جب بھی نیا سال آئے تو دل میں نئے ارادے اور آنکھوں میں آنے والی زندگی کے خواب سج جاتے ہیں۔ انسان کی کوئی نہ کوئی خواہش نئے سال سے وابستہ ہوتی ہےکہ آنے والے سال میں یہ کام ضرور انجام دینا ہے۔
نیا سال ماضی کی تلخیاں بھلا کر خوشگوار توقعات کے ساتھ ایک بار پھر سے جینے کا پیغام لاتا ہے۔شاید کے آنے والے سال میں مہنگائی ، بےروزگاری ، گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے ، اور اہلِ وطن میں برداشت پیدا ہو، وہ تنگ نظری، مذہبی جنونیت سے نکل کر انسان دوستی کی طرف آئیں۔ اور ہمارے ملک اور عوام کو عزت ملے۔
نئے سال کی آمد پر پرانے کلینڈر کی جگہ نیا لے لے گا ، آٹھ، نو میں بدل جائے گا اور نیا سال شروع ہوجائے گا جب کہ باقی سب کچھ تو پرانا ہی ہوگا۔ وہی بےروزگاری ، کرپشن ، بے ایمانی ، مہنگائی ، لوڈ شیڈنگ اور ہر نیا ظلم سہہ کر ہم نیا سال جوش و خروش سے مناتے ہیں اور حکومت کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔
لیکن امید اور آس کے بغیر تو زندگی نہیں گزاری جاسکتی ، جس طرح نام نہاد مسلمان مذہب کے نام پر خون کی ہولی کھیل رہے ہیں ، جس کی وجہ سے ملک کی ساخت کو شدید نقصان سے کوئی نہیں روک سکے گا، ہم عجیب قوم ہیں بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ ہم عجیب لوگ ہیں دوغلے پن اور منافقت ہم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے، جب فوج آتی ہے تو جمہوریت کا نعرہ لگانے لگتے ہیں۔
ہمارے یہاں تعلیم کی کمی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ہم جہالت کی عظیم منزلوں پر فائز ہو چکے ہیں ، زوال کا یہ عالم ہے کہ ہم ڈگری یافتہ ہونے کے باوجود جاہل ہیں۔
بہرحال اللہ ہم سب کے حال پر رحم و کرم کرے اس ملک اور اس ملک کے رہنے والوں کو اپنے حفظ و ایمان میں رکھے اور نیا سال پاکستان کے لئے اچھا ثابت ہو ۔آمین