے جا رہے ہیں ۔آج ن لیگ نشانے پر ہے کل پیپلز پارٹی کی گرفتاریاں ہونگی اور تحریک انصاف کے تمام چوروں کو این آر او اسی طرح جس طرح وزیراعظم کی بہن کو ملا ۔اس یکطرفہ احتساب سے عوامی ردعمل پیدا ہونا شروع ہو چکا ہے لوگوں کے اپنے معاشی مسائل اگر اس کے ساتھ مل گئے تو پھر کیا ہو گا ۔

جس طرح شہباز شریف کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کا سربراہ بنایا ہے اسی طرح میثاق معیشت کیوں نہیں کرتے ۔فی الحال احتساب کا جعلی ڈرامہ چھوڑ کر ملک میں قومی یکجہتی کیلئے حکمت عملی کیوں نہیں بناتے ۔معیشت ملکی بقا کیلئے ضروری ہے ۔تمام سیاسی قوتوں سے مل کر اور فوج کے ساتھ مل کر بین القوامی برادری کو اور بیرون ملک پاکستانیوں کو پیغام کیوں نہیں دیا جاتا ۔آج میثاق معیشت ہو جائے بیرونی سرمایہ کار بھی سی پیک کے متوقع فوائد سے فائدہ اٹھانے کیلئے آنا شروع ہو جائیں گے ۔ملک میں افراتفری ختم ہو جائے تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ بیرون ملک چھپائی دولت بھی پاکستان خود بخود آنا شروع ہو جائے گی ۔

احتساب کے ڈرامے کا سب کو علم ہے یہ صرف آصف علی زرداری اور نواز شریف کو سبق سکھانے کیلئے ہے ۔ کل تو زرداری کی بلائیں لے رہے تھے اس کو چیرمین سینٹ کیلئے امیدوار کے انتخاب کی بھی اجازت تھی اور پیپلز پارٹی کا ڈپٹی چیرمین بھی بنوا دیا تھا ۔ کراچی سے ایم کیو ایم کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈال کر اپنے سینٹر بنانے کی بھی اجازت تھی اور تو اور خیبر پختونخواہ سے بھی پیپلز پارٹی کا سینٹر بنوا دیا تھا اور آج زرداری ملک کا سب سے بڑا چور ہے ۔

کل شہباز شریف کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھا رہے تھے آج حمزہ شہباز شریف کو جہاز سے اتار لیا ۔اس طرح کی کاروائیوں سے کرپشن سے پاک معاشرہ قائم نہیں ہوتا بلکہ سپریم چائے کی عصمت میں فرق آتا ہے ۔

سوویت یونین معاشی بحران کی وجہ سے تحلیل ہوا تھا اور اس کی باجگزار ریاستوں کی بغاوت نے اسے ختم کیا تھا ۔

پاکستان بھی وفاقی ریاست ہے یہاں ایک قوم نہیں بلکہ پختون سندھی اردو بولنے والے پنجابی ،بلوچی اور کشمیری بھی بستے ہیں ۔بلوچ قوم پرستی موجود ہے ۔پختون قوم پرستی پیدا ہونا شروع ہو چکی ہے ۔سندھی پہلے ہی ناراض ہیں ۔

ملک کے تحفظ کیلئے معاشی استحکام اور وفاق کا مستحکم ہونا ناگزیر ہے ۔پنجاب میں نواز شریف کے خلاف یکطرفہ احتساب نے ایسے مظلوم بنا دیا ہے ۔کل اگر معاشی مسائل کی وجہ سے ہنگامے شروع ہو گئے تو ان کا انجام کیا ہو گا کیا کوئی سٹڈی موجود ہے ؟

ابھی وقت ہے یکطرفہ احتساب کا ڈرامہ بند کریں ۔سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کریں اور تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ مل کر میثاق معیشت کریں اور آئین میں ترامیم کر کے عدالتوں کو صرف دیوانی مقدمات تک محدود کریں ۔ آئینی معاملات کیلئے الگ آئینی عدالت بنائیں جس کا وعدہ میثاق جمہوریت میں کیا گیا تھا ۔ان تمام ججوں کو عبرت کی مثال بنائیں جنہوں نے کبھی پی سی او کا حلف لیا تھا اور آج مرد مجاہد بن کر قوم کو الو بنا رہے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے