نواز شریف کی ایک سو ستائیسویں پیشی

اسلام آباد میں مری سے آنے والی ٹھنڈی ہواؤں کی بدولت رگوں میں خون منجمند کر دینے والی سردی پڑ رہی ہے، اب کی بار جاڑے کا موسم معمول سے زیادہ سرد ہے اس سرد موسم میں احتساب عدالت میں پاکستان کے تین بار وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف کے خلاف ایک اہم ریفرنس کی سماعت ہو رہی ہے کیس حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے جمعہ تک فیصلہ آنے کا امکان ہے.

میں ٹی وی بالکل نہیں دیکھتا اور نہ مجھے کوئی شوق ہے میرا کام انصاف پر مبنی فیصلے کرنا ہے اللہ کو جواب دینا ہے میرے گھر میں مہمان آئے ہم کھانا کھا رہے تھے، ٹی وی بند تھا میرے ماموں کو ٹی وی دیکھنے کا بہت شوق ہے کافی دیر گزر گئی ٹی وی آن نہ ہوا تو ماموں گویا ہوئے آپ ٹی وی نہیں دیکھتے میرا جواب نفی میں تھا کہنے لگے ٹاک شوز دیکھا کریں کیسوں کے متعلق تو آدھی بحث تو ٹاک شوز میں ہو جاتی ہے، ماموں جان میں اسی لیے ٹی وی نہیں دیکھتا یہ الفاظ تھے احتساب جج ارشد ملک کے جو انھوں نے دوران سماعت سنائے ایک موقع پر جب نیب پراسیکیوٹر اپنے دلائل دے رہے تھے تو ارشد ملک نے کہا کہ کسی گاؤں میں پولیس نے کسی کو چوری کے الزام میں پکڑ لیا پولیس نے اس کی چتھرول کی تو وہ بے چارہ بولا مجھے کیوں مار رہے ہو؟ پولیس بولی یہ تو تم نے بتانا ہے کہ ہم تمھیں کیوں مار رہے ہیں؟

ذومعنی بات جج کی طرف سے کہی گئی عدالت میں قہقے لگے میاں نوازشریف 127 ویں پیشی بھگت رہے تھے، کمرہ عدالت میں وہ خاموش بیٹھے ہوئے تھے ان کے دائیں طرف بزرگ سیاست دان راجہ ظفرالحق اور باہیں طرف کے پی کے سابق گورنر ظفر اقبال جھگڑا نشست پر براجمان تھے سماعت کے دوران کاغذ پر ضروری نوٹس لے کر جیب میں ڈالے گاہے راجہ ظفرالحق سے کسی بات پر مشورہ بھی کرتے میں راہدری میں گیا تو ڈاکٹر طارق فضل نے مجھے پکڑ لیا اتنی دیر میں مریم اورنگذیب بھی آ گئی انھوں نے بتایا کہ میاں نواز شریف کی عین ہدایات کے مطابق آپ لوگوں کے ساتھ چائے پر ملاقات ہو گی تجسس میں پڑ گیا کریدا تو معلوم ہوا کہ گزرے روز قومی اسمبلی کے باہر میاں نواز شریف کے سیکیورٹی اہلکار نے کیمرا مین کو مارا تھا اسی سلسلے میں اس کا اہتمام کیا گیا تاکہ میاں نواز شریف صحافیوں سے بنفس نفیس معذرت کریں.

کمرہ عدالت نیب پراسیکیوٹر دلائل دے رہے تھے ایک جگہ انھوں نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ حسن نواز نے اپنے بھائی حسین نواز کو پیسے بھیجے جس پر معزز جج نے ریمارکس دیے یہ کوئی انہونی بات نہیں ہر بھائی اپنے بھائی کی مدد کرتا ہے اپ بھی ایسی بات کرتے ہیں کہ کوئی دو کنال پر مکان بناتا ہے پہلے وہ دو کنال کا حساب دے پھر ہر کمرے کا حساب دے کمرہ عدالت میں اس وقت بدمزگی ہوئی جب ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو جج نے بلا کر کہا کہ آپ کورٹ کا ماحول خراب کر رہے میں سمجھ رہا تھا کہ آپ ان پڑھ ہیں مجھے کسی نے بتایا کہ آپ اعلی تعلیم یافتہ ہیں یہاں وہ آدمی آئے جو اس کیس سے دلچسپی رکھتا ہے یہ کمرہ عدالت ہے کوئی جلسہ گاہ نہیں اپ نے گفتگو کرنی ہے تو کورٹ روم سے باہر جا کر کریں آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ بہت اہم ریفرنس کی سماعت ہو رہی ہے آپ کی کھسر پھسر سے میری ساری توجہ ہٹ جاتی ہے کمرہ عدالت میں میاں نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں میں سردار ممتاز، انجینئر خرم دستگیر، نزہت صادق، طاہرہ اورنگزیب، مریم نواز،شائستہ ملک پرویز، پرویز ملک، پرویز رشید، چوہدری تنویر، بیرسٹر دانیال تنویر، زیب جعفر، چوہدری جمیل، زبیر بٹ، ناصر بٹ اور دیگر شامل تھے

سماعت میں وقفے کے دوران میاں نواز شریف اسلام آباد بار کونسل میں گئے جہاں انھوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گزرے روز واقعہ پر معذرت کرنا تھی انھوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے آپ لوگوں نے ہماری بہت اچھی رپورٹننگ کی ہماری آواز کو لوگوں تک پہنچایا گزرے روز کے واقعہ پر مجھے افسوس ہوا ہم ہر طرح سے تعاون کے لیے تیار ہیں پولیس کے ساتھ، انھوں نے یہ بھی کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ بطور وزیر اعظم میڈیا کے ساتھ میرا بہت اچھا تعلق تھا اور ابھی بھی ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے