بارش سے متاثرہ تیسرا ون ڈے جنوبی افریقا کے نام، پاکستان کو 13 رنز سے شکست

سنچورین: جنوبی افریقا نے پاکستان کے خلاف تیسرا ون ڈے 13 رنز سے جیت لیا۔ بارش سے متاثرہ میچ کا فیصلہ ڈک ورتھ لیوئس میتھڈ کے تحت ہوا۔

پاکستان کی جانب سے دیئے گئے 318 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقا کی اننگز کا آغاز کوئنٹن ڈی کوک اور ہاشم آملہ نے کیا لیکن 25 کے انفرادی اسکور پر ہاشم آملہ حسن علی کی گیند پر بابراعظم کو آسان کیچ دے کر آؤٹ ہو گئے۔

کوئنٹن ڈی کوک کو 33 کے انفرادی اسکور پر شاداب خان نے شاندار تھرو کر کے رن آؤٹ کیا۔

جنوبی افریقا نے 33 اوورز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 187 رنز بنائے تھے اور اسے جیت کے لیے 131 رنز درکار تھے کہ بارش کی وجہ سے میچ روکنا پڑا اور بعدازاں ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت جنوبی افریقا کو فاتح قرار دے دیا گیا۔

اس طرح پاکستان کے امام الحق کی شاندار سنچری، بابراعظم کے 69 اور محمد حفیظ کے 52 رنز بھی کام نہ آئے۔

[pullquote]پاکستان کی اننگز[/pullquote]

کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو امام الحق اور فخر زمان نے اننگز کا آغاز کیا۔

فخر زمان ایک مرتبہ پھر امیدوں پر پورا اترنے میں ناکام رہے اور جنوبی افریقا کی جانب سے اپنے ون ڈے کیرئیر کا پہلا میچ کھیلنے والے بیرن ہینڈرکس کی گیند پر غلط شاٹ کھیلتے ہوئے 2 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔

فخر زمان کے آؤٹ ہونے کے بعد بابراعظم وکٹ پر آئے اور انہوں نے امام الحق کے ساتھ محتاط انداز سے کھیلتے ہوئے ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا، دونوں بلے بازوں کے درمیان 132 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔

بابر اعظم 136 کے مجموعی اسکور پر 69 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد ڈیل اسٹین کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔

محمد حفیظ نے 52 رنز کی اننگز کھیلی جب کہ امام الحق نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے کیریئر کی پانچویں سنچری اسکور کی۔

امام الحق نے ون ڈے کیریئر کی 19 ویں اننگز میں ایک ہزار رنز کا ہندسہ بھی عبور کیا اور وہ 101 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔

[pullquote]تیسرا ون ڈے:پاکستان کا جنوبی افریقا کو جیت کیلئے 318 رنز کا ہدف[/pullquote]

سنچورین: پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے تیسرے میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقا کو جیت کے لیے 318 رنز کا ہدف دیا ہے۔

سنچورین میں کھیلے جا رہے میچ میں پاکستان نے امام الحق کی شاندار سنچری اور بابراعظم اور حفیظ کی نصف سنچریوں کی بدولت مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 317 رنز بنائے۔

کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو امام الحق اور فخر زمان نے اننگز کا آغاز کیا۔

فخر زمان ایک مرتبہ پھر امیدوں پر پورا اترنے میں ناکام رہے اور جنوبی افریقا کی جانب سے اپنے ون ڈے کیرئیر کا پہلا میچ کھیلنے والے بیرن ہینڈرکس کی گیند پر غلط شارٹ کھیلتے ہوئے 2 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوئے۔

فخر زمان کے آؤٹ ہونے کے بعد بابراعظم وکٹ پر آئے اور انہوں نے امام الحق کے ساتھ محتاط انداز سے کھیلتے ہوئے ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا، دونوں بلے بازوں کے درمیان 132 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔

بابر اعظم 136 کے مجموعی اسکور پر 69 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد ڈیل اسٹین کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔

محمد حفیظ نے 52 رنز کی اننگز کھیلی جب کہ امام الحق نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے کیرئیر کی پانچویں سنچری اسکور کی۔

امام الحق نے ون ڈے کیرئیر کی 19 ویں اننگز میں ایک ہزار رنز کا ہندسہ بھی عبور کیا اور وہ 101 رنز کی اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔

امام الحق نے اپنے کیرئیر کی سنچری اسکور کرنے کے بعد پویلین کی جانب دیکھتے ہوئے ہاتھوں کے اشارے سے ناقدین کو چپ رہنے کا اشارہ کیا جہاں چیف سلیکٹر پی سی بی اور ان کے ماموں انضمام الحق نے دیگر کھلاڑیوں کے ہمراہ کھڑے ہو کر انہیں شاباش دی۔

شعیب ملک 31 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جب کہ عماد وسیم نے 23 گیندوں پر 43 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی اور ناٹ آؤٹ رہے۔

تیسرے ایک روزہ میچ کیلئے قومی ٹیم میں دو تبدیلیاں کرتے ہوئے فہیم اشرف اور حسین طلعت کی جگہ محمد عامر اور عماد وسیم کو شامل کیا گیا ہے جب کہ میزبان ٹیم میں ڈیل اسٹین اور کوئنٹن ڈی کوک کی واپسی ہوئی جب کہ بیرن ہینڈرکس اپنا ڈیبیو میچ کھیل رہے ہیں۔

قومی گیارہ رکنی ٹیم امام الحق، فخر زمان، محمد حفیظ، بابراعظم، شعیب ملک، کپتان سرفراز احمد، شاداب خان، عماد وسیم، محمد عامر، حسن علی اور شاہین شاہ آفریدی پر مشتمل ہے۔

فاف ڈوپلیسی کی قیادت میں میزبان ٹیم کوئنٹن ڈی کوک، ہاشم آملہ، ریزا رافیل ہینڈرکس، بیرن ہینڈرکس، ریسی وین دیر ڈیسن، ڈیوڈ ملر، اینڈلے فلکوایو، کگیسو رابادا، ڈیل اسٹیل اور تبریز شمسی پر مشتمل ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان 5 میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے