بنگلادیش عام انتخابات : پرتشدد واقعات میں 17 افراد ہلاک

ڈھاکا:بنگلادیش میں عام انتخابات کے لیے سخت سیکیورٹی میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے جب کہ پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی۔

بنگلادیش عوامی لیگ کی شیخ حسینہ واجد چوتھی بار وزارت عظمیٰ کا عہدہ حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہیں جن کا بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی زیر قیادت قائم اتحاد سے سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جس کے بعد مختلف علاقوں میں عوامی لیگ اور اپوزیشن اتحاد کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

پولیس کے مطابق اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے کارکنوں میں جھڑپوں کے دوران 6 افراد مارے گئے جب کہ تین افراد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے اور اپوزیشن کارکنوں کے حملے میں ایک اہلکار بھی مارا گیا۔

بنگلہ دیش کی 300 نشستوں پر مشتمل پارلیمان کے لیے 10 کروڑ سے زئد رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں اور ووٹنگ کے لیے ملک بھر میں 40 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

صبح 8 بجے شروع ہونے والا ووٹنگ کا عمل بلاتعطل 4 بجے تک جاری رہے گا، عام انتخابات کے لیے سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں جس کے لیے 6 لاکھ اہلکار تعینات ہیں۔

عوامی لیگ کی سربراہ حسینہ واجد چوتھی بار وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے میدان میں ہیں اور وہ اپنا ووٹ دارالحکومت ڈھاکا میں کاسٹ کریں گی، انہیں دوبارہ حکومت بنانے کے لیے 151 سیٹیں درکار ہیں۔

الیکشن کے اعلان کے بعد سے بنگلادیش میں اپوزیشن کے 17 رہنماؤں کوعدالتوں کی جانب سے نااہل قرار دیا جا چکا ہے جب کہ 15 ہزار سے زائد کارکن بھی گرفتار ہوچکے ہیں۔

حسینہ واجدکی حریف اوربی این پی کی لیڈر خالدہ ضیا کرپشن کے الزام میں پہلے ہی 17 برس جیل کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے