وزیراعظم کی طورخم بارڈر 24 گھنٹے کھلا رکھنے کے انتظامات کی ہدایت

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے متعلقہ اداروں کو آئندہ 6 ماہ میں طورخم بارڈر 24 گھنٹے کیلئے کھلا رکھنے کے انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی۔

اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کی زیرصدارت وزیراعظم آفس میں اجلاس ہوا جس میں طورخم بارڈر کھلنے کا دورانیہ بڑھانے کے حوالے سے امور پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ حکومتی اداروں کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ آئندہ 6 ماہ میں طورخم بارڈر کو 24 گھنٹے عوام ک لیے کھلا رکھنے کیلئے ضروری انتظامات کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے اس اقدام سے برادر ممالک میں دو طرفہ تجارت کے فروغ میں مدد ملے گی اور دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطے بھی مضبوط ہوں گے۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت سمیت تمام آمدروفت طورخم بارڈر سے ہوتی ہے جو کہ اکثر سرحدی کشیدگی کے باعث بند رہتی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، شہزاد ارباب

قبل ازیں مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزارت داخلہ، دفاع، کامرس، امور خارجہ کے سیکریٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں طور خم بارڈر کا دورانیہ بڑھانے کے علاوہ اس کے باہمی تجارت اور عوامی روابط پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس میں ممکنہ سیکیورٹی کے حالات کے حوالے سے اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ ‎‎آج کل طورخم بارڈر ہر قسم کی ترسیل کیلئے 8 سے 10 گھنٹے کھلا رہتا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‎وزیراعظم کے وژن کے مطابق آئندہ 6 ماہ میں طور خم بارڈر کو 24 گھنٹےکھولنےکا فیصلہ کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق فیصلہ پاک افغان تعلقات میں بہتری لانے، تجارتی حجم بڑھانے اور دوطرفہ عوامی روابط بڑھانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ مشیر شہزاد ارباب نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو تمام تر ضروری اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔

شہزاد ارباب نے کہا کہ اس اقدام سے پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور دونوں اطراف کے عوام اور کاروباری طبقوں کو آمدورفت میں مزید سہولت میسر ہوگی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے