حکومت کی برطرفی ۔

منتخب وزیراعظم کی فراغت بہت آسان ہے ایوان میں اپوزیشن جماعتیں اکثریتی ووٹ حاصل کر لیں اور عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کو فارغ کر دیں ۔ مسلم لیگ ق ایسی اتحادی اور اختر مینگل ایسے حلیف کی طرف سے حکومت کے خلاف تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے ۔ بعض مخصوص اینکرز جو آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کے خلاف شمشیر برہنہ ہوتے تھے ان کا عمران خان کے خلاف تلواریں سونت لینا جمہوریت کیلئے بہت خطرناک کھیل ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن بھلے مولانا فضل الرحمن اور دیگر پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ مل کر عددی برتری حاصل کر لیں اور مخلوط حکومت بنا لیں مسائل حل ہونگے اور نہ جمہوریت مستحکم ہو گی الٹا تحریک انصاف کو چاروں صوبوں اور مرکز میں جتنی سیٹیں دلائی جا چکی ہے وہ ایک مستقل سر درد اور بے یقینی کا باعث بنی رہیں گی۔
اسٹیبلشمنٹ اس وقت بہت کمزور وکٹ پر ہے ۔کسی زمانہ میں جنرل حمید گل بڑے فخر سے میاں نواز شریف کو ایجنسیوں کا فخر کہتے تھے لیکن اس فخر نے اسٹیبلشمنٹ کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا ایجنسیوں کے نئے فخر سے پہنچ چکا ہے ۔میاں نواز شریف کا تنازعہ ہمیشہ آرمی چیف سے ہوا لیکن اسٹیبلشمنٹ کیلئے وہ ہمیشہ قابل قبول رہے ۔

جنرل اصف نواز ،جنرل وحید کاکڑ اورجنرل مشرف کے دور میں سمجھا جاتا تھا میاں نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کیلئے قابل قبول نہیں رہے لیکن انہیں دوبارہ واپسی کا راستہ مل جاتا تھا یعنی ان کا معاملہ آرمی چیف سے خراب ہوتا تھا اسٹیبلشمنٹ سے نہیں باوجود اس کے میاں نواز شریف نے محترمہ بینظیر بھٹو سے میثاق جمہوریت کر لیا تھا اور اس میثاق جمہوریت کے چیلنج سے نپٹنے کیلئے تحریک انصاف اور نئے غبارے میں ہوا بھی بھر دی گئی لیکن اسٹیبلشمنٹ نے میاں نواز شریف کا راستہ نہیں روکا اور نئے آرمی چیف کے آنے کے بعد وہ پھر وزیراعظم بن گئے ۔ وزیراعظم عمران کی طرف سے متعدد بار الزام عائد کیا گیا جنرل کیانی یعنی اسٹیبلشمنٹ نے میاں نواز شریف کی کامیابی میں کردار ادا کیا اور چیف جسٹس افتخار چوہدری نے مدد کی۔

عمران خان ایک نیا تجربہ تھا جو بری طرح ناکام ہوا ہے صرف اسٹیبلشمنٹ کی ساکھ داو پر نہیں لگی دیگر ریاستی اداروں عدلیہ اور نیب کے کردار پر بھی انگلیاں اٹھی ہیں ۔آج قومی احتساب بیورو کی طرف سے بیان جاری ہوا ہے جس میں وفاقی وزیر اطلاعات کے اس دعوی کی جامع انداز میں تردید کی گئی ہے آصف علی زرداری اورفریال تالپور کو گرفتار کر لیا جائے گا ۔حمزہ شہباز کی بیرون ملک روانگی کی اجازت دینے کی اطلاعات تو چل رہی ہیں اہم بات یہ ہے میاں نواز شریف کی ضمانت کی منسوخی کے خلاف نیب کی اپیل سپریم کورٹ کی طرف سے مسترد کر دی گئی ہے ۔

کیا یہ کافی ہے جو پارلیمانی جماعتیں تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت کر رہی تھیں انہوں نے اچانک اپنے تحفظات ظاہر کرنے شروع کر دئے ۔کیا یہ کافی ہے چند دنوں میں ایم کیو ایم بھی اپنے تحفظات ظاہر کرنا شروع کر دے ۔میاں نواز شریف کو عدم اعتماد کے ذریعے فارغ کرنا بہت مشکل تھا اس لئے پیچیدہ اور مشکل راستہ اختیار کیا گیا ۔وزیراعظم عمران خان کو فارغ کرنا تو چند حلیف پارلیمانی جماعتوں کے تحفظات کی مار ہے ۔

بھلے اسلام اباد ہائی کورٹ سے میاں نواز شریف کی دوسرے مقدمہ میں بھی ضمانت مل جائے ۔بھلے تمام پارلیمانی جماعتیں حکومت گرانے کیلئے عددی برتری حاصل کرلیں ۔پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کو فارغ کرنا بہت خطرناک کھیل ہو گا اور معاشی افراتفری میں اضافہ کے ساتھ عدم استحکام اور سیاسی بے یقینی میں اضافہ کا باعث بنے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس بریفنگ میں چھ ماہ تک تنقید نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ یہ بھی کہا تھا چھ ماہ میں یا معیشت بہت مستحکم ہو جائے گی یا خراب ۔معیشت بہت خراب ہو چکی ہے ۔برآمدات،ترسیلات زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری جو بین الاقوامی ادائیگیوں میں مدد کرتی ہیں تمام شعبے بدترین ہو چکے ہیں اور عالمی ادائیگیوں کیلئے قرضوں کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں اور قرضے مل نہیں رہے ۔ڈی جی آئی ایس آر نے یہ بھی کہا تھا عوام نہ چاہیں تو حکومت ایک دن نہیں رہ سکتی ۔

حکومت تیزی کے ساتھ غیر مقبول ہو رہی ہے زیادہ تیزی کے ساتھ معیشت تباہ ہو رہی ہے ۔سیاسی جماعتوں نے اگر عدم اعتماد ایسے پارلیمانی طریقوں سے حکومت گرانے کی کوشش کی تو یہ ان طاقتوں کو بیل آوٹ کرنے کے برابر ہو گا جو تیزی سے خوفناک شکل اختیار کرتی ہوئی تبدیلی کی ذمہ دار ہیں ۔

جو تبدیلی لائے ہیں وہی اب مسائل بھی حل کریں اگر ان سے مسائل حل نہیں ہوتے تو مقدمات میں ریلیف حاصل کرنے کی بجائے ووٹ کو عزت دلانے کی بات کی جائے اور ٹھوس ضمانتیں حاصل کی جائیں ۔سیاسی جماعتوں نے اگر مقدمات میں ریلیف حاصل کرنے کیلئے تبدیلی لانے والی قوتوں کو ریلیف دے دیا تو یہ کھیل 70 سال سے چل رہا ہے اور چلتا رہے گا ۔سیاسی قوتیں تاریخ کے اس اہم موڑ پر ڈٹ گئیں تو دوسرے ریاستی ادارے بھی خوف سے نکل آئیں گے ۔اس ملک میں ائین اور قانون کی بالادستی کیلئے ایک بہترین موقع جھوٹ اور فراڈ کی ناکام حکومت سے حاصل ہوا ہے اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیں ۔تبدیلی لانے والوں سے اگر ضمانتیں مل جائیں تو پھر نئے الیکشن کرائے جائیں جو بھی عوامی ووٹ حاصل کرے تمام ادارے اس کی بھر پور معاونت کریں تاکہ بے یقینی کا خاتمہ ہو اور ملکی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لایا جا سکے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے