میئر کراچی وسیم اختر کا شادی ہال اور رہائشی عمارتیں نہ توڑنے کا اعلان

کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے سپریم کورٹ کی جانب سے عمارتیں گرانے سے متعلق فیصلے پر عمارتیں اور شادی ہال توڑنے سے انکار کردیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر 500 عمارتیں گرانے پر عمل درآمد روکا جائے اور سندھ حکومت عمارتیں گرانے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کرے۔

میئر کراچی کاکہنا تھا کہ جن عمارتوں کو گرانے کا کہاگیا وہ انکروچمنٹ نہیں بلکہ زمین کے استعمال کی تبدیلی کا معاملہ ہے، جن شادی ہالز میں شادی کی بکنگ ہے وہ بھی گرانے کو کہا گیا ہے۔

وسیم اختر نے اعلان کیا کہ بلڈنگ توڑیں گے اور نہ ہی شادی ہال توڑیں گے البتہ غیر قانونی شادی ہالز گرائے جائیں گے جب کہ رہائشی علاقوں میں قائم شادی ہالز کو نہ توڑا جائے۔

میئر کراچی نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سے عمارتیں گرانے کے احکامات پر نظر ثانی کی اپیل کرتے ہیں، یہ ایک انسانی مسئلہ بن چکاہے، جب 525 کچی آبادیاں ریگولائز ہوسکتی ہیں تو ان مسائل پر بھی توجہ دی جانی چاہیے۔

اس موقع پر ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کو 40 سال جس طرح لوٹا گیا ہے اس پر عدالتی کمیشن بنایا جائے۔

22 جنوری کو سپریم کورٹ نے شہر کو 40 سال پہلے والی پوزیشن میں بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے پارکوں، کھیلوں کے میدانوں اور اسپتالوں کی اراضی واگزار کرانے کا حکم دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے رہائشی عمارتوں اور گھروں کو کمرشل مقاصد میں تبدیلی کرنے، رہائشی پلاٹوں پر شادی ہالز، شاپنگ سینٹرز اور پلازوں کی تعمیر پر بھی مکمل پابندی عائد کردی۔

سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے لیکن رہائشی عمارتیں نہیں توڑیں گے۔

سپریم کورٹ کے احکامات پر شادی ہالز مالکان نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے مذاکرات کیے تاہم مذاکرات ناکام ہونے پر ہال مالکان نے کل سے ہال بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے