یوم یکجہتی کشمیر اور کشمیریوں کا دکھ

آج 5فروری کو پاکستانی قوم ریاست جموں کشمیر کے نہتے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منارہی ہے،اسی طرح آزاد حصہ جسے بیس کیمپ کا نام دیا جاتا ہے وہاں بھی قائم آزاد حکومت وادی کے اس پار اپنے بہنوں اور بھائیوں سے اظہار یکجہتی کی کوشش کی جارہی ہے۔

لاکھوں کشمیری بھارتی ظلم وبربریت کا شکار ہوئے،نوجوان نسل کی بینائی چلی گئی،پیلٹ بلٹ ،مارٹر سنیپر شارٹس کا کھلا استعمال ہی بھارتی دہشت گردی کا کھلا ثبوت ہے۔جس کا تسلسل ہے ،عالمی دنیا کی خاموشی سفاکانہ جرم ہے ،بس اسی کو مورخ کی چشم تصور یوں صفحہ قرطاس پر بکھیرتی ہے ہے کہ "کشمیریوں کی تنہا پر آشوب تحریک میں کشمیریوں کا لہو بہا ہے اور بہہ رہا ہے یہی کشمیریوں کا دکھ ہے۔اس دکھ کو بانٹنے کے لیے آج ہم اپنے اور اپنی قوم کے لیے نکل رہے ہیں۔ہم دنیا کی مظلوم ترین قوم ہیں۔”

میں نے گزشتہ ماہ 4جنوری کو ریاست جموں کشمیر گلگت بلتستان میں آج تک آزادی کی تحریک کے دوران شہید ہونے والے بچوں کا خصوصی دن منانے کی تحریک سوشل میڈیا سے شروع کی جس کے تحت آزادکشمیر کے وزیراعظم اور گلگت بلتستان کے وزیراعلی ،حافظ حفیظ الرحمان ،پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے نام کھلے سوشل میڈیا خطوط لکھے،آزادکشمیر کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر اس ضمن میں مبارکباد کے مستحق ہیں جو ریاست کے پہلے وزیر اعظم ہیں جنکو اپنے شہید و زیر عتاب کشمیری بچوں کا خصوصی دن 4جنوری میری تحریک پر منانے کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا اعزاز ملا،یہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ میں اپنی قوم کے ان شہید بچوں کا خصوصی دن منانے کے لیے اپنے ہم وطنوں کے ہمراہ نکلا۔

اس کے پیچھے ایک تحریک کارفرما ہے جس کا نام "ریڈ ٹو گرین کشمیر "ہے۔اس مہم کے تحت میں نے فیصلہ کیا دنیا کو ایسا پیغام دوں جو قیام امن کی علامت ہو،پلوامہ کا 8سالہ عاقب ہو یا نکیال کا 8 سالہ زین یا ریاست کے کسی بھی حصے میں بربریت کا شکارقوم کا وہ معصوم بیٹا یا بیٹی ،بہن یا بھائی اس کا دکھ محسوس ہوتا ہے۔

اپنی قوم کے ان شہید بچوں کو خراج پیش کرنے کے لیے4جنوری کو میں نے اپنی ٹیم ممبران ،تتہ پانی آزادکشمیرسیز فائر لائن میں مارٹر گولہ گرنے سے شہید ہونے والے دومعصوم طالب علموں کے والدین کے ہمراہ کے ہمراہ پودا لگاکر اس مہم کا باقاعدہ آغاز کیا جبکہ آزادکشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے میری تحریک پر مانک پیاں مظفرآباد مہاجر کیمپ میں چنار کے دو پودے لگاکر شہید بچوں کو خراچ پیش کیا۔ اس میں خوشامد کی کوئی بات نہیں آزادکشمیر کے وزیر اعظم کے اندر اپنی قوم کا درد اور احساس موجود ہے۔جنھوں نے قوم کے بچوں کو یاد کیا۔

آج 5فروری کو پاکستانی قوم جب کشمیریوں اظہار یکجہتی کرتی ہے تو اس موقع پر میں نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر ریڈ ٹو گرین کشمیر مہم کا حصہ بنتے ہوئے پاکستان و آزاد کشمیر کے سنگم آزاد پتن پلندری آنے کی دعوت دی،جو ایک مثبت پیغام تھا،دنیا بھر میں کشمیری قوم سے اظہار یکجہتی کا ایک منفرد طریقہ ڈھونڈا جو شجر کاری ہے۔میں نےپاکستان کے وزیراعظم کو لکھا کہ وہ آزاد پتن پلندری سدھنوتی میں آکر ایک پودا لگائیں جسے شہداء کے نام منسوب کرکے 4جنوری سے جاری ریڈ ٹو گرین کشمیر مہم کو آگے بڑھائیں۔

کچھ روز قبل وزیر اعظم سیکرٹریٹ اسلام آباد سے کال آئی اس وقت ہسپتال میں تھا،مختصر گفتگو میں وزیر اعظم کے نمائندے نےتہنیتی پیغام دیا کہ وزیراعظم نے ریڈ ٹو گرین کشمیر مہم کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس ہیش ٹیگ #RedToGreenKashmir کو متعارف کرانے کا عندیہ دیا،ہسپتال میں ہونے کے باعث وزیراعظم کے نمائندے سے تفصیلا بات نہ ہوسکی،مگر پھر میں پاکستان کے وزیر اعظم کا شکرگزار ہوں جنھوں نے کشمیر یوں سے اظہار یکجہتی کے لیےاس پرامن تحریک کا خیر مقدم کیا۔

وزیر اعظم کے نمائندے کے مطابق دیگر مصروفیات کی بناء پر وہ آزاد پتن پلندری نہیں آپائیں گے لیکن کشمیر افئیر کے وفاقی وزیر کے ذریعے کشمیر ڈے خصوصی کی پالیسی دیں گے،جس کے تحت صدر پاکستان آج مظفرآباد آئیں گے اور کشمیری قوم کو پیغام دیں گے۔آج پاکستان کے صدر عارف علوی قانون ساز اسمبلی کے جوائنٹ سیشن سے خطاب کرنے آرہے ہیں وہاں ،حکومت آزادکشمیر اگر ان کے ہمراہ قانون ساز اسمبلی کے احاطہ میں ریڈ ٹو گرین کشمیر مہم کے تحت پودا لگاکر وادی کے اس پار اور سیز فائف لائن پر بھارتی بربریت سہنے والے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے تو یقینا ایک مثبت پیغام دنیا میں جائے گا۔

دم تحریر اسلام آباد کے چوکوں چوراہوں پر شہید کشمیریوں کی نعشوں کی تصویریں دیکھ کر اپنے وطن کے شہریوں کی بے بسی اور بے کسی پر تاسف ہے کہ ہماری قوم کو وادی کے اس پار اور سیز فائر لائن کے دونوں اطراف بے دردی سے مارا جارہا ہے مگر دنیا کی خامشی قابل افسوس ہے۔میری آج پھرکالم کے توسط وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے گزارش ہوگی ،آج آپ جہاں کہیں بھی ہیں ایک پودا لگاکر شہیدوں کے نام منسوب کرتے دنیا کوپیغام دیں کہ کشمیریوں کی ہم سفارتی سطح پر پودے لگاکر حمایت کرتے ہیں،یہ تحریک جو کشمیری اپنے بل بوتے لڑرہے ہیں کشمیریوں کے ہمراہ پودے لگاکر یہ ثابت کررہے ہیں کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے ۔اس کی دہشت گردی کا جواب کشمیری جہاں پودے لگاکر دے رہے ہیںہم ان کے ہمراہ سفارتی مددگار ہیں۔وہاں دنیا کو بھی سوچنا چاہیے کہ اس مظلوم ترین قوم کا ساتھ دیں۔

آج کے دن کی مناسبت سے چند گزارشات میں صدر پاکستان عارف علوی اور وزیر اعظم پاکستان کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں،میرے کالم کے توسط سے آپ تک یہ بات پہنچے تو ان گزارشات کو ضرور اپنی کشمیر پالیسی میں جگہ دیں۔وفاقی حکومت سیز فائر لائن کے تمام حلقوں کے لیے خصوصی قانون سازی پاکستان کی پارلیمنٹ میں کرے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کا اضافی چارج دیکر چئیرمین بنایا جائے ،کشمیری قوم کے لیے قابل اعتبار اور کہنہ مشق سیاست دان بھی ہیں۔جو حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل اراکین کمیٹی کو فعال کرسکیں،گزشتہ دس سالوں سے کمیٹی کے ناقص کردار کا احتساب بھی لازم ہےاتنے خطیر فنڈز کہاں گئے؟

کشمیر ایشو پر وفود دنیا بھر میں بھیجے جائیں،جن میں آر پار جموں کشمیر جی بی کی قیادتیں اور ریاستی میڈیا نمائندگان کوفرنٹ مین کے طور پر لیا جائے،جو نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کے سامنے اپنے پیدائشی حق حق خودارادیت کے لیے سفارتی مدد مانگ سکیں،پارلیمنٹ اراکین وپاک میڈیا معاون ہوں۔
اقوام متحدہ کو ریاست کے تمام حصوں کے زمینی حقائق جاننے کے لیے فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیشن کی مانگ کی جائے جو اسی سال ممکن بنایا جائے ۔
بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرجے کے لیے تمام پاکستان کی یونیورسٹیز میں کشمیر پہ خصوصی سیمینار کرائے جائیں۔

مظفرآباد ،میرپور اور پونچھ تین ڈویژنوں سمیت جی بی کی تمام ڈویژنوں میں انٹرنیشنل جموں کشمیر کانفرنسیں منعقد کی جائیں ،جن میں اقوام متحدہ کے مندوبین ، سفارت کاروں،دانشوروں ،انسانی حقوق کے علمبرداروں اور عالمی میڈیا کو مدعو کیا جائے۔
سیز فائر لائن کے تمام حلقوں میں خصوصی پیکج دیاجائے،بھارتی گولہ باری سے شہید ہونے والوں کو کم ازکم بیس لاکھ اور زخمی ہونے والوں کو کم ازکم دس لاکھ کی امداد دی جائے۔
ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سینٹرز تمام حلقہ جات میں وفاقی حکومتی سطح سے قائم کیے جائیں۔
سیز فائر لائن کے تمام حلقہ جات میں میڈیکل کی خصوصی سہولتیں ۔کوئیک کولڈ بینڈیجز فراہم کی جائیں۔
سیز فائر لائن کے تتہ پانی سیکٹر جس سے تین چار سیکٹر جڑتے ہیں 100بیڈ ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے۔
تتہ پانی میں دوشہید طالب علموں جن میں ایک اسد اصغر جس کی گردن اتر گئی تھی،ان کے ورثاء کی آج تک دادرسی نہ ہوسکی اسی طرح کئی واقعات ایسے ہیں جنھیں نہ وفاق نہ آزاد حکومت نے پوچھا۔ان کو معاوضہ جات فراہم کیے جائیں۔
تعلیمی اداروں کے ہمراہ حفاظتی بنکرز کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے۔
انٹرنیشنل میڈیا کی مظفرآباد اور سری نگر میں بیٹھ کر زمینی حقائق مانیٹر کرنے کین تحریک کی جائے۔
روزانہ نیوز بولیٹنزمیں کشمیر کی خبر پہلے نمبر پر سنائی جائے تاکہ عالمی میڈیا کشمیریوں کے ساتھ بھارتی بربریت پر اپنی زبان کھول سکے۔
پاکستان کے تمام قومی و علاقائی اخبارات کو کشمیر میں ظلم کی انتہاء کو فرنٹ پیج پر کشمیر کارنر نام دے کر واضح شائع کیا جائے تاکہ کشمیریوں کی آواز تمام علاقوں تک پہنچ سکے۔
اس وقت کشمیریوں کی تحریک آزادی عروج پر پہنچ چکی ہے،جسے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آمدہ الیکشن ہتھکنڈوں میں استعمال کرکے مزید پرتشدد بنانے میں کشمیر کے دورے کررہے ہیں،جن کی کشمیریوں نے خوب درگت بنائی ہے۔ایسے وقت میں سفارتی سطح پر پاکستان کی مدد کشمیریوں کے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
ہر سال پانچ فروری کو نعرے لگاکر پورا سال خاموش رہنے کے بجائے اب واضح پالیسی اپنائی جائے تاکہ کشمیری اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرسکیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے