44سال پہلے!

[pullquote]فورگیٹ می ناٹ[/pullquote]

کارڈوں کی ایک قسم خالص کمرشل نوعیت کی بھی ہے اور یہ کارڈ بھیجنے والے بڑی عید کو اپنے کرم فرماؤں کے لئے بکرے کی ران اور چھوٹی عید کو پائو بھر عید کارڈ بھیج کر اپنی نیک تمنائوں کا اظہار کرتے ہیں، اس قسم کے عید کارڈوں پر جگہ جگہ (بزبانِ حال) فورگیٹ می ناٹ لکھا ہوتا ہے اور ہم جب کبھی یہ کاروباری عید کارڈ موصول کرتے ہیں ہمیں یوں لگتا ہے جیسے پانی یا بجلی کا بل وصول کررہے ہوں!۔ (14ستمبر 1977)

[pullquote]افادیت[/pullquote]

کچھ چیزوں کے ساتھ کچھ چیزیں ضرور آتی ہیں، مثلاً بھینسوں کے ساتھ جوہڑ آتا ہے’’پاتھیاں‘‘ آتی ہیں اور ’’وڑینیویں‘‘ آتے ہیں۔ مونچھوں کے ساتھ قینچی آتی ہے اور مساوات قائم کرتے کرتے قینچی باقی رہ جاتی ہے اور مونچھیں صاف ہوجاتی ہیں۔ ہم یہ سب تجربے کر بیٹھے ہیں بچپن میں گھروالوں نے ایک بھینس پالی تھی، جس کی نگرانی کا کام ہمارے سپرد کیا گیا تھا، جوہڑ، پاتھیوں اور وڑینوئوں سے تنگ آکر ایک دن ہم نے الٹی میٹم دے دیا اور کہا اس گھر میں ہم رہیں گے یا یہ بھینس رہے گی! یہ سن کر گھر والوں نے دو تین منٹ تک آنکھیں بند کرکے غور و خوص کیا اور پھر فرمایا، بھینس رہے گی۔ خود ہمیں اس فیصلے میں خاصی معقولیت دکھائی دی کیونکہ ہم دودھ نہیں دیتے تھے، گوجروں اور اہالیان گوجرانوالہ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ صورتحال ابھی تک جوں کی توں ہے، کسی زمانے میں ہم نے مونچھیں بھی رکھی تھیں اور ان مونچھوں کے ساتھ قینچی بھی گھر میں چلی آئی مگر مساوات کے چکر میں پڑ کر یہاں بھی مونچھوں ہی کو گھر نکالا دینا پڑا، اب ہمارے پاس مونچھیں ہیں اور نہ قینچی ۔ دنیا کی بے ثباتی پر رونا آتا ہے۔ (8دسمبر 1976)

[pullquote]کم بخت[/pullquote]

گزشتہ دنوں ہم ایک بیگم صاحبہ کے ہاں مہمان تھے۔ بیگم صاحبہ بہت بڑی سماجی کارکن ہیں۔ نیز ایک عرصے سے عورتوں کے حقوق کے لئے سینہ سپر ہیں۔ انہوں نے بڑے تپاک سے ہمارااستقبال کیا، ڈرائنگ روم میں بیٹھایا ، چائے بنا کر پیش کی اور معذرت کے انداز میں کہنے لگیں،’’ریاض پتہ نہیں کہاں مرگیا ہے ورنہ چائے کے ساتھ کچھ منگواتی‘‘۔ باتوں باتوں میں ایک بار پھر انہوں نے ریاض کے لتے لینے شروع کردئیے ،یہ موضوع ٹلا تو انہوں نے اپنی سماجی خدمات گنوانا شروع کیں اور درمیان میں آکر ایک بار پھر ریاض کا ذکر چھیڑ دیا۔ میں تو اس سے سخت تنگ آئی ہوئی ہوں سمجھ نہیں آتی کیا کروں؟ ہم نے جب انہیں اس قدر تنگ دیکھا تو کہا کرنا کیا ہے، اسے نوکری سے جواب دے دیں کوئی اور ملازم رکھ لیں۔ہمارا یہ مشورہ سن کر وہ سوچ میں پڑگئیں اور پھر کچھ دیر توقف کے بعد کہنے لگیں آپ بالکل ٹھیک کہتے ہیں لیکن یہ قدم فوری طور پر نہیں اٹھا سکتی! ہم حیران ہوئے اور پوچھا یہ کیوں؟ بولیں ذرا وہ خواتین کو طلاق والا حق مل جائے، یہ ریاض کم بخت میرا شوہر ہے!

[pullquote]انقلابی راگ[/pullquote]

گدھا بہت ثقہ جانور ہے، یہ کبھی نہیں ہنستا۔ گدھے کبھی نہیں ہنستے۔ گدھے کی آواز میں ایک عجیب طرح کا جوش اور ولولہ پایا جاتا ہے، جب رات گئے یہ انقلابی راگ چھیڑتا ہے تو لوگ کانوں میں انگلیاں دے لیتے ہیں، ہمارے ہاں ہر طرح کے انقلابی راگ اسی لے میں گائے جاتے ہیں۔(19نومبر 1976)

[pullquote]غصہ بقدر جُثہ[/pullquote]

یہ غصہ بہت بری چیز ہے گزشتہ روز ایک صاحب کو ہم نے جھاگ ا گلتے پایا وہ غیظ و غضب میں اپنے مخالف کو للکار رہے تھے، اگر تم نے مجھ سے متھا لگایا تو مجھ سے برا کوئی نہ ہوگا۔ میں گوالمنڈی میں رہتا ہوں میرے سات بھائی ہیں اور ان میں سے ایک کشمیری ہے۔(28مئی 1976)

[pullquote]سگریٹ سے پائپ تک[/pullquote]

سگریٹ کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے، سگریٹ کے ساتھ ماچس آتی ہے، کھانسی آتی ہے اور کئی بزرگوں کی مصنوعی بتیسی بھی باہر آجاتی ہے۔ پائپ کا معاملہ بھی اس سے مختلف نہیں کیونکہ سگریٹ کے ساتھ ماچس آتی ہے تو پائپ کے ساتھ ماچسیں آتی ہیں، صاحبی آتی ہے ہم ایک ایسے پائپ نوش کو جانتے ہیں جو ہر ہفتے سو کا نوٹ جیب میں ڈال کر نکلتے ہیں اور اس میں سے پچیس روپے کا تمباکو اورپچھتر روپے کی ماچسیں خرید کر گھر لوٹتے ہیں۔ پائپ پینے سے ان کے منہ کا جغرافیہ بدل گیا ہے ۔ بعض دوستوں کے نزدیک اس کی وجہ پائپ نہیں بلکہ وہ انگریزی ہے جو پائپ منہ میں رکھ کر بولنا پڑتی ہے۔گویا پائپ کے ساتھ انگریزی بھی آتی ہے اور چہرے میں جغرافیائی تبدیلیاں بھی آتی ہیں!(8دسمبر 1976)

[pullquote]بصارت[/pullquote]

عینک ایک ایسی چیز ہے جو اگر بصیرت نہیں تو بصارت ضروردیتی ہے اور موجودہ دور میں احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ انسان بصیرت کی بجائے بصارت ہی پر اعتماد کرے۔ (22دسمبر 1976)

[pullquote]صاف جواب[/pullquote]

ارشد نے امجد سے پوچھا

’’اگر تمہارے پاس دو کاریں ہوں تو کیا کروگے؟‘‘

’’ایک کار قوم کی خدمت کے لئے وقف کردوں گا‘‘

’’اگر دو بنگلے ہوں؟‘‘

’’ان میں سے ایک بنگلہ میں رفاہی ادارہ قائم کرونگا‘‘

’’اور اگر تمہارے پاس دو گائیں ہوں؟‘‘

’’دونوں اپنے پاس رکھوں گا!امجد نے جواب دیا

وہ کیوں؟ ارشد نے حیرت سے پوچھا

’’وہ اس لئے کہ میرے پاس دو گائیں موجود ہیں!‘‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے