مولانا فضل الرحمان مذہبی جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ

جس طرح نواز شریف کے خلاف مذہبی بنیادوں پر پروپیگنڈا کرنے کے لیے مولانا خادم حسین رضوی صاحب کو اتارا گیا تھا بعینیہ مولانا فضل الرحمان صاحب کو اس حکومت کے خلاف مذہبی بنیادوں پر پروپیگنڈے کے لیے اتارا گیا ہے ۔

1998 میں بھی جماعت اسلامی اور مولانا فضل الرحمان دونوں الگ الگ محاذ پر نواز شریف کے خلاف سرگرم کیے گئے تھے ۔ مولانا نے نواز شریف کو قادیانیوں کا ایجنٹ اور امریکی پٹھو کہہ کر ان کے خلاف مہم چلائی تھی ۔

پاکستان میں مذہبی جماعتیں ہمیشہ “مخصوص طبقے “ کے مفادات کے لیے ہی سرگرم رہی ہیں ۔ بس کبھی ایوان کے اندر تبدیلی لائی جاتی ہے اور کبھی ایوان سے باہر رکھ کر ، سادہ لوح عوام کو یونہی بے وقوف بنایا جا تا ہے ۔ اصل مسئلہ سویلین کی حکمرانی کا ہے کہ کہیں وہ اقتدار کے ساتھ اختیار نہ مانگ لیں ۔ مذہبی جماعتیں اور مذہبی موضوعات ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے معاون اور مددگار ہوتے ہیں ۔

سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں کیسے ایم ایم اے بنائی گئی اور کیسے انہیں دو صوبوں میں اقتدار اور مرکز میں اپوزیشن دیکر نوازا گیا . یہ سب جانتے ہیں . مشرف کے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے ایل ایف او پر دستخط کس نے کیے ؟ دوسری جانب مولانا اعظم طارق کو جیل سے نکال کر ق لیگ کے میر ظفر اللہ خان جمالی کو ووٹ دلوایا گیا .

عام افراد اس سارے معاملے کو شخصیات ، مسلک اور جماعتوں کے پس منظر میں دیکھتے ہیں ، یہ رہ نما اسی کام کے لیے ہیں کہ مذہب اور تعصبات میں لوگوں کو اتنا گرا دیں کہ وہ بلند دیکھ سکیں اور ناہی سوچ سکیں ۔ان مذہبی رہ نماؤں اور جماعتوں کا ہمیشہ یہ خاصہ رہا ہے کہ جب بھی کوئی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے کھڑا ہوا ، انہوں نے اسے ملحد ، یہودی ایجنٹ ، گمراہ کہہ کر خاموش کروا دیا ۔

کچھ روز پہلے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے منظور پشتین کے بارے میں یہ کہہ کر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ اگر منظور پشتین کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہوئی تو اس کا حشر بھی سپاہ صحابہ کی طرح کا ہوگا ۔ حالانکہ یہی مولانا فضل الرحمان تھے جنہوں نے منظور پشتین کو ملاقات کا وقت دیکر اسفندیار ولی ، آفتاب شیرپاؤ کی طرح فرار اختیار کیا تھا کیونکہ "وہ” نہیں چاہتے تھے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے