نیب انکوائری میں خود کو مردہ قرار دینے والا شخص ‘ڈریپ’ کا سربراہ تعینات

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نیب انکوائری میں خود کو مردہ قرار دینے والے شیخ اختر حسین کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کا سربراہ تعینات کر دیا۔

شیخ اختر حسین گزشتہ دورِ حکومت میں ڈریپ میں بد عنوانی ریفرنسز کے سلسلے میں ہونے والی نیب انکوائری میں خود کو مردہ قرار دے کر سزا سے بچ نکلے تھے۔

تاہم اب حکومت نے شیخ اختر حسین کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان کا چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) تعینات کر دیا، جس کی منظوری وفاقی کابینہ کی جانب سے دی گئی۔

دوسری جانب وزارت قومی ہیلتھ سروسز نے شیخ اختر حسین کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

واضح رہے کہ نیب نے 2001 میں ڈریپ افسر شیخ اختر حسین کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں وہ 51 ملین روپے کی خرد برد میں مطلوب تھے۔

تاہم شیخ اختر حسین نیب انکوائری میں خود کو مردہ قرار دے کر سزا سے بچ نکلے تھے۔

نیب کی جانب سے 8 نومبر 2017 کو جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے شیخ اختر حسین کو مردہ قرار دینے والے نیب کے ملوث افسران اور ڈریپ افسر شیخ اختر حسین کے خلاف قانون کے مطابق انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

نیب اعلامیے کے مطابق متعلقہ ریفرنسز میں شیخ اختر کے علاوہ دیگر چار ملزمان اپنی سزا مکمل کر چکے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے