اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی استدعا مسترد کردی

اسلام آباد: ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ دن 12 بجے فیصلہ سنائے گا۔

عدالت نے نواز شریف کی درخواست پر 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نواز شریف نے طبی بنیادوں پر سزا معطل کر کے ضمانت پر رہائی کی استدعا کر رکھی ہے جب کہ نیب نے نواز شریف کو ضمانت پر رہا کرنے کی مخالفت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی آمد کے پیش نظر اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر اضافی نفری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ عدالت کے باہر اسپیشل برانچ کے اہلکار بھی تعینات ہوں گے۔

یاد رہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ نے 20 فروری کو نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی 7 سال قید کی سزا کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر اور عدالتی کارروائی

سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کو سنائے گئے پاناما کیس کے فیصلے کے نتیجے میں اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا اور عدالت عظمیٰ نے نیب کو شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کو سنائے گئے پاناما کیس کے فیصلے کے نتیجے میں اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا اور عدالت عظمیٰ نے نیب کو شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا۔
8 ستمبر 2017 کو نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور ایون فیلڈ ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے۔

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔

احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید اور فیلگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے