بدھ:09 جنوری 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]امریکی وزیر خارجہ کا غیر اعلانیہ دورہٴ عراق[/pullquote]

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بدھ نو جنوری کو ایک غیر اعلانیہ دورے پر عراقی دارالحکومت بغداد پہنچ گئے۔ بغداد میں انہوں نے عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی اور صدر برہم صالح کے علاوہ پارلیمانی اسپیکر محمد الحلبُوسی سے بھی ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی کی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔ عراقی رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے صحافیوں کو کوئی بریفنگ نہ دی۔ عراق میں اپنے قیام کے دوران پومپیو امریکی فوجیوں سے بھی ملنے گئے۔ پومپیو ان دنوں مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے آٹھ روزہ دورے پر ہیں، جو انہوں نے منگل کو اردن کے شہر عمان سے شروع کیا تھا۔ عراق کے بعد اُن کے دورے کی اگلی منزل مصری دارالحکومت قاہرہ ہے۔

[pullquote]ایران کے لیے جاسوسی: سابق اسرائیلی وزیر کو گیارہ برس قید کی سز[/pullquote]

اسرائیلی وزارت انصاف کے مطابق سابق ملکی وزیر گونین سیگیف کو ’دشمن ملک‘ کے لیے جاسوسی کے جرم میں گیارہ برس کی سزائے قید سنا دی گئی ہے۔ سیگیف سن 1995 سے سن 1996 تک وزیر توانائی تھے۔ اسرائیلی خفیہ ادارے کے مطابق نائجیریا میں قیام کے دوران اس سابق وزیر اور ایرانی خفیہ ایجنٹوں کے مابین رابطے ہوئے تھے۔ سن 2012 میں بھی اس سابق وزیر نے نائجیریا میں واقع ایرانی سفارت خانے کے اہلکاروں سے رابطہ کیا تھا۔ سیگیف کو گزشتہ برس جون میں جاسوسی کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسرائیلی داخلی سکیورٹی ایجنسی شین بیت کے مطابق انہوں نے ایران کو توانائی کے بعض اسرائیلی منصوبوں کی تفصیلات فراہم کی تھیں۔

[pullquote]یورو زون میں بیروزگاری کی شرح میں کمی[/pullquote]

گزشتہ برس نومبر میں یورو زون میں شرح بیروزگاری کم ہو کر 7.9 فیصد رہ گئی۔ یورپی شماریاتی ایجنسی کے مطابق انیس رکنی بلاک میں گزشتہ ایک دہائی میں یہ نومبر میں بیروزگاری کی کم ترین سطح تھی۔ اس سے قبل پچھلے سال اکتوبر میں یہی شرح آٹھ فیصد بنتی تھی۔ نومبر 2018 میں یورو زون میں نوجوانوں کو روزگار کے زیادہ مواقع حاصل ہوئے اور ان میں بیروزگاری کی شرح 17.1 فیصد سے کم ہو کر 16.9 فیصد ہو گئی۔

[pullquote]تین جرمن ہوائی اڈوں پر سکیورٹی عملہ ہڑتال پر[/pullquote]

جرمنی میں کولون بون، ڈسلڈورف اور اشٹٹ گارٹ کے ہوائی اڈوں پر سکیورٹی اسٹاف نے بدھ نو جنوری کو صبح تین بجے سے اپنی ہڑتال شروع کر دی۔ اس وجہ سے ہزارہا مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس ہڑتال کا اعلان ملک کی سب سے بڑی لیبر یونین ’وَیردی‘ نے کیا تھا۔ یہ ہڑتال بدھ اور جمعرات کے درمیان نصف شب تک جاری رہے گی۔ رواں ہفتے کے دوران سکیورٹی اسٹاف نے حکام کے متنبہ کرنے کے لیے ایک علامتی ہڑتال برلن کے ٹیگل اور شوئنےفیلڈ ہوائی اڈوں پر بھی کی تھی۔ لیبر یونین سکیورٹی اسٹاف کے لیے فی گھنٹہ اُجرتوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس سلسے میں فریقین کے مابین اگلا مذاکراتی دور 23 جنوری کو ہو گا۔

[pullquote]سلامتی کونسل میں یمن کی صورت حال پر بحث[/pullquote]

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں یمن کی مجموعی صورت حال پر بحث آج بدھ نو جنوری کو ہو گی۔ یمن کے لیے خصوصی مندوب مارٹن گریفتھس سلامتی کونسل کو بریفنگ دیں گے۔ اس بحث میں یمن میں جنگ بندی کی نگرانی کے لیے ایک نئے مبصر مشن کی تعیناتی پر غور کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یمن میں موجود غیر ملکی افواج کا انخلا بھی اجلاس کے ایجنڈے پر شامل ہے۔ اگر سلامتی کونسل نے نئے مبصر مشن کی منظوری دے دی تو زیادہ سے زیادہ پچھتر مبصرین کی تعیناتی ممکن ہو سکے گی۔ یہ مبصرین حدیدہ، صلیف اور راسِ عیسیٰ کے مقامات پر متعین کیے جائیں گے۔

[pullquote]آسٹریلیا سعودی ٹین ایجر کو سیاسی پناہ دے، اقوام متحدہ[/pullquote]

اقوام متحدہ کے ریفیوجی معاملات کے ماہرین نے تھائی لینڈ میں مقیم سعودی ٹین ایجر رھف محمد القنون کو جائز مہاجر قرار دے دیا ہے۔ عالمی ادارے نے آسٹریلیا سے درخواست کی ہے کہ وہ اس لڑکی کو سیاسی پناہ دینے کی درخواست پر غور کرے۔ اقوام متحدہ کے حکام نے یہ بات آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا میں کہی۔ دوسری جانب آسٹریلوی وزارت داخلہ نے رہف القنون کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سفارش کی تصدیق کرتے ہوئے سعودی لڑکی کو ویزا دینے پر غور شروع کر دیا ہے۔ اسی دوران آسٹریلیا کے وزیر صحت گریگ ہنٹ نے بھی سعودی ٹین ایجر کی سیاسی پناہ کی درخواست پر مثبت غور کرنے کا عندیہ پہلے ہی دے چکے ہیں۔ اس تناظر میں ہنٹ نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے امیگریشن امور کے وزیر ڈیوڈ کولمین سے بھی گفتگو کی ہے۔

[pullquote]امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات[/pullquote]

چینی دارالحکومت بیجنگ میں امریکا اور چین کے مذاکرات کاروں نے تجارتی تنازعے کی شدت کم کرنے کے لیے تین روز تک مذاکرات جاری رکھے۔ یہ مذاکراتی دور اپنے اختتام پر مثبت قرار دیا گیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی ان مذاکرات کے ماحول کو خوشگوار قرار دیا تھا۔ اس راؤنڈ میں زیر بحث موضوعات کے حوالے سے کوئی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔ یہ مذاکرات گزشتہ برس ہونے والی چینی و امریکی صدور کی ملاقات کے تسلسل میں منعقد ہوئے۔ دونوں صدور کی ملاقات ارجنٹائنی دارالحکومت بیونس آئرس میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے حاشیے میں ہوئی تھی۔ امریکی وفد کی قیادت امریکی تجارت کے نائب نمائندے جیفری گیرش کر رہے تھے۔ اُن کے وفد میں خزانہ، کامرس، زراعت اور توانائی کے شعبوں کے ماہرین شامل تھے۔

[pullquote]سنکیانگ سے دو ہزار سے زائد قازق شہریوں کو روانہ ہونے کی اجازت[/pullquote]

چینی حکومت نے اپنے شورش زدہ صوبے سنکیانگ میں مقیم دو ہزار سے زائد قازق شہریوں کو اپنی چینی شہریت چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس فیصلے کے مطابق یہ شہری اپنی شہریت سے دستبردار ہونے کے بعد قزاقستان کے لیے روانہ ہو سکیں گے۔ چینی حکومت کے اس فیصلے کی قزاقستان کی وزارت خارجہ نے تصدیق کر دی ہے۔ سنکیانگ میں ایغور نسل کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ قازق اور دوسرے نسلی گروپوں کے افراد کو مقید کرنے کا معاملہ خاصا حساس صورت اختیار کر چکا ہے۔ قازق شہریوں کے بارے میں بیجنگ حکومت نے گزشتہ برس دسمبر میں یہ فیصلہ لیا تھا۔ قزاقستان چین کا ہمسایہ ملک ہے اور اس کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنز چین ہے۔

[pullquote]جوہری معاہدے پر روس امریکا سے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے، ماسکو حکومت[/pullquote]

روس کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز معاہدے پر سفارتی اور فوجی سطح کے مذاکرات شروع کرنے پر رضامند ہے۔ روسی حکومت کا یہ بیان نیوز ایجنسی تاس نے رپورٹ کیا ہے۔ تاس نیوز ایجنسی کے مطابق مذاکرات کے لیے رضامندی کا بیان نائب وزیر خارجہ سیرگئی رائبکوف نے دیا ہے۔ رائبکوف ان دنوں بھارت کے دورے پر ہیں۔ اسی دورے کے دوران انہوں نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا رضامند ہو تو جوہری معاہدے پر بات چیت شروع کی جا سکتی ہے۔ روسی نائب وزیر خارجہ کے مطابق جس دن امریکا مذاکرات کی حامی بھرے گا، اُسی دن روس بھی راضی ہو جائے گا۔

[pullquote]کم جونگ اُن کی ٹرین بیجنگ سے روانہ ہو گئی[/pullquote]

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق شمالی کوریا کے لیڈر چئیرمین کم جونگ اُن کی ٹرین چینی دارالحکومت بیجنگ کے ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہو گئی ہے۔ اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ شمالی کوریائی لیڈر بھی اس ٹرین پر سوار ہیں۔ پہلے بیجنگ حکومت نے بتایا تھا کہ چئیرمین کم جونگ اُن جمعرات تک چین میں قیام کریں گے۔ اُن کو چینی صدر شی جنگ پنگ نے دورے کی دعوت دی تھی۔ شمالی کوریائی لیڈر منگل آٹھ جنوری کو بیجنگ پہنچے تھے۔ انہوں نے اپنی آمد کے کچھ ہی دیر بعد چینی صدر کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی۔ چین اور شمالی کوریا کے ذرائع ابلاغ نے اس دورے کی تفصیلات عام نہیں کی ہیں۔

[pullquote]افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ بات چیت منسوخ کر دی[/pullquote]

افغان طالبان نے مذاکراتی ایجنڈے پر اختلاف رکھتے ہوئے بدھ نو جنوری کو شروع ہونے والی بات چیت منسوخ کر دی ہے۔ فریقین کے درمیان یہ دو روزہ مذاکرات خلیج کی عرب ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہونا تھے۔ اس مذاکراتی عمل میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کو فوقیت دی جا رہی تھی۔ دوسری جانب مذاکرات کی منسوخی پر کابل میں متعین امریکی سفیر جان باس نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا یہ فیصلہ نامناسب ہے اور وہ اپنے ہم وطنوں کے ساتھ بات چیت کے سلسلے کو کم از کم اتنا تو جاری رکھیں جتنا وہ میڈیا سے کرتے ہیں۔ امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک اور بیان میں واضح کیا گیا کہ افغان تنازعے کے لیے مکالمت کا سلسلہ انتہائی ضروری ہے۔

[pullquote]جبری مشقت کا مقدمہ، جاپان جنوبی کوریا سے بات چیت کرے گا[/pullquote]

ٹوکیو حکومت نے کہا ہے کہ وہ جنوبی کوریائی عدالت کے جبری مشقت کے مقدمے پر دیے گئے فیصلے پر سیئول سے مذاکرات کرنے پر رضامند ہے۔ جنوبی کوریا کی اعلیٰ عدالت نے دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپانی کمپنی کے جانب سے جنوبی کوریائی افراد سے جبری مشقت لینے پر زرتاوان ادا کرنے کا فیصلہ سنا رکھا ہے۔ اسی عدالت نے زر تلافی کی عدم ادائیگی پر گزشتہ ہفتے کے دوران یہ بھی حکم دیا کہ جنوبی کوریا میں نیپون اسٹیل اینڈ سومی ٹومو نامی بڑے جاپانی صنعتی ادارے کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔ اس فیصلے پر جاپانی حکومت نے اظہار افسوس کیا ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ کی کیفیت پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔

[pullquote]تائیوان کی فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی[/pullquote]

تائیوانی فوج نے رواں برس کے دوران مختلف النوعیت فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی کی ہے۔ ان مشقوں کے انعقاد کا وجہ چین کی جانب سے دی جانے والی نئی ’دھمکی‘ قرار دی گئی ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق ان جنگی مشقوں میں چین کی فوج کشی کی صورت میں نئی دفاعی حکمت عملی کو متعارف کرانا ہے۔ چینی صدر شی جنگ پنگ نے رواں برس دو جنوری کو کہا تھا کہ تائیوان پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوجی کشی ایک آپشن ہو سکتا ہے لیکن اُن کی ترجیح پرامن مکالمت ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ماضی میں بھی تائیوانی فوج تواتر کے ساتھ مختلف قسم کی فوجی مشقیں کر چکی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے