میاں جاوید کی ہتھکڑی میں وفات: ذمہ دار کون…؟

اسلام آباد: سرگودھا یونیورسٹی کیمپس کے سی ای او میاں جاوید کی ہتھکڑی پہنے وفات کی ذمہ داری نیب، جیل اور اسپتال حکام ایک دوسرے پر ڈالنے لگے۔

نیب کی جانب سے اس سلسلے میں ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ میاں جاوید کو عدالت نے 2 ماہ قبل صحت مند حالت میں جیل بھجوایا تھا، ان کے انتقال میں نیب کا کوئی کردار نہیں، اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہیں۔

[pullquote]وفات جیل کسٹڈی میں ہوئی: نیب[/pullquote]

نیب اعلامیے کے مطابق میاں جاوید جیل میں تھے اور ان کی وفات جیل کسٹڈی میں سروسز اسپتال لاہور میں ہوئی۔

نیب کا کہنا ہےکہ چیئرمین نیب نے کسی بھی ملزم کو ہتھکڑی نہ لگانے کی سختی سے ہدایت کی تھی اور اس پر قانون کے مطابق عمل کیا جارہا ہے، نیب کی وضاحت کے باوجود پروپیگنڈا نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔

[pullquote]’میاں جاوید کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا‘[/pullquote]

دوسری جانب جیل انتظامیہ کا کہنا ہےکہ میاں جاوید کو زندہ حالت میں اسپتال روانہ کیا گیا جب کہ پولیس چوکی انچارج سروسز اسپتال کے مطابق میاں جاوید کو اسپتال لایا گیا تو وہ فوت ہوچکے تھے اور ہتھکڑیاں کھولنے کے لیے کافی دیر پولیس اہلکاروں کو ڈھونڈتے رہے۔

[pullquote]ڈی آئی جی جیل خانہ جات کی انکوائری رپورٹ[/pullquote]

علاوہ ازیں میاں جاوید کے معاملے پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات لاہور ریجن ملک مبشر نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جیل حکام نےمیاں جاوید کو بغیر ہتھکڑی پولیس کے حوالے کیا، پولیس اہلکار اعظم، عمران اور خلیل نے اسپتال میں ہتھکڑی لگائی، جاوید کو پولیس کی ہتھکڑیاں لگی ہیں، جیل حکام کے پاس ہتھکڑیاں نہیں ہیں، ریسکیو حکام نے بھی کہا کہ جیل سے میاں جاوید کو بغیر ہتھکڑی لایا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ اہلکار اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ حکم اور ایس او پی ہے کہ مجسٹریٹ کے حکم کے بغیر ہتھکڑی نہیں اتاری جائے گی۔

میاں جاوید کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے سرگودھا یونیورسٹی کے غیر قانونی کیمپسز کھولنے کے الزام میں رواں برس اکتوبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔

میاں جاوید کا انتقال گزشتہ روز ہوا، وفات کے بعد ان کی ہتھکڑیاں لگیں تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس پر عوامی وسیاسی حلقوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے