کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے اہل خانہ و لیگی رہنماؤں کی ملاقات

سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں اہلِ خانہ اور لیگی رہنماؤں کے علاوہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے صاحبزادوں نے بھی ملاقات کی۔

نواز شریف کی صحت یابی کیلئے 2 بکروں کا صدقہ بھی دیا گیا ،لیگی رہنما کہتے ہیں کہ حقیقی جمہوریت کی بحالی کیلئے اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہوئی ہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دن کوٹ لکھپت جیل کے باہر کارکنوں کا رش اور وقفے وقفے سے نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔

نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر، صاحبزادی مریم نواز، داماد محمد صفدر، بھتیجے حمزہ شہباز، یوسف اور عزیز عباس ملاقات کیلئے پہنچے تو کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

مریم نواز نے کارکنوں کا جوش دیکھ کر ان کاشکریہ ادا کیا، نواز شریف کی جلدصحت یابی کیلئے کارکنوں کی جانب سے 2 بکروں کا صدقہ دیا گیا، اس موقع پر دھکم پیل اور بدنظمی بھی نظر آئی۔

لیگی رہنماؤں اقبال ظفر جھگڑا ، تہمینہ دولتانہ ، امیر مقام ، سلیم ضیا ، انجم عقیل ، طارق فضل چوہدری ، میاں مرغوب، وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر، خواجہ عمران نذیر اور لارڈ میئر لاہور مبشر جاوید سمیت متعدد دیگر ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی۔ میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنماؤں نے پی ٹی آئی حکومت کو آڑے ہاتھوں بھی لیا۔

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی صاحبزادے عبدالقادر گیلانی اور علی حیدر گیلانی بھی نواز شریف سے ملاقات کیلئے جیل پہنچے ،انہوں نے یوسف رضا گیلانی کی جانب سے نوازشریف کی خیریت دریافت کی ۔

اس موقع پر کوٹ لکھپت جیل کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔نواز شریف سے ملاقات کا وقت صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک مقرر تھا اور صرف فہرست میں شامل افراد کو ہی ملاقات کی اجازت دی گئی۔

قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما امیر مقام نے جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ہمارے قائد نواز شریف کو سرخرو کردیا ہے، سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور بہت جلد نواز شریف اور شہباز شریف قید سے باہر عوام میں ہوں گے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی 7 سال کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے