معاشی و سیاسی غیر یقینی، یہ کیسی تبدیلی ہے ؟

ابھی تک کے حالات سے یہ واضح ہے کہ ’’تبدیلی ‘‘ عوام کے مزاج پر گراں گزری ہے ۔عوام کو نئی حکومت سے جو امیدیں تھیں وہ ایک ایک کر کے دم توڑ رہی ہیں ۔ یو ٹرن ، سیاسی رسہ کشی، جوڑ توڑ کی باتیں ، ٹوئٹر پر لڑائیاں اس کے علاوہ کچھ خاص دیکھنے کو نہیں مل رہا۔ پنجاب کا اصل حاکم کون ہے ابھی تک یہی سمجھ نہیں آرہی ۔ وزراء بے بس ہیں ، انداز حکمرانی بھی ماضی کی حکومتوں سے مماثل ہے ۔ پروٹوکول بھی لیا جارہاہے ۔وزیر اعلی ہیلی کاپٹر کا استعمال بھی کرہے ہیں اس کے لئے خصوصی فنڈز بھی جاری کروائے جارہے ہیں اور ایمرجنسی دورے اور معظلیاں کر کے وہ سابق وزیر اعلی کی کاپی کرنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں ۔ افسوسناک بات ہے کہ تبدیلی کے دعویدار ماضی کے نظام سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ ان کے خود کے پاس کوئی وژن اور پلان نہیں ہے ۔ہو تا تو ابھی تک اس پر عمل درآمد ہو چکا ہوتا۔

معاشی بدحالی کی طرف ملکی حالات تیزی سے گامزن ہیں اور وزیر خزانہ کے پاس کوئی پلان نہیں ہے ۔ اب وہ غائب ہیں اور میڈیا پر بھی نظر نہیں آتے ۔ میڈیا پر آتے ہیں تو فواد چودھر ی جنہیں اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لینے کا ٹاسک دیا ہواہے ، جسے وہ زبانی کلامی خوب لے رہے ہیں لیکن سچ بات تویہ ہے کہ اگر حکومت کی کارکردگی صفرہوتو پھر زبانی جمع خرچ زیادہ عرصے تک آپ کو بچا نہیں سکتا۔ عمران خان نے دعوی کیا تھا کہ وہ اداروں کو مضبوط کریں گے اور سیاسی مداخلت کو ختم کریں گے ۔ایسا بھی نہیں ہوا۔ پہلے آئی جی پنجاب کے تبادلے کے معاملے پر حکومت کو سبکی ہوئی ، پولیس ریفارمز نہ ہوسکیں ۔ ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر سیاسی مداخلت سامنے آئی ، اب نیب کے اوپر وزیر موصوف بیان بازی کررہے ہیں ۔

فواد چوہدری فرماتے ہیں کہ نیب کو جعلی اکاؤنٹس کیس کے اہم کرداروں آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کو فوری طور پر گرفتار کرکے تفتیش کو آگے بڑھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ‘سپریم کورٹ نے نیب کو جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق تفتیش کو مکمل کرنے کے لیے 2 ماہ دیئے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس سلسلے میں نیب کی کارروائی سست روی کا شکار ہے۔’

نیب ایک قومی ادارہ ہے جو اپنا کام بخوبی سرانجام دے رہا ہے تبدیلی کے دعویدار حکمران ہی اداروں کو پریشرائز کررہے ہیں ، یہ کچھ نیا نہیں ہے ۔ سب دیکھا بھالا ہے ۔

قومی احتساب بیورو کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ کسی وزیر کی خواہش پر سابق صدر آصف علی زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور رکن صوبائی اسمبلی فریال تالپور کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ نیب کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بیورو کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی مصدقہ نقول تاحال موصول نہیں ہوئیں، مصدقہ فیصلے کی روشنی میں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ نیب نے اس ضمن میں سست روی کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ، آئین و قانون کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتا ہے جبکہ قانونی موشگافیوں کو حل کرنے میں وقت اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایک وفاقی وزیر کی جانب سے نیب میں زیر تحقیقات ایک کیس کے سلسلے میں میڈیا کو دیئے گئے مختلف بیانات اور انٹرویوز کا متن پیمرا سے طلب کیا گیا ہے، تاکہ ان کا ہر پہلو سے گہرائی سے جائزہ لیا جائے۔ نیب نے کہا کہ قانون کے مطابق یہ دیکھنا بھی مقصود ہے کہ کہیں یہ بیانات اور انٹرویوز نیب پر بلاواسطہ یا بالواسطہ اثر انداز ہونے کی کوشش تو نہیں یا نیب کی شفاف تفتیش کی راہ میں حائل تو نہیں ہو رہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نیب کے بیان پر شاعری کی زبان میں ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ٹوئٹر’ پر اپنے ردعمل میں غالب کا یہ شعر لکھا ‘ہر اک بات پہ کہتے ہو کہ تو کیا ہے، تمہیں کہو یہ انداز گفتگو کیا ہے۔’

عمران خا ن کی حکومت کو اپوزیشن سے زیاد ہ ان کے اپنے وزراء سے خطر ہ ہے ۔ فواد چودھری کبھی مونس الہی سے لڑائی کرتے ہیں توکبھی نیب جیسے اہم ادارے کے اوپر طنز۔۔۔وزیرا عظم کو ان چیزوں کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔ ملک معاشی بحران میں دھنستا چلا جارہاہے ۔ سردیوں میں بجلی او رگیس کا بحران عوام سامنا کررہے ہیں ۔

گرمیوں کا سوچ سوچ کرپریشان ہو رہے ہیں اور وزراء کی ترجیحات ہی سمجھ نہیں آرہیں ۔ اب مسلم لیگ ن او رپاکستان پیپلز پارٹی متحد ہو رہے ہیں اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا انہوں نے فیصلہ کیا ہے ۔ سچ بات یہی ہے کہ ان کے اتحاد میں اہم کردار نئی حکومت کی نااہلی نے ہی ادا کیا ہے ۔خدشہ یہ ہے کہ معاشی بحران کے بعد ملک کے اندر کہیں کوئی سیاسی بحران نہ جنم لے لے۔ ملک اب اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے